سوشل میڈیا ایکٹوسٹ سرمد سلطان ’غائب‘، ایمنسٹی کا بازیابی کا مطالبہ
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان کے ضلع اٹک کے علاقے فتح جنگ سے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ سرمد سلطان کے لاپتا ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور ان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے.
تاریخ کے حوالے سے ٹوئٹس کرنے والے سرمد سلطان کا غائب ہونا گزشتہ رات سے پاکستان میں ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ رہا ہے۔
فتح جنگ کی پولیس کے مطابق اب تک ان کے پاس سرمد سلطان کے لاپتا ہونے کے حوالے سے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔
PAKISTAN: Amnesty International is alarmed with reports of the disappearance of activist Sarmad Sultan. He must be returned immediately. #BringBackSarmadSultan
— Amnesty International South Asia (@amnestysasia) April 2, 2021
سوشل میڈیا بالخصوص ٹوئٹر پر تاریخ کے حوالے سے لکھنے والے سرمد سلطان گزشتہ دو روز سے لاپتا ہیں۔ ان سے رابطے میں رہنے والی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ گل بخاری کا کہنا ہے کہ سرمد سلطان کی اہلیہ نے پہلے ان کی ایک خاتون رشتہ دار کی وفات کا بتایا کہ سرمد سلطان فی الحال ٹوئٹر پر نہیں ہوں گے۔ اس کے ایک روز بعد انہوں نے سرمد سلطان کے غائب ہونے کا کہا اور اب وہ کسی پیغام کا جواب نہیں دی رہیں۔
گل بخاری کا کہنا تھا کہ اصل صورتِ حال کیا ہے، یہ اب تک واضح نہیں ہے۔ لیکن سرمد سلطان کا ایسے غائب ہونا بہت سے شکوک کو جنم دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرمد سلطان کی اہلیہ کی طرف سے کسی بات کا جواب نہ دینا اس بات کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ ان پر دباؤ ہے۔ ایسے لاپتا افراد کے اہلِ خانہ کو عموماً کہا جاتا ہے کہ لاپتا شخص دو تین روز میں واپس آ جائے گا۔ لیکن اگر اس کے حوالے سے شور مچایا گیا تو واپسی مشکل ہو گی جس کی وجہ سے بیشتر کیسز میں بات نہیں کی جاتی۔
This is very serious. A History buff on twitter has gone missing mysteriously. No one except the State can be held responsible under the circumstances. The truth only bothers the state, which is founded on lies.
#BringBackSarmadSultan— Gul Bukhari (@GulBukhari) April 1, 2021
اس بارے میں فتح جنگ پولیس کے ایس ڈی پی او ذوالفقار گیلانی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اب تک سرمد سلطان نام کے کسی شخص کے لاپتا ہونے یا اغوا کیے جانے کے حوالے سے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس بارے میں کوئی اطلاع موصول ہوئی تو فوری کارروائی شروع کی جائے گی۔
سرمد سلطان کے ٹوئٹر پر 48ہزار سے زائد فالورز ہیں۔ ان کی ٹوئٹس میں تاریخ کے حوالے سے مختلف تحقیقاتی موضوعات کے ساتھ ساتھ بعض اوقات ریاستی اداروں پر تنقید بھی ہوتی تھی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بھی سرمد سلطان کے حوالے سے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ اسی نظام کے خلاف تو ان کی جنگ ہے جہاں ایک مختلف رائے رکھنے والے کو اس طرح دن دھاڑے غائب کر دیا جاتا ہے۔
اسی نظام کے خلاف تو میری جنگ ہے۔ جہاں ایک مختلف رائے رکھنے والے کو اس طرح دن دھارے اُٹھا کر غائب کر دیا جائے۔ اس طرح اپنے ہی شہریوں کو زبردستی اغوا کر کے آپ صرف اور صرف نفرت کو جنم دیں گے ۔ ہوش کے ناخن لیں اور سرمد سلطان کو رہا کریں ۔ #BringBackSarmadSultan
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) April 2, 2021
مریم نواز کے بقول اس طرح اپنے ہی شہریوں کو زبردستی اغوا کر کے صرف اور صرف نفرت کو جنم دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے سرمد سلطان کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔
انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے عمار علی جان کہتے ہیں کہ یہ بہت افسوس ناک ہے کہ ایک تاریخ پر بات کرنے والے کی زبان بندی کی کوشش کی جا رہی ہے۔
عمار علی جان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سرمد سلطان صرف تاریخ پر بات کرنے والے اور متبادل خیالات پیش کرنے والے شخص تھے۔ لیکن اب اس قدر پابندی ہے کہ سوچنے اور اظہارِ خیال پر بھی روک ٹوک ہے۔
Disturbing news about Sarmad Sultan's disappearance. Rumours are circulating that he has been abducted. Government must take responsibility for finding Sarmad sb & bringing an end to the odious policy of enforced disappearances. #BringBackSarmadSultan
— Ammar Ali Jan (@ammaralijan) April 1, 2021
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص ماضی کی غلطیوں سے سیکھنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے بھی روکا جاتا۔ یہ انتہائی خطرناک صورتِ حال ہے کہ لکھنے، پڑھنے اور بحث کے ذریعے معاشرے کے مسائل پر بات کرنے والوں کو ایسے غائب کیا جا رہا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے فرحت اللہ بابر نے سرمد سلطان کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو اس بارے میں اقدامات کرنے چاہئیں۔
سرمد سلطان ایک ہونہار نوجوان ہے اسکا تاریخ بارے علم جہاں متاثر کن تھا وہاں اسکی سلامتی کیلئے منڈلاتا ہوا خطرہ بھی، کل سے اسکی گمشدگی بارے متضاد اطلاعات آ رہی ہیں جسے ماننے کو دل چاہتا ہے اسے دماغ نہیں مانتا، ہم دشمن کے بچوں کو پڑھانے چاہتے ہیں جبکہ اپنے بچوں کو اٹھانا چاہتے ہیں
— Umar Cheema (@UmarCheema1) April 2, 2021
اس بارے میں حکومت کی جانب سے اب تک کوئی بیان یا وضاحت جاری نہیں کی گئی تاہم حکومت ایسے الزامات کی تردید کرتی آئی ہے۔ لاپتا افراد کی بازیابی کے حوالے سے قائم کیے گئے کمیشن کا بھی کہنا ہے کہ لاپتا افراد کی تعداد کم ہو رہی ہے۔
“A social media activist, Sarmad Sultan, who used to tweet about history & politics and was critical of the establishment, has mysteriously gone missing. His Twitter account with 40k followers was also taken down some 24 hours ago.”#BringBackSarmadSultan https://t.co/NNS8N20ZPZ
— Raza Ahmad Rumi (@Razarumi) April 2, 2021
دوسری جانب سینئر صحافی حامد میر نے ٹوئٹ کیا کہ سرمد سلطان سے آپ اختلاف کر سکتے ہیں لیکن اسے غیر قانونی طریقے سے غائب کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے پاس جواب دینے کے لیے کوئی دلیل نہیں ہے۔
سرمد سلطان سے آپ اختلاف کر سکتے ہیں لیکن اسے غیر قانونی طریقے سے غائب کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپکے پاس اسے جواب دینے کےلئے کوئی دلیل نہیں ہے کل تک وہ صرف ایک آواز تھا آپ نے اسے غائب کر دیا اب اسکی آواز میں کئی آوازیں شامل ہو گئی ہیں وہ ایک ہیرو بن چکا ہے #BringBackSarmadSultan
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) April 2, 2021
حامد میر نے مزید کہا کہ کل تک وہ صرف ایک آواز تھی۔ انہیں غائب کر دیا گیا۔ اب ان کی آواز میں کئی آوازیں شامل ہیں۔ وہ ایک ہیرو بن چکے ہیں۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).