پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 26مارچ کا لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا


اسلام آباد میں پیپلز ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہی اجلاس کے بعد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے استعفوں کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا جواب آنے تک 26مارچ کا لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا ۔
 
مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ آج کے اجلاس کا ایجنڈا 26 مارچ کے لانگ مارچ کے حوالے سے تھا کہ جب یہ لانگ مارچ ہو تو اسمبلیوں سے استعفے بھی دیے جائیں ، لانگ ماچ کے ساتھ استعفوں کو وابستہ کرنے کے حوالے سے 9 جماعتیں اس کے حق میں جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کو اس پر تحفظات تھے۔ پیپلز پارٹی نے وقت مانگا ہے کہ ہم اپنی پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی طرف رجوع کریں گے اور اس کے بعد ہم پی ڈی ایم کو اپنے فیصلے سے آگاہ کریں گے ، لہٰذا ہم  نے ان کو موقع دیا ہے ، ہمیں ان کے فیصلے کا انتظار ہو گا ۔ تب تک 26 مارچ کا لانگ مارچ ملتوی تصور کیا جائے گا۔‘‘
مولانا فضل الرحمان مختصر اعلان کے بعد صحافیوں کے سوالات کا جواب دیے بغیر چلے گے ۔ بعد ازاں مسلم لیگ نواز کی رہنما مریم نواز نے میڈیا کے سوالات کے جواب دیے اور ان کے ساتھ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور یوسف رضا گیلانی بھی موجود تھے۔
اس سوال کے جواب میں کہ ’پیپلزپارٹی اگر باقی ایوزیشن جماعتوں سے اتفاق نہیں کرتی تو کیا سمجھا جائے کہ پی ڈی ایم کی راہیں جدا ہو گئی ہیں‘  مریم نواز نے کہا ’ جب تک پیپلز پارٹی واپس آ کر جواب نہیں دیتی تب تک میں اس پر کوئی قیاس آرائی نہیں کرنا چاہتی‘
نواز شریف کے وطن واپس آ کر جدوجہد کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا ’ زرداری صاحب نے کہا کہ میاں صاحب آپ بھی آئیْن اور باقی لوگ بھی آئیں ، مل کے جدوجہد کرتے ہیں لیکن میں نے بہت ادب کے ساتھ ان سے یہ کہا کہ میاں صاحب کو واپس لانا ان کی زندگی کو قاتلوں کے حوالے کرنے کے مترادف ہو گا جو نہ مسلم لیگ نواز کے لیڈرز چاہتے ہیں اور نہ مسلم لیگ نواز کی ووٹ بنک چاہتی ہے کہ میاں صاحب کی زندگی کو کوئی خطرہ ہو‘‘
مریم نواز نے کہا ’’ ایسا پاکستان کے عوام بھی نہیں چاہتے کیونکہ پاکستان کے عوام کی لیڈرز کے اندر انویسمٹنٹ ہوتی ہے جو کہ دہائیوں پر مشتمل ہوتی ہے ، ہمیں زندہ لیڈرز چاہئیں ، ہمیں لیڈرز کی لاشیں نہیں چاہئیں ، ہمیں ان کا قتل نہیں چاہیے ، میں زرداری صاحب سے ادب سے عرض کیا کہ میاں صاحب کی جدوجہد اور قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں ۔ میاں صاحب نے آمرانہ دور میں سب سے سخت جیل کاٹی ہے ۔ میاں صاحب اپنی بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر اپنی بیٹی کا ہاتھ پکڑ کر یہ جانتے ہوئے کہ انتقام تھا ، لیکن وہ پاکستان آئے ، جیل کاٹی ، جیل میں انہیں ہارٹ اٹیک آئے جنہیں بہادری سے انہوں نے برداشت کیا ، جب ان کی زندگی خطرے چلی گئی تو اس حکومت نے انہیں باہر بھیجا‘‘
مریم نواز نے نواز شریف کی واپسی سے متعلق سوال پر مزید کہا کہ ’’ میاں صاحب ابھی تک مکمل صحت یاب نہیں ہوئے ۔ مسلم لیگ نواز ، اس کے کروڑوں ووٹرز اور میں ، ہم سب نہیں چاہتے کہ ان کی زندگی جو اللہ تعالیٰ نے بچائی ہے ، وہ واپس ان کے قاتلوں کے ہاتھ میں سونپ دی جائے ۔ کسی کو بھی میاں صاحب کو واپس بلانے کا حق نہیں ہے‘‘
پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان ، شاہد خاقان عباسی ، یوسف رضا گیلانی ، رانا ثناءاللہ ،مریم اورنگزیب ، میاں افتخار الدین سمیت دیگر رہنما شامل تھے ۔ پی ڈی ایم کے اس طویل سربراہی اجلاس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ، آصف علی زرداری ،  بلاول بھٹو زرداری اور ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments