کراچی سیکنڈری بورڈ میں بدعنوانی کا دور دورہ


کراچی کے میٹرک سسٹم کے نجی اسکول، کوچنگ سینٹرز اور سیکنڈری بورڈ کراچی کے تعلیمی نظام کا بیڑا غرق کر رہے ہیں۔ ہائر سیکنڈری کے خراب رزلٹ کا ذمہ دار کرپٹ ترین سیکنڈری بورڈ ہے۔

حافظ نعیم کی بات ٹھیک ہے کہ اگر طلبا اپنی ناقص کار کردگی سے کم نمبر لائے ہیں یا فیل ہوئے ہیں تو نتیجے کو بدلنے کے لیے دباؤ غلط ہے۔

ہر سال کراچی کے سیکنڈری بورڈ ”میٹرک کا شاندار نتیجہ“ کوچنگ سینٹرز، اور نجی اسکول کی ملی بھگت کا نتیجہ ہوتا ہے۔ کیوں کہ ہم نے میٹرک بورڈ سسٹم کے نجی اسکولوں میں بھی پڑھایا ہے اس لیے بہت قریب سے واقف ہیں۔ پھر ہائر سیکنڈری اور گریجویٹ نجی کالج میں بھی پڑھایا، اندازہ ہوا کہ سائنس کے مضامین میں اے گریڈ لانے والے طلبا و طالبات کی اکثریت فرسٹ ائر میں ہی دو تین اور چار پیپرز میں فیل ہو جاتی ہے۔

انٹر کے رزلٹ میں دو یا تین بچے ہی تمام پیپرز پاس کر کے بی یا اے گریڈ میں پاس ہوتے ہیں وہ بچے جن کے والدین کا ان پر بہت پریشر ہوتا ہے وہ پھر دوسری یا تیسری کوشش کے بعد پاس ہو جاتے ہیں۔ البتہ بھاری فیس والے کوچنگ سینٹرز یا کالجز میں پری میڈیکل اور انجنئیرنگ کے صرف بیس سے تیس فی صد طلبا اچھے مارکس سے پاس ہو کر میڈیکل اور انجنئیرنگ کے لیے کوالیفائی کرتے ہیں۔

سندھ کے دیگر شہروں میں لڑکے کھلے عام نقل کرتے ہیں۔ اس لیے وہاں سے موازنہ نہ ہی کیا جائے تو بہتر ہے۔

ہم جس کالج میں پڑھاتے تھے، مالک کے گورنر (عشرت العباد ) سے تعلقات تھے۔ ان کے بیٹے کی سائنس کے مضامین میں دوسری پوزیشن آئی۔ پھر والد نے اس کا داخلہ اپنے ہی کالج میں کیا۔ دو مہینے بعد ہی اس نے سائنس بدل کر کامرس لے لی، لیکن اسے ٹھیک طرح پڑھنا بھی نہیں آتا تھا۔ تو میٹرک بورڈ کے حالات اور اسکولوں کی کارکردگی سے اچھی طرح واقف ہوں۔ جس قسم کا مٹیریل نکل کر آتا ہے، نتائج بھی ویسے ہی ہوں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments