ثقافت و مذہب کا امتزاج ضروری ہے



دنیا کے ہر مذہب کی تعلیمات انسان دوستی کا سبق دیتی ہیں اور ہر کلچر اس علاقے کی روایت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ مذہب تعلیمات سے اور تربیت سے جڑا ہوتا ہے اور ثقافت زمین و خطہ سے جڑی ہوتی ہے۔ ثقافت کے اپنے رنگ ڈھنگ ہوتے ہیں اور مذہب کی اپنی حدود و قیود۔ مذہب بتاتا ہے کہ کیا کرنا ہے اور ثقافت بتاتی ہے کہ کیسے کرنا ہے۔ ثقافت ہی تو ہے جو مذہبی دائرے میں رہ کر زندگی کا لطف دیتی ہے۔ عید اگر مذہب میں ہے تو اس میں پہنے جانے والا لباس ثقافت میں ہے۔ کبھی کبھی ثقافت اور مذہب کی تعلیمات ایک ہو جاتی ہیں جیسے پڑوسیوں کا خیال کرنا یا بیمار کی تیمارداری کرنا۔

مذہب آپ کو صحیح غلط کی تفریق بتاتا ہے۔ مذہب آپ کو حق و باطل سے روشناس کراتا ہے۔ مذہب آپ کو حلال و حرام بتاتا ہے۔ مذہب آپ کو جائر و ناجائز کے بارے میں آگاہ کرتا ہے۔ مذہب آپ کو زندگی جینے کا سلیقہ سکھاتا ہے۔ مذہب دراصل روح کی آبیاری کا سامان ہے جو جسم و روح میں توازن پیدا کر کے انسان کو زندگی کے حقیقی معنی سے روشناس کراتا ہے۔

ثقافت میں روزمرہ کا رہن سہن، زبان و بولی، ریت روایت شامل ہیں۔ اس میں رسمیں ہوتیں ہیں، مختلف موسموں کو انجوائے کرنے کا مختلف انداز ہوتا ہے۔ اگر یہ چیزیں نہ ہوں تو زندگی بہت پھیکی ہو جاتی ہے۔ جس طرح مذہب محبت سکھاتا ہے ، اسی طرح ثقافت میں بھی محبت اور اپنائیت کا پرچار کیا جاتا ہے۔ ثقافت میں زور زبردستی نہیں ہے مگر اجتماعیت کی وجہ سے یہ سب کو باہم جوڑے رکھتی ہے۔ مذہب میں دوسرے مذہب کا احترام کا ہے اور ثقافت اس دوسرے مذہب کے لوگوں باہمی رابطے کا بہترین ذریعہ ہے۔

دنیا کا کوئی بھی مذہب ہو، اس کی تعلیمات انسانیت پر مبنی ہوں گی اور ہر ثقافت اس خطے کی روایت کی آئینہ دار ہوتی ہے۔ جب مذہب و ثقافت یکجا ہوتے ہیں تو ایک مہذب اور مختلف رنگوں سے مزین معاشرہ وجود میں آتا ہے۔ اس معاشرے کی اپنی حدود و قیود ہوتی ہیں جو مذہب و ثقافت کی بنیاد پر وجود پاتی ہیں۔ مذہب انسان دوست ہو گا اور ثقافت کا مزاج زمین دوست ہو گا اور یہ دونوں مل ایک انسان کو زمین دوست اور انسان دوست بنانے کے لئے معاون کردار ادا کریں گے۔

ایک سلسلہ جو بہرحال بہت پرانا ہے مگر ابھی تک جاری ہے وہ مذہب اور ثقافت کا ٹکراؤ ہے۔ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ثقافت مذہب کے خلاف ہے مگر ایسا نہیں ہے ، ہاں کسی موقع پر ایسا ہو سکتا ہے۔ اگر ثقافت کی کوئی روایت خلاف مذہب محسوس ہو تو اس کو بے شک مسترد کر دیں مگر پوری کی پوری ثقافت پر انگلی نہ اٹھائی جائے ورنہ معاشرے میں بے چینی پھیلے گی اور لوگوں میں تناؤ بڑھے گا۔

کسی بھی صحت مند معاشرے میں ثقافت اور مذہب دونوں کو اہمیت حاصل ہوتی ہے ۔ ان میں ٹکراؤ کی صورتحال پیدا ہونا انتہائی تشویش ناک ہو سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments