پیغمبر اسلام کے خاکے کے معاملے کو ’ہائی جیک‘ کیا جا رہا ہے: بیرونس وارثی


 

بیٹلی گرامر سکول کے باہر مظاہرین

PA Media

برطانیہ کی حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والی سینیئر رکن پارلیمان بیرونس سعیدہ وارثی نے کہا ہے کہ ایک سکول میں پیغمبر اسلام کا خاکہ دکھائے جانے کے واقعے کو دونوں جانب کے انتہاپسند لوگ اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

دوسری جانب جمعہ کو دوسرے دن بھی ویسٹ یارکشائر کے ‘بیٹلی گرائمر سکول’ کے باہر لوگوں نے پیغمبر اسلام کی ‘نامناسب’ تصویر پر احتجاج جاری رکھا۔

اس تنازع کا آغاز پیر 22 مارچ کو اس وقت ہوا جب مذکورہ سکول میں ایک سبق کے دوران پیغمبر اسلام کا خاکہ دکھایا گیا۔

کئی بچوں کے والدین اور دیگر مقامی لوگوں کے احتجاج کے بعد سکول کے ہیڈ ٹیچر نے جمعرات کو مذکورہ استاد کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ وزارت تعلیم کا کہنا تھا کہ اساتذہ کو ‘ڈرانا دھمکانا’ کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہو سکتا۔

بیرونس سعیدہ وارثی کا مزید کہنا تھا کہ پیغمبر اسلام کے تصویری خاکے پر شروع ہونے والی بحث کو ایک ‘تہذیبی جنگ’ کو ہوا دینے کے لیے استعال کیا جا رہا ہے اور اس کی قیمت ‘بچوں اور ان کی تعلیم’ کی صورت میں ادا کی جا رہی ہے۔

اس سے قبل بیٹلی گرائمر سکول کے ہیڈ ٹیچر، گیری کِبل نے ایک بیان میں ‘غیر مشروط’ معافی مانگتے ہوئے کہا کہ مذکورہ ٹیچر کو معطل کر دیا گیا ہے۔

مظارین کا کہنا ہے کہ وہ یہ تسلیم نہیں کرتے کہ سکول نے اس معاملے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے

PA Media

بدھ سے سکول کے باہر جمع ہونے والے مظاہرین کا مطالبہ تھا مذکورہ ٹیچر کو ملازمت سے برخواست کیا جائے، تاہم کچھ والدین نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ مظاہرین کے مطالبے سے اتفاق نہیں کرتے۔ ان والدین کے مطابق مظاہرین کا رویہ ‘جارحانہ’ ہے۔

مظاہرین کے ایک نمائندے نے سکول کے باہر کھڑے ایک بیان پڑھ کر سنایا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی تنظیم ‘یہ تسلیم نہیں کرتی کہ سکول نے اس معاملے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ اس واقعے میں ملوث اساتذہ میں سے ایک ٹیچرکو محض معطل کرنے میں بھی سکول نے چار دن لے لیے۔’

سکول کے باہر موجود ایک اور شخص، جنہوں نے اپنا نام حسین بتایا، کا کہنا تھا کہ وہ ان والدین میں شامل ہیں جن کے بچے اِس سکول میں پڑھتے ہیں۔ مسٹر حسین نے کہا کہ ‘ہم کسی بھی قسم کی انتہاپسندی کو پسند نہیں کرتے، اور ہم نہیں چاہتے کہ بچوں کو کسی بھی قسم کے انتہاپسندانہ نکتہ نظر پڑھائے جائیں۔’

دوسری جانب ریڈیو پر ایک انٹرویو میں بیرونس وارثی کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں سکول کے بچوں اور والدین سے بات کی ہے اور جو سکول میں ہوا اس نے ‘بہت سے بچوں کو پریشان کر دیا ہے۔’

انہوں نے کہا کہ ‘یہ معاملہ بچوں کے تحفظ کا معاملہ ہے اور ہر سکول کی طرح اِس سکول کو بھی یہ یقنی بنانا چاہئیے کہ اس میں پڑھنے والے ہر بچے کو ایسی تعلیم دی جائے جس سے مثبت سوچ پروان چڑھے اور ایک ایسا ماحول میسر ہو جو تمام بچوں کو اکھٹا رکھے۔’

سکائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کمیونیٹیز کے وزیر رابرٹ جینرک کا کہنا تھا کہ اس واقعے پر احتجاج ‘درست نہیں’ تھا اور ‘ہمیں ایسا کوئی کام نہیں کرنا چاہیے تھا جس سے اساتذہ خوفزدہ محفوظ کریں۔’

‘ہمیں معلوم ہے کہ سکول اس معاملے کی تفتیش کر رہا ہے اور یہ بات بالکل درست ہے۔ محکمۂ تعلیم بھی سکول اور مقامی کونسل کے ساتھ رابطے میں ہے۔’

وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ‘میں کہنا چاہتا ہوں کہ (ہمیں) توازن قائم رکھنا چاہیے۔ ہمیں یقینی بنانا ہے کہ اظہار کی آزادی ہو، اساتذہ کسی خوف اور رکاوٹ کے بغیر پڑھا سکیں اور یہ کام احترام اور برداشت کے ماحول میں ہونا چاہیئے، اور یوں ہمیں تعلیم کے شعبے سے منسلک افراد اور متعلقہ سکول کے درمیان بھی توازن کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہئیے۔’

وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ‘میں کہنا چاہتا ہوں کہ (ہمیں) توازن قائم رکھنا چاہیے۔ ہمیں یقینی بنانا ہے کہ اظہار کی آزادی ہو، اساتذہ کسی خوف اور رکاوٹ کے بغیر پڑھا سکیں اور یہ کام احترام اور برداشت کے ماحول میں ہونا چاہیئے، اور یوں ہمیں تعلیم کے شعبے سے منسلک افراد اور متعلقہ سکول کے درمیان بھی توازن کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہئیے۔’

سکول کے باہر ہونے والے مظاہروں کے تناظر میں ویسٹ یارکشائر کی پولیس کا کہنا تھا کہ ان کا عملہ سکول کے باہر موجود ہے اور ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

بیٹلی گرامر سکول کے ہیڈ ٹیچر گیری کِبل

بیٹلی گرائمر سکول کے ہیڈ ٹیچر، گیری کِبل نے ایک بیان میں ‘غیر مشروط’ معافی مانگتے ہوئے کہا کہ مذکورہ ٹیچر کو معطل کر دیا گیا ہے۔

محکمۂ تعلیم کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ‘اساتذہ کو دھمکیاں دینا اور انہیں ڈرانا کسی صورت قابل قبول نہیں ہو سکتا’ اور جب بھی اس قسم کا کوئی معاملہ ہوتا ہے تو محکمہ سکول اور والدین کے درمیان بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32300 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp