ایسٹر: کراچی کے نوجوان تین ہزار سال پرانی عبرانی زبان کیوں سیکھ رہے ہیں؟


مسیحی گیت

کراچی میں چند مسیحی نوجوان ایک مذہبی گیت ایسی زبان میں گانے کی مشق کر رہے ہیں جسے پاکستان میں شاید ہی کوئی سمجھتا یا بولتا ہو۔

تاہم بیس سے پچیس ان مسیحی افراد نے حال ہی میں اس زبان کو سیکھنے کی مشق مکمل کی ہے۔

اس گروپ میں شامل پچیس برس کی سلومی ریاض کہتی ہیں کہ ’آپ کہہ سکتے ہیں کہ عبرانی زبان ہماری روحانی زبان ہے کیونکہ جو پاک کلام ہے (اولڈ ٹیسٹمنٹ) وہ پورا عبرانی زبان میں لکھا گیا ہے۔‘

’میری ماما اسے یوٹیوب سے سیکھنے میں بہت دلچسپی لیتی تھیں۔ پھر مجھے اپنی ماما سے وہ دلچسپی ملی کہ میں بھی اس زبان کو سیکھوں۔ ہمارا جو پاک کلام ہے مجھے اسے اس کی اصلی زبان میں سیکھنے کا موقع ملے گا۔ میں نے بھی یوٹیوب پر عبرانی زبان میں (مذہبی) گیت سننا شروع کردیے۔‘

یہ بھی پڑھیے

ایسی زبان جو صرف تین لوگ بولتے ہیں

طورغر کے پہاڑی گاؤں کی ایک بےنام زبان

’لوگوں نے جو نفرت پھیلائی ہے اس سے خوف آتا ہے‘

دنیا بھرمیں گذشتہ ماہ مسیحی برادری کے روزوں کے ایام شروع ہوئے جس کا اختتام ایسٹر کے تہوار پر ہوتا ہے۔

پاکستان میں مسیحی مشنری ادارے ٹیکٹیکل سینٹر نے ان ایام کے دوران اپنی برادری کے لوگوں کو عبرانی زبان سکھانے کے لیے ایک کورس کا انعقاد کیا جسے وہ مذہبی طور پر مقدس سمجھتے ہیں۔

سلومی ریاض اس بات پر خوش ہیں کہ انھوں نے عبرانی زبان سیکھنے کے کورس میں داخلہ لیا اور کامیابی سے مکمل بھی کیا۔

’میں اس موقعے کو ضائع نہیں کرنا چاہتی تھی۔ نہ صرف میں بلکہ میری ماما اور تائی ماما نے بھی اس کورس میں داخلہ لیا۔‘

مسیحی گیت

مذہبی کتابوں کا اصل زبان میں مطالعہ

دنیا بھرمیں کیتھولک فرقے سے تعلق رکھنے والے مسیحی مذہبی روحانی پیشواؤں کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنی مذہبی تعلیم کے دوران عبرانی، یونانی اور لاطینی زبانوں کا مطالعہ کریں جن میں ابتدائی طور پر تورات، زبور، انجیل اور دیگر الہامی کتابیں اورصحائف لکھے گئے تھے۔

تاہم کراچی میں عبرانی زبان سیکھانے والے مسیحی معلم فادر فرہاد انصر کا کہنا ہے کہ یہ کورس عام مسیحی افراد کے لیے تیار کیا گیا ہے تاکہ ان کو بھی ان قدیم زبانوں سے آگہی ہو سکے۔

وہ کرائسٹ دی کنگ سیمنری نیشنل کیتھولک انسٹیٹیوٹ آف تھیالوجی میں عبرانی اور یونانی زبانوں کے استاد ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’یہ تین ہزار سال پرانی زبان ہے۔ اس کو سیکھنا مشکل ہے۔ میرا ہدف تھا کہ ان لوگوں کو اس زبان کا ایک جامع تعارف دیا جائے اور پھر ان کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ خود سے عبرانی زبان پڑھ سکیں۔ جیسے مسلمان بہن بھائیوں کے لیے قرآن عربی زبان میں پڑھنا ایک شرف ہے، یہ ان کے لیے ایک بڑی برکت ہے۔ تو ہمارے مسیحی بہن بھائی بھی سمجھتے ہیں کہ اگر ہم بائبل مقدس کو اس کی اصلی زبان میں پڑھیں تو یہ ان کے لیے بڑی برکت ہے۔‘

انھوں نے بتایا کہ اس کورس میں کیتھولک اور پروٹیسٹنٹ فرقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے ایک ساتھ داخلہ لیا۔

میں عبرانی میں اپنا نام لکھ سکتی ہوں

گل افشاں ایک ڈاکٹر ہیں جنھوں نے کورس مکمل کیا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’ہم نے حروف تہجی اور گرائمرسیکھی۔ اب میں عبرانی میں اپنا نام لکھ سکتی ہوں اور بھی بہت کچھ لکھ سکتی ہوں۔ حروف تہجی کو دیکھ کر میں نے ایک مذہبی گیت پورا عبرانی زبان میں لکھا۔ اب میری خواہش ہے کہ میں عبرانی زبان میں لکھی گئی بائبل پڑھوں۔‘

پاکستان میں عبرانی زبان بولنے، سمجھنے اور لکھنے والے افراد یہودی برادری سے تعلق والے لوگ تھے جو زیادہ تر کراچی میں آباد تھے تاہم 1980 کی دہائی میں پھوٹنے والے مذہبی فسادات کے بعد یہ برادری آہستہ آہستہ دوسرے ممالک میں نقل مکانی کر گئی۔

مسیحی گیت

کراچی کے علاقے رنچھوڑ لائن میں واقع یہودیوں کی ایک مذہبی عبادت گاہ کو فسادات کے دوران شرپسند افراد کی جانب سے زمین بوس کر دیا گیا تھا۔ بعد میں اس جگہ پر ایک شاپنگ مال تعمیر کر دیا گیا اور عبادت گاہ کی زمین کی ملکیت پر تنازعے کے حوالے سے ایک کیس سنہ 2014 سے زیر التوا ہے۔

تعلیمی اداروں میں دیگر مذاہب کی تعلیم کی کمی

پاکستان میں بسنے والے مسیحی اور دیگر مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو یہ شکایت ہے کہ تعلیمی اداروں میں ان کی مذہبی تعلیم نہیں دی جاتی۔

سلومی ریاض جو چرچ کی جانب سے منعقد کیے جانے والے سنڈے سکول میں بچوں کو مذہب کی تعلیم دیتی ہیں، عبرانی زبان سکھانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’جس طرح تعلیمی اداروں میں مسلمان بچوں کو عربی زبان میں قرآن پاک کی تعلیم دی جاتی ہے اسی طرح مشنری سکولوں میں مسیحی بچوں کو عبرانی زبان سیکھائی جانی چاہیے۔‘

دنیا بھر میں قدیم زبانوں کو محفوظ کرنے کے حوالے سے بین الاقوامی ادارے اقوام متحدہ کی طرف سے پروگرام چلائے جا رہے ہیں تاکہ وہ ناپید نہ ہو جائیں۔

مسیحی گیت

ٹیکٹیکل سینٹر کے ڈائریکٹر فادر عامر بھٹی نے عبرانی زبان کو سیکھانے کے پروگرام کا انعقاد کرایا۔

وہ کہتے ہیں کہ ویٹیکن الہامی کتابوں کی زبانوں کو مذہبی تعلیم کا لازمی حصہ بنا کر ان زبانوں کے تحفظ کے لیے اپنی سماجی ذمہ داریاں نبھا رہا ہے۔

انھوں نے اپنی مذہبی تعلیم کے دوران اٹلی میں عبرانی اور یونانی زبانیں سیکھی تھیں۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میرا یہ یقین ہے کہ ویٹیکن کی ایک بڑی شراکت ہے۔ آج فادر فرہاد یہ کلاس دے رہے ہیں یا میں نے یہ زبان سیکھی تو یہ ویٹیکن کی وجہ سے ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں قدیم زبانوں کو سیکھانا ایک اعزاز ہے اور ٹیکیٹیکل سینٹر کئی برسوں سے یہ کرتا آ رہا ہے۔

’اس سال پاکستان ڈاؤسز نے یہ فیصلہ کیا کہ 2021 کو (2020 کی طرح) ہم نوجوانوں کے سال کے طور پر جاری رکھیں گے تو وہ نوجوان جنھیں بائبل پڑھنے کا شوق ہے انھیں اگر ہم یہ زبان بھی سکھائیں تو وہ بہتر طور پر جان سکیں گے۔‘

مسیحی برادری کے لیے مذہبی طور پر اسرائیل، اٹلی سے زیادہ مقدس جگہ ہے کیونکہ پیغمبر عیسیٰ وہیں پیدا ہوئے، مذہب کی بنیاد رکھی اور ان کے عقیدے کے مطابق وہیں ان کو مصلوب بھی کیا گیا تھا۔

لیکن پاکستان میں بسنے والے مسیحی لوگ اپنے مذہبی مقامات کی زیارت کے لیے اسرائیل سفر نہیں کر سکتے کیونکہ اسلام آباد نے آج تک اسرائیل کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کیا۔

تاہم عبرانی زبان کو سیکھنے کے کورس میں حصہ لینے والے افراد سمجھتے ہیں کہ اس زبان کو سیکھ کر نہ صرف وہ اپنے مذہب کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں بلکہ یہ زبان بولنے والے ملک کے کلچر کو بھی سمجھ سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp