نواز شریف لندن سے واپس آنا چاہیں تو پاسپورٹ جاری کرنے پر تیار ہیں: شیخ رشید


شیخ رشید

پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اگر لندن سے پاکستان واپس آنا چاہیں تو حکومت ان کا منسوخ شدہ پاسپورٹ جاری کرنے پر تیار ہے۔

اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ’حکومت اور وزارت داخلہ نے کسی معاملے میں بھی کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کی ہے۔ ایک مسئلہ ہے کہ نواز شریف صاحب نے خود اپنا پاسپورٹ رینیو نہیں کروایا ہے۔ ہم اسے مختصر نوٹس پر جاری کرنے پر تیار ہیں، جس پر وہ صرف پاکستان واپس آ سکیں گے۔‘

شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف بیرون ملک گئے ہی اس ارادے سے تھے کہ انھوں نے واپس نہیں آنا۔

ان کے مطابق ’آج ن لیگ میں دو سیاسی سوچ کے گروپ ہیں، چاہے وہ انکار کریں یا اقرار کریں، اور وہ خاندان کے اندر ہی موجود ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

وہ گیا نواز شریف!

لانگ مارچ ملتوی: ’نواز شریف کو واپس بلا کر قاتلوں کے حوالے نہیں کر سکتے‘

کیا حکومت نواز شریف کو پاکستان واپس لا سکے گی؟

نواز شریف: سیاسی انجنیئرنگ کی فیکٹریاں بند کرو، فوج کو متنازع نہ بناؤ

نواز شریف فوج کو بغاوت کرنے کا کہہ رہے ہیں: وزیراعظم کا الزام

مریم نواز کے بیرون ملک جانے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال پر وزیر داخلہ شیخ رشید نے جواب دیا کہ ’ہم نے تو نہیں کہا کہ وہ (مریم نواز) جائیں، نہ ہمارا ان سے کوئی رابطہ ہے، نہ انھوں نے کوئی رابطہ کیا ہے۔‘

خیال رہے کہ اس سے قبل مریم نواز نے یہ کہا تھا کہ اگر حکومت ٹرے میں رکھ کر انھیں ان کا پاسپورٹ پیش کرے اور ای سی ایل سے ان کا نام نکال کر باہر جانے کا ٹکٹ بھی دے تو پھر بھی وہ اس آفر کو قبول نہیں کریں گی۔

مریم نواز

کیا آصف زرداری نے نواز شریف کو وطن واپس آنے کا مشورہ دیا تھا؟

گذشتہ روز اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے اجلاس کے بعد سابق صدر آصف زرداری کی جانب سے نواز شریف کے وطن واپس آنے کے مطالبے پر پوچھے گئے ایک سوال پر مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘انھوں نے ایسی کوئی بات نہیں کی بلکہ ان کا کہنا تھا کہ باقی لوگ بھی واپس آئیں اور مل کر جدوجہد کرتے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ‘نواز شریف کو ملک واپس لانا ان کی زندگی کو خطرہ ہو گا۔ انھیں واپس بلانا ان کی زندگی کو ان قاتلوں کے حوالے کرنا ہو گا، نواز شریف کی جدوجہد اور قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔’

‘میں بطور بیٹی سمجھتی ہوں کسی کو انھیں واپس بلانے کا حق نہیں ہے۔ ہم نواز شریف کو وطن واپس بلا کر ان کے قاتلوں کے حوالے نہیں کر سکتے۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘نواز شریف خود لندن میں ہیں لیکن ان کی سیاسی جماعت ان کی قیادت میں یہاں متحد کھڑی ہے، میں مسلم لیگ کی نمائندہ ہوں، جس نے نواز شریف سے بات کرنی ہے پہلے مجھ سے بات کرے۔’

پی ڈی ایم میں اختلافات پر پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ‘پی ڈی ایم آپ کے سامنے کھڑی ہے اور حکومت ختم ہو گی، عملاً ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بھی کریں گے۔’

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے استعفوں کے فیصلے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ ‘جب تک پیپلز پارٹی واپس آکر جواب نہیں دیتی وہ قیاس آرائی نہیں کرسکتی۔’

آصف علی زرداری

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے منگل کو توشہ خانہ ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں(فائل فوٹو)

زرداری کے نواز شریف کے وطن واپس آنے کے مطالبے کا مقصد اور اثر کیا ہو سکتا ہے؟

سینیئر صحافی سہیل وڑائچ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آصف علی زرداری کے اس مطالبےکا مقصد یہ ہے کہ نواز شریف بھی اس سیاسی جدوجہد میں ان کے ساتھ آخری حد تک جائیں اور ایک محفوظ جگہ پر نہ بیٹھے رہیں، وہ چاہتے ہیں کہ وہ بھی ملک میں آ کر برابری کے سطح پر اس سیاسی لڑائی میں ان کا ساتھ دیں۔

پاکستان

خیال رہے کہ نواز شریف کو پاکستان کی سپریم کورٹ نے اس وقت سیاست میں حصہ لینے سے تاحیات نااہل کر دیا جب وہ تیسری بار وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز تھے۔ ان کی نااہلی کے بعد ان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) نے احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے مقدمات چلائے گئے۔

سنہ 2018 کے عام انتخابات سے چند ہفتے قبل سابق وزیر اعظم کو تین میں سے دو ٹرائل میں جیل اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں۔ ایک ٹرائل میں نواز شریف کے ساتھ ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو بھی جیل اور جرمانے کی سزائیں سنائیں۔

اس وقت سابق وزیر اعظم طبعی بنیادوں پر ضمانت حاصل کرنے کے بعد لندن میں مقیم ہیں اور وہاں سے پاکستان میں ہونے والی سیاسی سرگرمیوں میں ویڈیو لنک کے ذریعے بھرپور شرکت کرتے ہیں۔

عدالتوں نے انھیں مفرور قرار دیا تو حکومت نے ان کے خطابات کو ٹی وی چینلز پر دکھانے پر پابندی عائد کر دی مگر ان کی اپوزیشن جماعتوں کے جلسوں سے ہونے والی تقاریر سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32508 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp