دیپک جیسی: ذہنی صحت کے پیش نظر انڈیا میں قید نیپالی شہری 40 سال بعد رہا


انڈیا میں 40 سال سے زیادہ عرصے تک قید رہنے والے ایک نیپالی شہری دیپک جیسی تیمسینا کو سنیچر کے روز رہا کر دیا گیا ہے۔ کولکتہ کی ہائی کورٹ نے دیپک کی رہائی کا حکم بدھ کی شام کو دیا تھا جس پر آج عملدرآمد یقینی بنایا گیا ہے۔

رہائی کی خبر سنتے ہی دیپک جیسی تیمسینا کے بھائی پرکاش چندر تیمسینا نیپال سے سیدھا کولکتہ پہنچے۔ خیال رہے کہ جب دیپک کو کولکتہ کی دمدم جیل سے رہا کیا گیا تو اس موقع پر وہاں انڈین حکام بھی موجود تھے۔

دیپک کا مقدمہ لڑنے والے کولکتہ میں مقیم وکیل ہیرک سنہا نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ رہائی کے باوجود نیپالی شہری کے خلاف مقدمہ چلتا رہے گا کیونکہ انھیں مکمل طور پر کیس سے بری نہیں کیا گیا ہے۔

وکیل کے مطابق یہ ایک ہارڈ شپ کا کیس تھا، جس میں عدالت نے ملزم کی ذہنی حالت کو دیکھتے ہوئے رہائی کا حکم دیا ہے۔

چار دہائیوں بعد جیل سے رہائی پر جب میڈیا نے ان سے بات کرنا چاہی تو وہ خاموش رہے اور کچھ بول نہ سکے۔

یہ بھی پڑھیے

بی جے پی کے رہنما کے بیان پر سری لنکا اور نیپال کیوں برہم ہیں

لپو لیکھ تنازع: ’نیپال اپنی زمین کا ایک انچ بھی نہیں چھوڑے گا‘

‘رام نیپالی تھے، ایودھیا نیپال میں ہے’: وزیر اعظم اولی کے بیان پر تنازع

عدالتی شرط کے مطابق جس جگہ سے دیپک کو گرفتار کیا گیا ہے اس کے بارے میں چھ ماہ کے اندر اندر دارجیلنگ یا کولکتہ ہائی کورٹ کو آگاہ کیا جائے گا۔ اس شرط کو حکام اور ملزم کے اہل خانہ نے تسلیم کیا تھا۔ ملزم پر مقدمہ ختم نہیں ہوا یعنی ابھی دیپک انڈین عدالتوں سے بریت کا سرٹیفکیٹ حاصل نہیں کر سکے ہیں۔

دیپک پر عائد کیے گئے الزامات کی تفصیلات ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہیں۔

دیپک کے بارے میں پتا چلا ہے کہ وہ الام سے لاپتہ ہوئے تھے۔ انھیں ملازمت کی تلاش کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ان پر مقدمہ چلائے بغیر انھیں جیل میں ڈال دیا گیا۔

دیپک کے گھر والوں نے ان کی ذہنی صحت سے متعلق جب عدالت کی توجہ دلائی تو اس کے بعد نیپالی شہری کی مشروط رہائی ممکن ہو سکی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp