پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر: وہ شادی جس میں دولہے میاں گھوڑی پر نہیں ہیلی کاپٹر پر سوار ہوئے


شادی کے موقعے پر آپ نے دولہے سج سنور کر یا تو گھوڑی پر چڑھتے دیکھے ہوں گے یا پھولوں سے سجی کاروں اور بگھیوں میں لیکن آج ملیے ایک ایسے دُولہے سے جو دُلہن لینے ہیلی کاپٹر پر چلا آیا۔

پچیس سالہ دولہا راجہ زبیر رشید برطانوی شہری ہیں۔ ان کا تعلق پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے جنوبی ضلع کوٹلی کی تحصیل چڑھوئی کے گاؤں کجلانی سے ہے۔ اُن کی دلہن کا تعلق بھی اسی گاؤں سے ہے۔

برطانیہ میں کووڈ 19 کے باعث لاک ڈاؤن کے سبب پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والا یہ خاندان بچوں کی شادی دھوم دھام سے کرنے کا ارمان لیے نہ صرف پاکستان آیا بلکہ شادی کے جشن کو نایاب بنانے کی بھرپور کوشش بھی کی۔

زبیر نے اپنے خاندان کو بتایا کہ وہ اپنی شادی کے موقع پر ہیلی کاپٹر میں سوار ہونا چاہتے ہیں تاکہ اُن کی زندگی کا نیا سفر اور لمحات انمول بن سکیں۔

دولہے کے بڑے بھائی راجہ رؤف رشید جو برطانیہ میں ایک کاروبار سے وابستہ ہیں، نے بھائی کی فرمائش پوری کرنے کے لیے شادی پر ہیلی کاپٹر اسلام آباد کی ایک نجی کمپنی سے کرائے پر حاصل کیا۔

یہ بھی پڑھیے

تیسری شادی پر سسرالیوں کے ہاتھوں دولہے کی پٹائی

جب ایک شہزادہ عام سی لڑکی کے لیے بارات لے کر پاکستان آیا

خواب پرتعیش شادی کے لیکن بارات میں گنتی کے چار لوگ

کشمیری نژاد برطانوی شہریوں نے شادی کی تقریب کے لیے اپنے آبائی گاؤں کا رخ کیا تو لائن آف کنٹرول کے چھوٹے سے گاؤں کے لوگ نہیں جانتے تھے کہ وہ ایک انوکھی بارات دیکھنے والے ہیں۔

جب نوشے میاں بارات لے کر نکلے تو اُنھیں دیکھنے مقامی لوگوں اور مہمانوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ بارات نکلی تو پہلے دولہے کو ہیلی کاپٹر پر بٹھا کر گاؤں کے اوپر چکر لگوایا گیا۔

راجہ زبیر نے کہا کہ ’یہ لمحات میرے لیے کتنے اہم تھے میں بیان نہیں کر سکتا۔‘

دولہا کے کزن راجہ ناصر کے مطابق دلہے نے انھیں بتایا کہ ہیلی کاپٹر پر سوار ہوتے ہوئے وہ اپنی ہونے والی شریک حیات کے بارے میں سوچ رہے تھے کہ وہ یہ سب دیکھ کر کتنا فخر محسوس کر رہی ہوں گی اور کب اس پر اپنا تبصرہ کریں گی۔

راجہ ناصر رشید نے بتایا کہ نجی کمپنی نے گوگل میپ کے ذریعے علاقے کی لوکیشن حاصل کی جس کے بعد مشاوت سے گاؤں میں ایک جگہ کو ہیلی پیڈ کے لیے مختص کیا گیا۔

ان کے مطابق بارات کے لیے ایک درجن سے زائد لگژری گاڑیاں بھی حاصل کی گئیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ یہ گاڑیاں بھی خصوصی طور پر بارات کے لیے اسلام آباد سے منگوائی گئی تھیں۔

راجہ ناصر کے مطابق گاؤ‍ں سے شادی ہال کی طرف جاتے ہوئے بارات پر ہیلی کاپٹر سے گل پاشی کی گئی جس میں 20 کلو پھولوں کا استعمال کیا گیا۔

اس شادی کی فلم بندی کرنے والے راجہ وقار نے بتایا کہ ہیلی کاپٹر کے پہنچنے سے قبل ہیلی پیڈ پر لوگوں کا رش تھا۔

وہ کہتے ہیں ’جب ہیلی کاپٹر ہیلی پیڈ پر اترا رہا تھا تو میں نے سوچا لوگ ہوا اور گرد سے دور بھاگ جائیں گے مگر تیز ہوا کے باعث لوگ کچھ قدم پیچھے ضرور ہٹے لیکن ہیلی کے نیچے اترتے ہی لوگوں کا ہجوم آمڈ آیا اور بہت سے لوگ موبائل کے ذریعے ہیلی کاپٹر اور ماحول کو اپنے کیمرے میں محفوظ کرنے لگے۔

انھوں نے بتایا کہ جس وقت ہیلی کاپٹر گاؤں کا چکر لگا رہا تھا تو اس وقت بھی بہت سے لوگ اپنی چھتوں پر اس منظر کو دیکھنے کے لیے آمڈ آئے۔

دولہا کی خواہش امن نے ممکن بنا دی

یہ شادی اس لیے بھی غیر معمولی ہے کہ یہ ایسے گاؤں میں ہوئی جو لائن آف کنٹرول کے بالکل قریب ہے اور اس شادی کا جشن اس لیے ممکن ہوسکا کیونکہ لائن آف کنٹرول پر گذشتہ تین ہفتوں سے خاموشی ہے۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان گذشتہ ماہ یہ طے ہوا تھا کہ وہ سنہ 2003 کے امن معاہدے پر اب سختی سے عمل کریں گے جس کے بعد سے اب تک لائن آف کنٹرول پر سکون ہے۔

دولہا کے کزن راجہ ناصر بشیر نے بتایا کہ لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی وجہ سے شادی بھرپور طریقے سے منائی گی۔

راجہ ناصر نے بتایا کہ چوںکہ یہ علاقہ لائن آف کنٹرول کے قریب واقع ہے اس لیے ہیلی کاپٹر کے استعمال کے لیے پاکستان کے متعلقہ اداروں سے این او سی لینا لازمی تھا جس کے لیے اُنھیں خاصی بھاگ دوڑ کرنی پڑی۔

کمشنر میرپور ڈویژن محمد رقیب خان کے مطابق اگر لائن آف کنٹرول پر دونوں ممالک کے درمیان امن معاہدہ نہ ہوتا تو لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقے میں اس طرح نجی ہیلی کاپٹر کی پرواز ممکن نہ تھی۔

برطانیہ میں دھوم دھام سے شادی ممکن نہ تھی

راجہ زبیر کے والد راجہ رشید 1956 میں برطانیہ میں منتقل ہو گئے تھے۔ یہ خاندان شادی کی غرض سے گذشتہ ماہ برطانیہ سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر آیا تھا۔

دولہا اور دولہن کے خاندان والوں کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں کورونا کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہاں شادی دھوم دھام سے کرنا ممکن نہ تھا اور یہ بھی کہ وطن کی مٹی کی محبت اُنھیں یہاں کھینچ لائی، چنانچہ دونوں خاندانوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے بچوں کی شادی اپنے آبائی علاقے میں کریں گے۔

شادی میں شرکت کرنے والے مہمانوں میں برطانیہ سے آنے والے مہمان بھی شامل تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp