بٹ کوائن: ’میں نے جعلی ایلن مسک کے فراڈ میں چار لاکھ پاؤنڈ گنوا دیے‘


scammers impersonating musk

Khosrork/ BBC

سیبسٹیئن ہمیشہ اسی لمحے کو یاد رکھے گا جب اس نے 407،000 پاؤنڈز کا نقصان اٹھایا، اور اس وقت وہ بیک وقت غصہ میں بھی تھا اور شرمندگی بھی محسوس کر رہا تھا۔

اس رات جب اُسے یہ نقصان ہوا وہ اس کے لیے ایک بظاہر ایک ناقابلِ فراموش رات تھی۔

اس رات سونے سے پہلے وہ اور اس کی اہلیہ نیٹ فلکس پر ایک سیریز دیکھ رہے تھے اور وہ اپنے فون پر کچھ کر رہا تھا۔

پھر اُسی دوران اُسے ایلن مسک کی خبروں کے ساتھ ٹوئٹر کا نوٹیفکیشن موصول ہوا۔

سیبسٹیئن نے بی بی سی کو بتایا: ایلن مسک نے ٹویٹ کیا، ‘ڈوج فار ڈوج؟’ (یعنی دھوکہ بمقابلہ دھوکہ) اور میں حیران تھا کہ اس کا کیا مطلب ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ایک بٹ کوائن 80 لاکھ روپے کا، ’یہ کمزور دل لوگوں کے لیے نہیں ہے‘

غیرقانونی ہونے کے باوجود انڈیا کرپٹو کرنسی کی دوسری بڑی مارکیٹ کیسے بنا؟

کیا بجلی کا بے تحاشہ استعمال بٹ کوائن کو ڈبو سکتا ہے؟

‘ایک دن ہر کوئی چینی ڈیجیٹل کرنسی استعمال کرے گا’

‘نیچے ایک نئے پروگرام کا لنک تھا، لہذا میں نے اس پر کلک کیا اور دیکھا کہ وہ بٹ کوئن فروخت کر رہا ہے!’

سیبسٹیئن نے پیشہ ورانہ نظر آنے والی ویب سائٹ کے لنک کی پیروی کی جہاں بٹ کوئن کی تجارت زوروں پر ہو رہی تھی۔

کیا آپ اس فرق کو پہچان سکتے ہیں؟

دھوکے باز ایلن مسک سے ملتی جلتی پروفائل بنا کر سیبسٹیئن جیسے لوگوں کو بے وقوف بناتے ہیں۔

اُس ویب سائٹ کا ایک ٹائم تھا اور ویب سائٹ نے ویزیٹرز سے وعدہ کیا تھا کہ وہ سرمایہ کاری سے اپنی رقم دوگنی کرسکتے ہیں۔

بظاہر یہ مقابلہ ایلن مسک کی ٹیسلا ٹیم چلا رہی تھی۔ اس نے لوگوں کو 0.1 بٹ کوائن (تقریبا 4300 پاؤنڈز کی قیمت) سے 20 بٹ کوائن (تقریبا 860000 پاؤنڈز) بھیجنے کی دعوت دی، اور کہا کہ ٹیم اس سے دگنی رقم واپس بھیجے گی۔

‘زیادہ سے زیادہ لے لو’

سیبسٹیئن نے ایلن مسک کے نام کے آگے تصدیق والے لوگو کو دو بار چیک کیا، اور پھر فیصلہ کرنے کی کوشش کی کہ پانچ یا 10 بٹ کوائن بھیجنا ہے یا نہیں۔

اس پر لکھا تھا ‘زیادہ سے زیادہ لو’، میں نے سوچا کہ یہ واقعی اصلی ہے، لہذا میں نے 10 بٹ کوائن بھیج دیے۔’

اگلے 20 منٹ تک جیسے ہی وقت مکمل ہوا، سیبسٹیئن اپنے بھیجے گئے بٹ کوئن کے انعام کی واپسی کا منتظر رہا۔

جرمنی میں کولون میں واقع اپنے گھر سے وہ ہر 30 سیکنڈ میں اپنی سکرین کو اپ ڈیٹ کرتا رہا۔

advert for scam

بٹ کوئن کے گھوٹالے کا اشتہار

انھوں نے ایلن مسک کو ایک نیا کریپٹک ٹویٹ بھیجتے ہوئے دیکھا اور اسے یقین ہوا کہ بٹ کوئنز بھیجنے کا کار و بار اصلی تھا۔

لیکن آہستہ آہستہ ویب سائٹ پر ٹائمر صفر تک چلا گیا اور سیبسٹین نے کہا کہ ‘مجھے اس وقت احساس ہوا کہ یہ سب کچھ جعلی کاروبار تھا۔

‘میں نے اپنا سر صوفے کے کشنوں پر رکھ دیا اور میرا دل تیزی سے دھڑکنا شروع ہو گیا۔ میں نے سوچا کہ میں نے محض اپنے خاندان کی قسمت بدلنے کے لیے اپنی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے فنڈ اور آنے والی تمام تعطیلات کے لیے جمع رقم کی سرمایہ کاری کردی ہے۔’

‘میں اوپر گیا اور بستر کے کنارے بیٹھ کر اپنی بیوی کو بتایا۔ میں نے اسے اٹھایا اور بتایا کہ میں نے ایک بہت بڑی غلطی کی ہے، واقعی ایک بہت بڑی غلطی۔’

سیبسٹیئن، یہ اصلی نام نہیں ہے، نے بتایا کہ اس رات اُسے نیند نہیں آئی۔

اس کے بجائے اس نے فریب والی ویب سائٹ کو ای میل کرنے اور جعلی ایلن مسک کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کچھ یا تمام رقم واپس لینے کی کوشش میں گھنٹوں وقت گزارا۔

تاہم، آخر کار اس نے یہ حقیقت قبول کرنا شروع کر دی کہ اب اُس کی رقم ہمیشہ کے لیے اس کے ہاتھوں سے نکل گئی ہے۔

میڈیا کیپشنبٹ کوائن نے وضاحت کی: کرپٹو کارنسیس کیسے کام کرتے ہیں؟

ایمسٹرڈیم سے 133 میل کے فاصلے پر، وہیل الرٹ کے تجزیہ کاروں نے اس فریب کے بارے میں خبردار کیا تھا جب سیبسٹیئن کے 10 بٹ کوائن کو بھیجا گیا تھا اور پھر کچھ دن بعد یہ سب کچھ سب کے علم میں آگیا۔

اس ویب سائٹ کے تجزیہ کرنے والی کمپنی نے کئی مہینوں سے حکام کو گھوٹالے کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے کہا تھا، لیکن ان کا کہنا تھا کہ حکام نے بروقت اقدامات نہیں کیے۔

یہ تجزیہ کار ان بٹ کوائنز کی تجارت کے بارے میں پبلک میں موجود معلومات کا تجزیہ کرتے ہیں جو رجحانات کو معلوم کرنے اور رقم تلاش کرنے کے لیے حقیقی وقت میں کرپٹو کرنسیوں کی تمام نقل و حرکت کو ظاہر کرتے ہیں۔

وہ اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ بٹ کوائن کہاں ہیں اور کہاں رکھے جا رہے ہیں، انہیں فریب کرنے والے چلانا جانتے ہیں اور یہ کمائی جانے والی بڑھتی ہوئی رقم کا سراغ لگا لیتے ہیں۔ سیبسٹیئن کا 10 بٹ کوئن سب سے زیادہ تھا جس کا انہیں کسی ایک ٹرانزیکشن میں غائب ہوجانے والے ریکارڈ سے علم ہوا تھا۔

ریکارڈ کی رقم چوری ہو رہی ہے

محققین کا کہنا ہے کہ اس برس کے گھوٹالے والے (اسکیمرز 2021) بے انتہا رقم کما رہے ہیں۔ گذشتہ برس ایسے فریبوں میں مجموعی طور پر 16 ملین ڈالر بنائے گئے تھے اس کے مقابلے میں فریب دینے والے گروہوں نے اس سال کے پہلے تین مہینوں میں ہی 18 ملین ڈالر (13 ملین پاؤنڈز) سے زیادہ رقم کمائی گئی ہے۔

اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اس سال متاثرین کی تعداد پچھلے سالوں کے متاثرین کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔ سنہ 2020 میں لگ بھگ ساڑھے دس ہزار افراد ایسے فریب کا شکار ہوئے تھے، لیکن اس سال کے اوائل ہی میں محققین کے مطابق انہوں نے ساڑھے پانچ ہزار افراد کا سراغ لگا لیا ہے جنہوں نے رقم بھیجی ہے اور فریب کا شکار ہوئے۔

وہیل الرٹ کے بانی فرینک وین ویرٹ کا کہنا ہے کہ یہ کہنا مشکل ہے کہ فریب نہ صرف بہت زیادہ پھیلے ہوئے ہیں، بلکہ یہ کافی زیادہ کامیاب بھی ہو رہے ہیں۔

سنہ 2018 میں فریب سامنے آنے کے بعد سے مجرموں کی اصل تکنیک میں زیادہ تبدیلی نہیں آئی ہے۔ وہ ٹویٹر اکاؤنٹ بناتے ہیں جو ایلون مسک یا ارب پتی سرمایہ کار چماتھ پلی ہایتیا جیسی مشہور شخصیات کی طرح دکھائی دیتے ہیں۔

کچھ معاملات میں، جیسے سبسٹیئن کو دھوکے کا واقعہ ہے، جرائم پیشہ افراد ممتاز لوگوں کے چوری شدہ کھاتوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ ان کے اکاؤنٹ کو زیادہ قابل اعتبار معلوم کرنے کے لئے نیلے رنگ کی ‘تصدیق شدہ’ ٹک لگی ہو۔

وہ اصلی اکاؤنٹس سے ٹویٹ کرنے کا انتظار کرتے ہیں اور اس کا اس طرح جواب دیتے ہیں کہ ایسا لگے کہ جیسے مشہور شخصیات نے اپنے لاکھوں فالوورز کو یہ پوسٹ کی ہے یعنی یہ فریب پوسٹ کیا ہے اس طرح یہ فریب فریب ہی نہیں لگتا ہے۔

ٹویٹر ایک مشہور پلیٹ فارم ہے، لیکن یوٹیوب، فیس بک اور انسٹاگرام پر بھی ایسے فریب پائے جا سکتے ہیں۔

بِٹ کوئن کی مارکیٹ میں سرگرمیاں

وان ویورٹ نے کہا کہ ‘ہمارے پاس اس کی وضاحت کے لئے کوئی اعداد و شمار نہیں ہیں، لیکن اس کا بٹ کوئنز کی وسیع مارکیٹ سے تعلق ہوسکتا ہے۔ جب بٹ کوئن کی قیمت بڑھ جاتی ہے، لوگ پاگل ہوجاتے ہیں اور ان میں سے بہت سے لوگ مارکیٹ میں نئے ہوتے ہیں اور وہ اپنی رقم دن دوگنی رات چوگنی کرنے پر لگ جاتے ہیں۔’

‘یہ بات بھی قابل فہم ہے کہ ایلن مسک جیسا کوئی شخص، جو کہ کرپٹو کرنسی کا ایک بڑا حامی ہے، وہ اپنے بٹ کوئن کسی کو دے دے گا۔’

‘فریب میں مبتلا افراد ان پڑھ نہیں ہیں۔ ہمیں ایسے لوگوں کے ای میل موصول ہوئے ہیں جو بٹ کوائن کھو چکے ہیں اور وہ سب بہت ہی سمجھدار ہیں۔’

وان ویورٹ کو یہ بھی لگتا ہے کہ کچھ بڑی کریپٹو کرنسی کی ویب سائٹوں نے اپنی خدمات کو فروغ دینے کے لئے بٹ کوئن دے کر لوگوں کو ذہنی طور پر الجھن میں ڈال سکتی ہیں۔

‘میں بے وقوف نہیں ہوں’

تین ہفتے گزرنے کے بعد اور جب سیبسٹیئن پر سب کچھ واضح ہو چکا تھا وہ تب بھی شرمندگی محسوس کر رہا تھا۔ اس نے ہماری ای میل پر گفتگو کے دوران اصرار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ‘عام طور پر پوری دنیا کا سب سے بڑا بے وقوف نہیں’ ہے۔

‘میں نے آئی ٹی انڈسٹری میں تعلیم حاصل کی ہے اور اچھی مارکیٹنگ کی نوکری حاصل کی ہے۔ میں اپنی اہلیہ اور دو بچوں کے ساتھ رہتا ہوں اور ہمارے پاس ایک باغ والا اچھا مکان ہے۔ اس رات میں لالچی ہو گیا تھا اور اس نے مجھے اندھا کردیا۔’

42 برس کے سیبسٹیئن کا کہنا ہے کہ اس نے سنہ 2017 میں بٹ کوائن میں پہلے چالیس ہزار ڈالرز کی سرمایہ کاری کی تھی، اور کھلی مارکیٹ میں ان سکوں کی قیمت بڑھتے ہی اس نے جلدی سے اپنی رقم واپس نکال لی تھی۔ لیکن پھر کئی سالوں میں جب اس نے دوبارہ سے اس مارکیٹ میں جوش و خروش سے دیکھا کیونکہ اس دوران 10 بٹ کوئنز کمی قیمت پچاس ہزار یوروز ہو چکی تھی۔

بٹ کوئن چرانا بہت ہی آسان کام ہے

سیبسٹیئن چاہتا ہے کہ بین الاقوامی حکام فریب چلانے والوں کے خلاف کارروائی کرے اور وہ دیکھنا چاہے گا کہ بٹ کوائن کی تجارت کرنے والے اس میں اپنا کردار ادا کریں۔

‘بٹ کوائن کو چرانا بہت ہی آسان ہے۔ اس کے تمام تجارتی پلیٹ فارم کی ویب سائٹوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کے گاہک کون ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں کہ آیا کسی خاص پرس کا پتہ چوروں کے علم میں ہے۔’

سب سے بڑا فریب جولائی 2020 میں ہوا تھا، جب بڑے پیمانے پر لیکن بہت کم عرصے کے لیے ٹویٹر ہیک ہوا تھا، جس نے فریب چلانے والوں کو موقع فراہم کیا کہ وہ بل گیٹس، کم کارڈشیئن-ویسٹ اور ایلن مسک جیسی مشہور شخصیات کے اکاؤنٹ کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو دھوکہ دیں۔

اس واقعے میں ہیکرز نے ایک لاکھ اٹھارہ ہزار ڈالر سے زیادہ کا بٹ کوائن چوری کیا۔ اس سلسلے میں تین افراد کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp