نہر سوئز میں دیو ہیکل بحری جہاز پھنس گیا: نہر سوئز کو بلاک کرنے والے بحری جہاز کے مالک نے معافی مانگ لی


نہر

مصر کی نہر سوئز کو گذشتہ منگل سے بلاک کرنے والے دیو ہیکل مال بردار بحری جہاز کے جاپانی مالک نے اس کے باعث عالمی تجارت میں پیدا ہونے والے خلل پر معذرت کر لی ہے۔

اس مال بردار جہاز کے مالک شوئی کسین کائیشا کا کہنا تھا کہ بحری جہاز ‘ایور گیون’ کو اس صورتحال سے نکالنا ‘انتہائی مشکل’ ثابت ہو رہا ہے لیکن وہ اس کا ‘حل تلاش کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔’

منگل کے روز چین سے نیدرلینڈز کے شہر راٹرڈیم جانے والا یہ چار سو میٹر لمبا بحری جہاز تیز ہواؤں کے باعث توازن اور سمت برقرار نہ رکھ سکا جو نہر کو بلاک کرنے کا سبب بنا۔

تقریباً 150 بحری جہاز اس انتہائی اہم گزرگاہ میں موجود اس وقت قطار میں لگے اس بحری جہاز کے نکلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

نہر سوئز میں ٹریفک جام: ’الیکٹریشن کی غلطی یا سب ایک ساتھ فون چارج کر رہے تھے؟‘

’خطرے کے نشان کو چھوتی ہوئی کشیدگی‘

ستر دن قزاقوں کی قید میں رہنے والا بحری عملہ کیسے آزاد ہوا؟

بلیو اکانومی کیا ہے اور پاکستان اس میں انڈیا سے پیچھے کیوں ہے؟

واضح رہے کہ نہر سوئز بحیرہ احمر کو بحیرہ روم سے ملاتی ہے اور وہ ایشیا کو یورپ سے ملانے کا سب سے تیز سمندری راستہ ہے۔

ایور گیون

ڈیڑھ سو سال قبل بنائی جانے والی سوئز کنال 193 کلو میٹر طویل اور اس کی چوڑائی 205 میٹر ہے اور کہا جاتا ہے کہ عالمی بحری تجارت کا 12 فیصد حصہ اس نہر سے گزرتا ہے۔

مصری حکام کے مطابق آٹھ چھوٹی کشتیوں کے ایک بیڑے نے ایورگیون کو اس مقام سے ہٹانے کے لیے جمعرات کی صبح پھر سے کوششیں شروع کیں۔

ایک ریسکیو کمپنی کے سربراہ نے، جو اس آپریشن میں معاون کا کردار ادا کر رہے ہیں، خبردار کیا ہے کہ اسے نہر سوئز سے نکالنے میں کئی ہفتے بھی لگ سکتے ہیں اور اس پر سے کنٹینر ہٹا کر اس کا وزن کم کرنا پڑے گا۔

بوسکالیز نامی کمپنی کے سربراہ پیٹر برڈوسکی نے نیدرلینڈز کے ایک ٹی وی سٹیشن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہم اس بات کو نظر انداز نہیں کر سکتے کہ اس کام میں کئی ہفتے بھی لگ سکتے ہیں۔

ایورگیون

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘یہ ساحل پر پڑی ایک دیوہیکل وہیل کے جیسی ہے۔ جیسے ریت پر بہت زیادہ وزن پڑا ہو۔ ہمیں اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعدد طریقے اپنانے ہوں گے، شاید اس پر موجود کنٹینر، تیل اور پانی اتار کر اس کا وزن کم کرنے، کشتیوں کے بیڑوں کی مدد سے اس کی سمت تبدیل کرنے اور نہر تلے موجود ریت کو نکالنے جیسے طریقے آزمانے پڑیں۔’

ایورگیون کا وزن دو لاکھ ٹن کے قریب ہے اور اس بحری جہاز کی رجسٹریشن پانامہ میں ہوئی ہے جبکہ اسے ایک تائیوانی ٹرانسپورٹ کمپنی ایورگرین مرین آپریٹ کرتی ہے۔

منگل کے روز یہ بحری جہاز بندرگاہ کے شمال میں نہر سوئز سے گزرتے ہوئے بحیرہ روم کی جانب گامزن تھا جب جہاز مقامی وقت کے مطابق صبح 7.40 پر تکنیکی خرابی کی وجہ سے اپنے توازن اور سمت برقرار نہ رکھ سکا۔

شوئی کسین کائیشا کا کہنا ہے کہ ایورگون کے 25 رکنی عملے کے تمام افراد کا تعلق انڈیا سے ہے اور وہ سب محفوظ ہیں اور اب تک تیل لیک ہونے کے شواہد نہیں ملے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سوئز کنال میں کوئی بحری جہاز پھنسا ہو۔ 2017 میں ایک جاپانی جہاز وہاں پھنس گیا تھا تاہم اس چند گھنٹوں میں نکال لیا گیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp