کھلے آسمان تلے جڑواں بچوں کی پیدائش میں مدد کر کے تین زندگیاں بچانے والا ریسکیو اہلکار


پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ میں ریسکیو 1122 کے اہلکار نے ایک غریب خاتون کو کھلے آسمان تلے گلی میں جڑواں بچوں کو جنم دینے میں مدد فراہم کر کے تین قیمتی زندگیاں بچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ضلع مظفر گڑھ کے ڈسڑکٹ ایمرجنسی آفیسر ڈاکٹر حسین میاں نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ تین اپریل کو صبح کے وقت ایک کال موصول ہوئی جس میں بتایا گیا کہ علی پور بائی پاس کے ایک علاقے میں خاتون گلی میں شدید درد سے کرا رہی ہے۔ اس کو فی الفور طبی امداد کی ضرورت ہے۔

’ہم نے اپنے ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن محمد نعیم کو فی الفور خاتون کی مدد کو پہنچنے کی ہدایات دی تھیں۔

ڈاکٹر حسین میاں کا کہنا تھا کہ ریسکیو اہلکار محمد نعیم نے موقع پر پہنچ کر رپورٹ دی کہ خاتون زچگی کے عمل سے گزر رہی ہے اور ایک بچے کو جنم دے چکی ہے جبکہ دوسرا بچہ ڈیلوری کے عمل سے گزر رہا تھا اور ایسی صورتحال میں خاتون کو ہسپتال پہنچانا ممکن نہیں۔

یہ بھی پڑھیے

گاڑی میں ہی زچگی کی تربیت

پاکستان میں بچے کی پیدائش پر کتنا خرچ آتا ہے؟

زندگی بچانے والی دوا جسے دنیا بھول گئی تھی

’ریسکیو ادارے نے محمد نعیم کو ہدایت کی کہ وہ خاتون کی موقع ہی پر مدد کریں اور ان کے لیے مزید مدد بھی روانہ کی گئی۔‘ تاہم محمد نعیم نے مزید ریسکیو عملہ پہنچنے سے قبل ہی طبی امداد دینے کے بعد زچہ و بچہ کو ہسپتال پہننچا دیا تھا۔

زچگی کے وقت کیا ہوا تھا؟

ریسکیو 1122 کے اہلکار محمد نعیم نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ ایک اور ایمرجنسی میں مصروف تھے کہ کال آئی کہ فی الفور علی پور بائی پاس کے ایک علاقے میں پہنچیں۔

’چند ہی منٹوں میں اس علاقے میں پہنچا تو دیکھا کہ ایک خاتون گلی میں موجود تھیں جن کے پاس دو، تین خواتین کھڑی تھیں جبکہ وہ زچگی کے عمل سے گزر رہی تھی۔ ایک بچے کی پیدائش ہو چکی تھی جبکہ دوسرے کی پیدائش کا عمل جاری تھا۔‘

محمد نعیم کا کہنا تھا کہ ’مجھے دیکھ کر قریب کھڑی خواتین پریشان ہوئیں کہ میں کس طرح ان کی مدد کروں گا؟ میں نے ان کو سمجھایا کہ میں تربیت یافتہ ہوں اور اس سے پہلے بھی چند واقعات میں اس طرح ہنگامی طور پر بچوں کی پیدائش کے عمل میں مدد کر چکا ہوں۔‘

ان کے مطابق سب سے پہلے انھوں نے پیدا ہونے والے بچے کے جسم کو گرم رکھنے کے لیے اپنے پاس دستیاب شیٹ کی مدد سے اسے ڈھانپا تاکہ اس کو کھلی فضا اور سرد موسم سے کوئی نقصان نہ پہنچے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اسی اثنا میں، میں نے آگے بڑھ کر دیکھا تو خاتون کی طبعیت خراب ہو رہی تھی۔ پہلا بچہ تو کسی نہ کسی طرح جنم لے چکا تھا مگر دوسرے کی پیدائش کا عمل جاری تھا اور اس دوران خاتون کا بہت زیادہ خون بہہ رہا تھا جو ان کی زندگی کے لیے خطرناک ہو سکتا تھا۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’خاتون کو طبی امداد کی اشد ضرورت تھی، جس پر میں نے موقع پر موجود خواتین سے کہا کہ وہ صرف میری مدد کریں اور میری ہدایات پر عمل کریں۔ فی الفور چادریں تان کر پردہ کیا اور ڈیلیوری کٹ نکا لی اور خاتون کی مدد شروع کر دی۔‘

ان کے مطابق ’جنم لینے والے بچے کو دستیاب سرجیکل بیلٹ کی مدد سے ماں سے الگ کیا گیا اور دونوں نومولود بچوں کی سانس کی نالی کلیئر کرنے کے علاوہ دیگر بنیادی امور انجام دیے تو بچوں کے رونے کی آواز آئی، جس پر اتنی خوشی ہوئی کہ بیان نہیں کر سکتا۔‘

محمد نعیم کا کہنا تھا کہ خاتون کے بچوں کو جنم دینے کے فوراً بعد زچہ وبچہ کو ایمبولینس میں منتقل کیا گیا اور آکسیجن فراہم کی جبکہ خاتون کو درد کش ٹیکہ لگایا۔

’جب خاتون کو بتایا گیا کہ ان کے دو لڑکے ہوئے ہیں تو انھوں نے اصرار شروع کر دیا کہ ان کو ایمبولینس سے اتار دیا جائے۔ مگر ان کی حالت کے سنبھلنے اور دیگر طبی علاج کے لیے زچہ و بچہ کو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں پر ڈاکٹروں نے ان کا طبی معائنہ کر کے بتایا کہ خطرے کی کوئی بات نہیں۔‘

محمد نعیم کا کہنا تھا کہ ’انتہائی نامناسب حالات میں بھی کامیاب ڈیلیوری ہونے پر موقع پر موجود طبی عملے نے مجھے سراہا۔‘

محمد نعیم نے ایک مقامی خاتون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’انھوں نے مجھے بتایا کہ پہلے بچے کی پیدائش کے وقت ہمیں جڑواں بچوں کی پیدائش کا اندازہ نہیں تھا، جب پتا چلا تو ہمارے ہاتھ پاؤں پھول گئے تھے۔ اگر آپ نہ پہنچتے اور آگے بڑھ کر مدد نہ کرتے تو پتا نہیں کیا ہو جاتا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp