کورونا وائرس: ڈارک ویب پر کووڈ 19 کی ویکسین اور ویکسین پاسپورٹ فروخت ہو رہے ہیں
بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ کووڈ 19 کی ویکسینز، ویکسین پاسپورٹ اور کورونا ٹیسٹ کے جعلی منفی نتائج ڈارک ویب پر فروخت کیے جا رہے ہیں۔ ایسٹرا زینیکا، سپوٹنک، سائنو فارم اور جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین کی خوراکیں ڈارک ویب پر 500 سے 750 ڈالر میں فروخت ہو رہی ہیں۔
نامعلوم تاجر ویکسین کے جعلی سرٹیفکیٹ بھی بیچ رہے ہیں اور ان کی قیمتیں صرف 150 ڈالر سے شروع ہوتی ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ ڈارک نیٹ پر ویکسین سے متعلق اشتہارات میں ‘تیزی سے اضافہ’ ہوا ہے۔ بی بی سی یہ معلوم نہیں کر سکا کہ آیا کہ بیچی جانے والی یہ ویکسینز اصلی ہیں۔
ڈارک نیٹ، جسے ڈارک ویب بھی کہا جاتا ہے، انٹرنیٹ کا وہ حصہ ہے جس کی رسائی صرف خاص براؤزر ٹولز کی مدد سے ممکن ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
دس ڈالر والی روسی ویکسین ’سپٹنِک‘ کی قیمت پاکستان میں اتنی زیادہ کیوں؟
کورونا وائرس: کیا انڈیا پاکستان کو اپنے خرچے پر مفت ویکسین فراہم کرے گا؟
ترقی پذیر ممالک کو ویکسین بنانے کی صلاحیت کیوں نہیں دی جا سکی؟
سائبر سکیورٹی کی کمپنی چیک پوائنٹ کے محققین نے جنوری سے ان آن لائن مارکیٹوں اور ہیکنگ فورمز کی نگرانی کی ہے۔ یہاں سب سے پہلے جنوری میں ویکسین کے اشتہارات لگنا شروع ہوئے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ اب ان اشتہارات میں تین گنا اضافہ ہوا ہے اور ان کی تعداد 1200 سے زیادہ ہو گئی ہے۔
ویکسین فروخت کرنے والوں کا تعلق امریکہ، سپین، جرمنی، فرانس اور روس سے معلوم ہوتا ہے۔
ان ویکسینز کے اشتہارات روسی اور انگریزی زبان میں دیے گئے ہیں۔
بعض اشتہارات کے مطابق ویکسینز میں آکسفورڈ زینیکا کی قیمت 500 ڈالر، جانسن اینڈ جانسن اور روسی ویکسین سپوٹنک دونوں 600 ڈالر اور چین کی تیار کردہ سائنو فارم 750 ڈالر میں فروخت ہو رہی ہیں۔
ایک آن لائن تاجر نے اپنے اشتہار میں کہا ہے کہ وہ ایک دن میں ویکسین کی ڈیلیوری کر سکتا ہے۔ ‘ایک رات میں ڈیلیوری یا ایمرجنسی کی صورت میں ہمیں اپنا پیغام بھیجیں۔‘
’دو خریدنے پر ایک مفت‘
ہیکنگ فورم پر ایک دوسرے اشتہار میں کورونا ٹیسٹ کے جعلی منفی نتائج کی پیشکش کی گئی تھی اور اس میں کہا گیا تھا کہ ’بیرون ملک سفر یا نوکری کے لیے ہم منفی کووڈ ٹیسٹ کرتے ہیں۔ دو منفی ٹیسٹ خریدیں اور تیسرا مفت حاصل کریں!‘
سیاحتی مقامات پر لے جانے والی کچھ کمپنیاں سیاحوں سے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ مانگتی ہیں۔
برطانیہ میں ویکسین پاسپورٹ کے ایک نظام پر بھی غور ہو رہا ہے جس سے سیاحوں کو بارز یا کھیلوں کے میدان تک رسائی کی اجازت مل جائے گی۔
یورپی حکام نے بھی ’گرین ڈیجیٹل سرٹیفکیٹ‘ کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے کووڈ 19 کی ویکسین حاصل کرنے والے افراد، منفی ٹیسٹ نتائج اور کورونا سے صحتیاب افراد کو یورپی یونین کے اندر سفر کرنے کی اجازت ہو گی۔
اس طرح یہ کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ ڈارک ویب پر جعلی دستاویزات کیوں بیچی جا رہی ہیں۔
چیک پوائنٹ کے محققین کے مطابق کئی تاجر جعلی دستاویزات بیچ رہے ہیں۔ ان میں سے ایک تاجر کا تعلق برطانیہ سے ہے جو 150 ڈالر میں ویکسین کارڈ فروخت کر رہا ہے اور وہ اس کے عوض کرپٹو کرنسی میں بٹ کوائن کے ذریعے پیسے وصول کر رہا ہے۔
جب انھوں نے اس تاجر سے رابطہ کیا تو انھیں بتایا گیا کہ وہ اپنے نام فراہم کریں اور یہ بتائیں کہ وہ تاریخ میں کیا لکھنا چاہتے ہیں، یعنی وہ تاریخ جب انھیں فرضی طور پر کورونا کی ویکسین دی گئی۔ اس کا کہنا تھا کہ ‘آپ بے فکر رہیں۔۔۔ یہ ہمارا کام ہے۔۔۔ ہم نے ایسا کئی لوگوں کے ساتھ کیا ہے اور یہ بالکل محفوظ ہے۔‘
چیک پوائنٹ سے منسلک اوڈیڈ وانونو نے کہا ہے کہ ’لوگوں کے لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ غیر تصدیق شدہ ذرائع سے ویکسین، ویکسین کارڈ یا منفی کورونا ٹیسٹ حاصل کرنا بہت خطرناک ہے۔ کیونکہ ہیکرز آپ کے پیسوں، معلومات یا شناخت کے استحصال میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔‘
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کی ٹیم نے ایک تاجر سے سائنو فارم ویکسین کی خوراک 750 ڈالر میں خریدی تھی لیکن ابھی تک انھیں یہ فراہم نہیں کی گئی۔
وہ سمجھتے ہیں کہ یہ تاجر جعلساز تھا مگر دوسروں کے پاس اصل ویکسینز ہو بھی سکتی ہیں اور نہیں بھی۔
چیک پوائنٹ دنیا کے ممالک سے مطالبہ کر رہا ہے کہ ویکسین کی تمام دستاویزات کے لیے کیو آر کوڈ سسٹم استعمال کریں تا کہ جعلسازی کو مشکل بنایا جا سکے۔
- دولت کی عظیم منتقلی جو نوجوانوں کو ’کچھ کیے بغیر‘ ارب پتی بنا رہی ہے - 20/04/2024
- کینیڈا میں چار سو کلو خالص سونے اور لاکھوں ڈالر کی چوری کے کیس میں گرفتاریاں: ’منظم گروہ نے یہ سب نیٹ فلکس سیریز سٹائل میں کیا‘ - 20/04/2024
- انڈیا میں سول سروس کے امتحان میں کامیابی پانے والے مسلمان طلبہ: ’سخت محنت کا کوئی نعم البدل نہیں‘ - 20/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).