امریکہ کو سب سے بڑا خطرہ داخلی انتہا پسندی سے ہے: انٹیلی جنس رپورٹ


امریکی خفیہ اداروں نے خبردار کیا ہے کہ ملک کو سب سے بڑا خطرہ داخلی انتہا پسندی سے ہے۔ مقامی انتہا پسند دیگر شہریوں اور حکومت پر حملوں کی منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔

بدھ کو جاری کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ منصوبہ بندی انفرادی سطح پر یا چند افراد پر مشتمل گروہوں کی جانب سے ہو سکتی ہے جو پرتشدد نظریات رکھتے ہیں اور انہیں حالیہ سیاسی کشیدگی اور بعض واقعات کے بعد تقویت ملی ہے۔

ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کے دفتر سے جاری کردہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ صدارتی انتخابات سے متعلق سازشی نظریات، کرونا وبا سے متعلق مفروضے اور دیگر عوامل پرتشدد نظریات کے حامل افراد اور گروہوں کو رواں برس تشدد پر اُکسا سکتے ہیں۔

خفیہ اداروں کی یہ رپورٹ اس تفصیلی کلاسیفائیڈ رپورٹ کا ایک حصہ ہے جو وائٹ ہاؤس اور کانگریس کو بھجوائی گئی ہے۔

یہ رپورٹ دو ماہ قبل امریکی جمہوریت کی علامت کیپٹل ہل پر حملے کے بعد جاری کی گئی ہے۔ چھ جنوری کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے اس وقت کیپٹل ہل کی عمارت پر ہلہ بول دیا تھا جب اراکینِ کانگریس بائیڈن کی کامیابی کی توثیق کے لیے جمع تھے۔

اس ہنگامہ آرائی کے دوران کم سے کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پرتشدد نظریات کے حامل ان افراد اور گروہوں میں جانوروں کے حقوق، ماحولیات اور اسقاطِ حمل پر پابندی کے مطالبات کرنے والے بھی شامل ہیں۔

البتہ، رپورٹ بتاتی ہے کہ نسلی تعصب رکھنے والے گروہ زیادہ خطرناک ہیں اور یہ ہلاکت خیز حملوں کی منصوبہ بندی بھی کر سکتے ہیں جب کہ یہ سیکیورٹی اہلکاروں، حکومتی اہلکاروں اور دیگر تنصیبات پر بھی پوری قوت سے حملہ آور ہو سکتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کا ردِعمل

وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مندرجات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ رپورٹ بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی جامع کوششوں کا حصہ ہے۔

ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سیکریٹری آلے ہاندرو مایورکس نے بدھ کو ایک ورچوئل سماعت کے دوران کانگریس کو بتایا کہ داخلی انتہا پسندی مسلسل خطرہ ہے جس کا سامنا اس وقت ملک کو ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ اس خطرے میں اضافہ ہو رہا ہے اور ہم پوری توجہ اس پر مرکوز رکھے ہوئے ہیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments