مہنگی ادویات اور ناممکن علاج


پاکستانی عوام فی الوقت مختلف مصائب میں پھنسے دکھائی دیتے ہیں،  ان میں انتہائی اہم مسائل بے روزگاری ، غربت اور تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی ہے۔ مہنگائی کا یہ عالم ہے کہ اشیائے خورونوش دالیں ، چاول ، آٹا، گھی،  تیل اب غریب کی دسترس سے تقریباً باہر ہو چکے ہیں ۔ جو غریب پہلے ایک روٹی کھاتا تھا، اب وہ آدھی اور آدھی روٹی والے فاقہ کشی کرنے پر مجبور ہیں۔

مہنگائی کا اثر ادویات پر بھی پڑا ہے دوا ساز کمپنیاں کافی عرصے سے حکومت سے مطالبہ کر رہی تھیں کہ ڈالر اور بجلی کے نرخ بڑھنے کے باعث دوا ساز کمپنیوں کے کاروبار خسارے میں آ چکے ہیں لہٰذا فوری طور پر ادویات کی قیمتیں بڑھائی جائیں۔ پاکستان میں فی الوقت 24 غیر ملکی اور 750 مقامی دوا ساز کمپنیاں کام کر رہی ہیں ان دوا ساز کمپنیوں کا دعویٰ ہے کہ ادویات میں استعمال ہونے والا خام مال ( سالٹس ) بیرون ممالک سے درآمد کرنا پڑتا ہے۔

کمپنیوں کی دلیل واقعی درست ہے ۔ حکومت ہر ماہ بجلی کے نرخ بڑھا رہی ہے۔  دوسری جانب ڈالر وقتی طور پر چند پیسے نیچے آتا ہے لیکن فوراً ہی کئی روپے اوپر چلا جاتا ہے۔ اس تناظر میں متوسط اور غریب طبقات کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے حکومت وقت نے کچھ عرصہ قبل زندگی بچانے والی 94 ادویات کی قیمتوں میں 260 فیصد تک اضافہ کر دیا تھا ۔ آج پاکستان میں ادویات اس قدر مہنگی ہو چکی ہیں کہ ایک عام سی گلا درد کی گولی جو کبھی 4 روپے کی تھی اب 9 روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیوں ہمارے حکمران اقتدار سنبھالتے ہی اپنے تمام وعدے بھول جاتے ہیں۔ ادویات کی قمیتوں میں اضافہ ناگزیر تھا تو اتنا اضافہ کیا جاتا کہ ادویات عام آدمی کی دسترس میں رہتی۔ پاکستان میں بیمار افراد کی قلت نہیں ہے۔ ہر سال ساڑھے تین لاکھ پاکستانی دل کے امراض کے باعث انتقال کر جاتے ہیں۔ پاکستان میں ذیابیطس کے مریض 7 ملین سے زائد ہیں۔ علاوہ ازیں ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال 2 لاکھ 40 ہزار افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی کا شکار ہو رہے ہیں۔

ان بیماروں میں بہت سے ایسے افراد بھی ہوں گے جو اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کی خاطر مہنگی ادویات کا استعمال ترک کر دیتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل وزیراعظم عمران خان کا بیان زبان زد عام تھا کہ ادویات کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ بھی ٹھیک ہے کہ حکومت نے بروقت فیصلہ کیا اور پاکستانی عوام کو ایک عظیم بحران سے بروقت بچا لیا ورنہ ملک بھر میں ادویات کی بلیک مارکیٹ شروع ہو جانی تھی۔ 94 زندگی بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 260 فیصد تک اضافہ کیا ، یہ کچھ زیادہ نہیں ہو گیا؟

دو دن قبل ایک میڈیکل اسٹور پر گیا ، جو منظر میں نے وہاں پر دیکھا ایسا منظر میں جنرل اسٹورز پر اکثر دیکھتا ہوں۔ ایک معصوم بچہ اپنے لیے دوائی خریدنے آیا،  دکاندار نے اسے دوائی دی اور ایک کاپی نکال کر اس میں ادھار کی تفصیل درج کر لی۔ میرے استفسار پر اس نے اپنی کاپی میں موجود مزید ادھار کی فہرستیں دکھائیں،  مہنگائی کی چکی میں پستے عوام کے آج یہ حالات ہیں کہ ادویات کے بغیر ان کی سانسوں کی ڈور خدانخواستہ ٹوٹنے کا خدشہ لاحق ہے۔ سفید پوش عوام لوگوں سے ادھار مانگ کر اپنی زندگی کی گاڑی کو چلانے میں کوشاں دکھائی دیتے ہیں۔

اس انتہائی شدید مہنگائی والے دور میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی غریب کو بیمار نہ کرے۔ تحریک انصاف کی حکومت جب نہیں آئی تھی، اس وقت خان صاحب بہت بڑے بڑے دعوے وعدے عوام سے کیا کرتے تھے ۔ غربت کا خاتمہ ، مہنگائی میں کمی ، ایک کروڑ نوکریاں بے روزگاروں کو دی جائیں گی وغیرہ وغیرہ۔ نیز تبدیلی پورے ملک میں دیکھی جائے گی۔ واقعی تبدیلی پوری قوم دیکھ بھی اور محسوس بھی کر رہی ہے۔ ہر ماہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ آج حالات اس نہج تک پہنچ چکے ہیں کہ ہماری صعنتوں اور کارخانوں کو اپنے برآمدات کے آرڈرز مکمل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

میں اکثر یہ سوچتا ہوں کہ جس دن ہمارے سیاست دان ٹھیک ہوجائیں گے،  اس دن پاکستانی عوام کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔ کوئی بھی سیاسی جماعت جب اقتدار سے باہر ہوتی ہے تو وہ عوام کی ہمدر بن جاتی ہے ، تمام ملکی مسائل کا بہترین و مؤثر حل پیش کرتی ہے اور جب برسراقتدار آتی ہے تو عوام کو صبر کی تلقین کرنا شروع کر دیتی ہے ، اسی صبر شکر میں پانچ برس کا عرصہ بیت جاتا ہے ، پھر کوئی دوسری سیاسی جماعت برسراقتدار آ جاتی ہے۔

وزیراعظم صاحب! اقتدار کل کسی اور کے پاس تھا ، آج آپ کے ہاتھ میں ہے۔ آنے والے کل پھر کسی اور کے پاس ہو گا، خدارا عوام کے مسائل حل کر دیجیے اور ہمیشہ کے لیے امر ہو جائیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments