بھارتی حکومت کا ماؤ باغیوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا اعلان


ماؤ نواز باغیوں کے ساتھ جھڑپ میں ہفتے کو 22 بھارتی سیکیورٹی اہل کار ہلاک ہو گئے تھے۔

بھارت میں ماؤ نواز باغیوں کے ساتھ جھڑپ کے دوران 22 سیکیورٹی اہل کاروں کی ہلاکت کے بعد حکومت نے فورسز کو باغیوں کے خلاف فیصلہ کن آپریشن شروع کرنے کے احکامات دیے ہیں۔

خیال رہے کہ ہفتے کو ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع بجاپور میں ماؤ نواز باغیوں کے خلاف آپریشن کے دوران 22 سیکیورٹی اہل کار ہلاک ہو گئے تھے جس پر بھارت میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

پیر کو بھارتی کے وزیرِ داخلہ اُمت شاہ نے سیکیورٹی فورسز کو ہدایت کی کہ وہ ماؤ نواز باغیوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کریں۔

اس فیصلے کا اعلان اُمت شاہ نے ہلاک ہونے والے سیکیورٹی اہل کاروں کی آخری رسومات میں شرکت کے بعد ہونے والے اعلٰی سطحی اجلاس میں کیا۔

اجلاس میں ریاستی سیکیورٹی فورسز کے حکام نے شرکت کی اور ریاست کی مجموعی سیکیورٹی پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں بھارت کے سیکریٹری داخلہ اجے بھالا ،انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ اروند کمار اور دوسرے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔

ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے اُمت شاہ نے بتایا کہ پورا ملک ان سیکیورٹی فورسز کے اہل کاروں کی قربانیوں کو یاد رکھے گا۔

بھارتی وزیرِ داخلہ اُمت شاہ (فائل فوٹو)
بھارتی وزیرِ داخلہ اُمت شاہ (فائل فوٹو)

اُن کا کہنا تھا کہ باغیوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کن موڑ آ گیا ہے۔ لہذٰا اب کسی کو نہیں بخشا جائے گا اور جیت آخر کار بھارت کی ہو گی۔

اُمت شاہ کا کہنا تھا کہ ہفتے کا واقعہ باغیوں کی پریشانی کو ظاہر کرتا ہے کیوں کہ سیکیورٹی فورسز نے باغیوں کے علاقوں میں اپنی پوزیشن مستحکم کر لی ہے۔

‘آپریشن مصدقہ اطلاعات پر شروع کیا گیا تھا’

حکام کا کہنا ہے کہ ہفتے کو ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع بجاپور میں ماؤ نواز باغوں کے خلاف آپریشن مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر شروع کیا گیا تھا۔

حکام کے مطابق آپریشن میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے کوبرا یونٹ، ڈسٹرکٹ ریزرو گارڈز اور اسپیشل ٹاسک فورس کے اہل کاروں نے حصہ لیا تھا لیکن باغیوں نے گھات لگا کر حملہ کیا جس سے 22 سیکیورٹی اہل کار ہلاک ہوئے۔

بھارت میں حزبِ اختلاف کی جماعتیں سیکیورٹی اہل کاروں کی ہلاکت کو انٹیلی جنس ناکامی قرار دے رہی ہیں۔

کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں سیکیورٹی اہل کاروں کی ہلاکت پر سیکیورٹی حکام کو جواب دہ ٹھیرانا چاہیے۔

تاہم ‘سی آر پی ایف’ کے ڈائریکٹر جنرل کلدیپ سنگھ نے اس الزام کی سختی کے ساتھ تردید کی ہے کہ یہ انٹیلی جنس کی ناکامی تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سیکیورٹی فورسز کی اس مشترکہ کارروائی میں 25 سے 30 باغی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

ماؤ نواز باغی کون ہیں؟

مائو نواز باغی بھارت کی 20 سے زائد ریاستوں میں سرگرم ہیں۔ تاہم یہ چھتیس گڑھ، مہاراشٹر، مغربی بنگال جیسی ریاستوں میں زیادہ متحرک ہیں اور ان علاقوں کے جنگلات اور دوردراز کے علاقوں میں یہ اپنا اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔

یہ محروم اور پسے ہوئے طبقات کو حقوق دلانے کے لیے مسلح جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔

یہ تحریک 1960 کی دہائی میں مغربی بنگال کے نکسل باڑی گاؤں سے شروع ہوئی تھی اور اسے بھارت کے محروم اور پسے ہوئی طبقات میں پذیرائی حاصل ہوئی۔

بھارتی حکمران اس تحریک کو ملکی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے رہے ہیں جب کہ عوامی سطح پر ان کے خلاف سخت کارروائی کے مطالبات سامنے آتے رہے ہیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments