پہلی محبت کا کانچ محل


اسے اس کی محبت کی شدت کا اندازہ اس وقت ہوا جب نم آنکھوں کے ساتھ شب برات کی پاکیزہ رات میں بھی دل نے چیخ کر اس واحد شخص کی باقی ساری زندگی کا ساتھ اپنے ساتھ مانگا۔ وہ جائے نماز پر بیٹھی رو رہی تھی اور اس کے خوبصورت سے گول چہرے کے گرد بڑی نفاست سے پھیلایا سفید دوپٹا بھی اس کے موتی سے چمکتے آنسوؤں سے بھیگ رہا تھا لیکن اس پل اسے نہ اپنی خبر تھی نہ اپنے بہتے آنسوؤں کی بس اسے احساس تھا تو صرف اس شخص کا جو اس کی واحد محبت تھی وہ بھی ایسی محبت جو نہ تو اس کے گماں میں تھی نہ خواہش، بس ہو گئی تھی بن بتائے بن چاہے ”پہلی محبت“ ۔

اگر اس کی گزری زندگی پر غور کیا جائے تو اندازہ ہو کہ وہ کس قدر پر اسرار شخصیت کی مالک تھی محبت کو کوئی فالتو سی، کتابی چیز سمجھنے والی لڑکی۔ اپنے گولز میں مگن کچھ کرنے کی لگن میں اپنی ہی دھن میں چلنے والی لڑکی آج کس قدر مجبور ہو کر ایک شخص کی محبت میں ہار بیٹھی تھی اور خدا کے سامنے گڑگڑا کر اپنی تکلیف کی دوا مانگ رہی تھی اسے مانگ رہی تھی۔

اچانک اس کی نظر سامنے سے آتی عائشہ پر پڑی اور اس نے اپنے آنسو پونچھے۔ عائشہ جو کہ اس کی کالج کے زمانے کی بہتریں دوست تھی کہنے لگی یار تم یہاں ہو میں تمہں ہر کونے میں تلاش کر چکی تمہیں ایک بہت دلچسپ بات بتانی ہے۔

مجھے؟
ہاں۔ تمہیں
کیا بات؟
بابا تم سنو گی تو ہوش اڑ جائیں گے۔
اب بتا بھی دو آخر کس لئے اتنی بیقرار لگ رہی ہو۔

ہاں ہاں بتاتی ہوں پر پہلے تم جائے نماز سے اٹھو اگر دعا مانگ لی ہے تو اور ادھر آؤ تمہیں دکھانا ہے کچھ۔

وہ اٹھتی ہے اور جائے نماز کو سایڈ ٹیبل پر رکھ کر بیڈ پر آ بیٹھتی ہے، عائشہ جو کے فوراً سے موبائل سے کچھ تصاویر نکال کر موبائل مسکان کے سامنے کرتی ہے۔ یہ دیکھو حارث کی شادی کی تقریب کی تصاویر اس نے فیس بک پر پوسٹ کی ہے یہ وہی ہے جو کالج میں سیماب کی محبت میں آہیں بھرتا تھا 3 سال سے دونوں ریلیشنپ میں تھے اور دیکھو آج کسی اور سے شادی رچا کر کتنا خوش باش لگ رہا ہے۔

ہمم۔

کیا ہمم، یاد نہیں تمہیں سیماب بھی کس قدر پاگل تھی اس کی محبت میں آخر کیا ہوا اچانک ایسا کچھ کے حارث نے کسی اور سے شادی کر لی اور خوش بھی بہت لگ رہا تم سہی ہی کہتی تھی یار سب ٹائم پاس ہوتا ہے جھوٹ ہوتا ہے جو دونوں ایک دوسرے سے بولتے ہیں باقی محبت تو کچھ نہیں ہوتی۔

نہیں عائشہ! محبت ہوتی ہے اور بہت گہری ہوتی ہے یہ بھی سچ ہے کہ یہ کبھی میرے ہی الفاظ ہوا کرتے تھے پر نہیں عائشہ محبت جب ہوتی ہے تو پھر کچھ نہیں ہوتا سب محبت ہوتی ہے اچھا برا، سب ایک سا لگتا ہے کہیں کوئی فرق نہیں دکھتا۔

ارے واہ جناب آج محبت کی طرف داردی اور وہ بھی اتنے حسرت بھرے لہجے میں خیر تو ہے نہ۔
ہاں! خیر ہی ہے مجھے کیا ہونا ہے۔

اچھا لکین تم ہی بتاو یہ حارث جو کہ 3 سال سیماب کی محبت میں گرفتار رہا یہ الگ کیسے ہو گیا اب کیا اس کی محبت جھوٹی تھی؟

نہہیں عائشہ! ضروری نہیں لیکن ہاں میرا ماننا ہے کہ جب دو محبت کرنے والے الگ ہو جائیں تو ضرور کسی ایک کی نیت میں کھوٹ ہوتا ہے ورنہ اللہ دو محبت کرنے والوں کو کبھی جدا نہیں کرتا۔

وہ تو ٹھیک ہے پر تمہیں کیا ہوا مسکان؟
پھیکی پھیکی لگ رہی ہو اور تمہارے لفظوں میں غم صاف چھلک رہا ہے کیا ہوا ہے تمہیں؟

ہونا کیا ہے عائشہ بس سوچ رہی ہوں کے پہلی محبت میں تکلیف اتنی زیادہ اس لئے ہوتی ہے کہ یہ پہلی محبت ہوتی ہے، اور کیا دوسری محبت بھی کبھی ہوتی ہے؟

ہوتی ہے نہ یہ دیکھو جیتی جاگتی مثال یہ حارث تمہارے سامنے ہے کیسے دانت نکال رہا 32 کے 32 اپنی دلہن کے ساتھ جو کبھی سیماب کے کالج نہ آنے پر ایک کونے میں اداس بیٹھا رہتا تھا۔

تو سیماب کا کیا رد عمل ہے اس پر؟
کیا ہونا ہے میں نے پوچھا اس سے کہتی مجھے اس سے کیا مطلب۔
حیرت ہے عائشہ! جانے لوگ کیسی محبتیں کرتے ہیں۔
ہمم۔ لیکن تم کیوں ٹھنڈی آہیں بھرنے لگی؟

اس کی خوبصورت سی بڑی بڑی آنکھوں میں آنسو جگمگانے لگے عائشہ کو پریشانی ہوئی اس نے اسے گلے سے لگایا اور وجہ دریافت کرنے لگی لیکن مسکان نے بات ٹال دی اور کہا کے آج دل پریشان سا ہے بس۔

جب کے وہ اپنے اندر ایک طوفان چھپائے بیٹھی تن تنہا اس سے لڑ رہی تھی اور کسی کو کوئی خبر نہ تھی۔

اگلی صبح وہ اٹھ کر باہر جانے لے لیے تیار ہوئی اور امی سے کہہ کر کہ میں یونورسٹی جا رہی ہوں، خوبصورت سا کالا لباس زیب تن کر کے چل دی۔

وہاں یونیورسٹی کے کیفے میں بیٹھی وہ اپنی پہلی محبت کے کانچ محل کے بارے میں سوچ رہی تھی جو یاں تو گر کر چور چور ہونے والا تھا یاں چکا چوند روشنیوں سے جگمگانے والا تھا۔ وہ خود سے سوال کر رہی تھی کہ کیا محبتوں پر ذات پات، رنگ نسل، زبان، علاقے قبیلے کی حد ہوتی ہے۔ اگر ایسا ہے تو محبت بے حد کیوں ہوتی ہے۔

اتنے میں سامنے سے آتے نوجوان انسان کا خوبصورت اور افسردہ چہرہ اسے بتا رہا تھا کہ پہلی محبت کا کانچ محل بہت نازک ہوتا ہے جس کی بنیاد جتنی ہی مضبوط کیوں نہ ہو لیکن ہوتا تو کانچ ہی ہے نا، اور کانچ اگر ٹوٹے نہ تو کانچ کیسا!

وہ ٹک ٹکی باندھے سامنے کھڑے شخص کو بڑی حسرت بھری نظروں سے نم آنکھوں کے ساتھ دیکھ رہی تھی جو کہ اس کے پہلی محبت کے کانچ محل کا شہزادہ تھا۔

ردا ہمایوں فگار
Latest posts by ردا ہمایوں فگار (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments