ڈسکہ این اے 75 ضمنی انتخاب: الیکشن کمشن کا پریزائیڈنگ افسران سے کسی بھی امیدوار کی حمایت نہ کرنے کا حلف

شہزاد ملک - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد


این اے 75 ضمنی انتخاب:

ڈسکہ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 میں ہونے والے ضمنی انتخابات سے پہلے الیکش کمیشن نے 360 پولنگ سٹیشنز پر تعینات ہونے والے پریزائیڈنگ افسران سے پولنگ کے دوران اپنے ’فرائض منصبی احسن طریقے سے ادا کرنے‘ اور ’کسی بھی امیدوار کی حمایت نہ کرنے‘ کا حلف لیا ہے۔

اس حلقے میں پولنگ دس اپریل کو ہوگی اور حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف اور حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے اس حلقے میں الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی پر پورے انتخاب کو کالعدم قرار دے کر دوبارہ انتخاب کروانے کا حکم دیا تھا۔ پاکستان کی سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی اپیل مسترد کرتے ہوئے پورے حلقے میں دوبارہ انتخاب کروانے کا حکم برقرار رکھا تھا۔

اونچی آواز میں حلف نامہ پڑھنے کی ہدایت کی گئی

ایک خاتون شبانہ (شناخت چھپانے کے لیے نام تبدیل کیا گیا ہے) نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ سنہ 2008 سے ہونے والے عام انتخابات میں بطور پریزائیڈنگ افسر اپنے فرائض منصبی ادا کرتی رہی ہیں لیکن آج تک کسی بھی انتخاب کے موقع پر ان سے حلف نہیں لیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے حکام نے ان سمیت خواتین کے پولنگ سٹیشنز پر تعینات ہونے والی دیگر خواتین پریزائیڈنگ افسران کو بریفنگ کے لیے بلایا اور بریفنگ کے بعد ان سب کو ایک کاغذ تھما دیا گیا جو دراصل حلف نامہ تھا۔

شبانہ کا کہنا تھا کہ بریفنگ میں موجود ان سب خواتین کو اونچی آواز میں حلف نامہ پڑھنے کی ہدایت کی گئی۔

انھوں نے بتایا کہ اس حلف نامے میں لکھا ہوا تھا کہ وہ پولنگ کے دوران اپنے فرائضِ منصبی احسن طریقے سے ادا کریں گی اور کسی بھی امیدوار کی حمایت نہ کرنے کے ساتھ ساتھ ووٹ ڈالنے کے لیے آنے والی خواتین ووٹرز کو بھی یہ نہیں کہیں گی کہ فلاں امیدوار کو ووٹ دیں۔

شبانہ کا کہنا تھا کہ اس حلقے میں 19 فروری کو ہونے والے ضمنی انتخاب کے دوران ان سے ایسا کوئی حلف نہیں لیا گیا تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شاید یہ اقدام اس لیے لیا گیا ہے کیونکہ گذشتہ ضمنی انتخاب میں 20 پریزائیڈنگ افسران کے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کے حکام کو دوبارہ ایسا ہونے کا خدشہ تھا۔

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی کی اپیل مسترد، ڈسکہ میں پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کا حکم برقرار

ڈسکہ ضمنی انتخاب: دوبارہ الیکشن کا فیصلہ برقرار، 10 اپریل کی پولنگ ملتوی

ڈسکہ ضمنی الیکشن: آر او نے الیکشن کمیشن کو کیا بتایا؟

شبانہ کا کہنا تھا کہ انھیں بریفنگ کے دوران واضح طور پر یہ ہدایات دی گئی ہیں کہ اگر ان کے پولنگ سٹیشن پر کوئی بھی خلاف قانون اقدام ہو تو اس کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ حکام کو دی جائے اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں پریزائیڈنگ افسر پر ذمہ داری عائد کی جائے گی۔

الیکشن ایکٹ میں ایسا کوئی قانون نہیں ہے

الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں ایسا کوئی قانون نہیں ہے جس کے تحت پریزائیڈنگ افسر سے حلف لیا جائے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں اس وقت کے الیکشن کمشنر ارشاد حسن خان نے یہ روایت نکالی تھی کہ پریزائیڈنگ افسران سے بھی حلف لیا جائے لیکن اس کی پاسداری کبھی ہوتی رہی اور کبھی نہیں ہوتی تھی۔

انھوں نے کہا کہ اگر کسی پولنگ سٹیشن پر کوئی خلاف قانون واقعہ ہو جاتا ہے یا پریزائیڈنگ افسر کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث بھی ہوتا ہے تو اس کے باوجود بھی پریزائیڈنگ افسر پر حلف کی خلاف ورزی کرنے کی کارروائی نہیں ہو سکتی۔

اس حلقے میں ریٹرنگ افسر سیالکوٹ کے ضلعی الیکشن کمشنر اطہر عباسی ہیں اور الیکشن کمشن نے ڈسٹرکٹ ریٹرنگ افسر اور ریٹرنگ افسران کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات بھی تفویض کیے ہیں۔

ان اختیارات کے تحت وہ ضرورت پڑنے پر کسی شخص کی گرفتاری کا حکم بھی دے سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے اس حلقے کی اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے اور شفاف انتخاب کروانے کی غرض سے متعدد مانیٹرنگ ٹیمیں بھیجنے کا اعلان کیا ہے جو کہ ضمنی انتخاب میں الیکشن ایکٹ پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں گی۔

جو امیدوار ووٹرز کو نکالنے میں کامیاب ہو گیا وہ جیت جائے گا

مقامی صحافی خالد محمود کا کہنا ہے کہ حلقے میں امن وامان کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن فوج یا رینجرز کو طلب کرنے کے بارے میں فیصلہ کرے گا۔

بی بی سی سے بات کرتے ہویے انھوں نے کہا کہ گذشتہ ضمنی انتخاب میں فائرنگ کے واقعات جن میں دو افراد ہلاک ہوگئے تھے، کے بعد ابھی تک ڈسکہ شہر میں حالات معمول پر نہیں آ سکے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ووٹرز ابھی تک مخمصے میں ہیں کہ وہ ووٹ ڈالنے کے لیے باہر نکلیں یا گھروں میں ہی رہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایسے حالات میں ’جو امیدوار اپنے ووٹرز کو نکالنے میں کامیاب ہو گیا، وہ جیت جائے گا‘۔

واضح رہے کہ سنہ 1990 سے اس حلقے سے سابق حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز ہی کامیاب ہوتی آئی ہے۔ نوشین افتخار پاکستان مسلم لیگ نواز اور علی اسجد ملہی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ہیں۔

الیکشن کمیشن نے حکومت اور حزب مخالف کی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ اور معاونین حصوصی پر پولنگ کے دن تک اس حلقے میں آنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp