پاکستان کے پارلیمانی وفد کا دورۂ افغانستان ‘سیکیورٹی وجوہات’ کے باعث ملتوی


اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر (فائل فوٹو)

پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں پارلیمانی وفد کو اسلام آباد سے کابل لے جانے والا طیارہ جمعرات کو لینڈنگ سے کچھ دیر قبل سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر واپس اسلام آباد پہنچ گیا۔

پاکستان اور افغانستان کے حکام نے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر دورہ ملتوی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں نو رکنی وفد نے افغان پارلیمنٹ کے اسپیکر رحمان رحمانی کی دعوت پر افغانستان کا تین روزہ دورہ کرنا تھا۔

افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق نے ایک ٹوئٹ کی کہ طیارہ کابل ایئرپورٹ پر اترنے والا تھا کہ کنٹرول ٹاور کی جانب سے ایئرپورٹ بند کرنے کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

بعدازاں اسد قیصر نے ٹوئٹ کی کہ “سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر کابل ایئرپورٹ بند ہونے کی وجہ سے پارلیمانی وفد کا دورہ افغانستان ملتوی ہوگیا ہے۔”

تاہم افغان سول ایوی ایشن کے ترجمان محمد نعیم صالحی نے کہا ہے کہ رن وے پوائنٹ فائیو پر تیکنیکی وجوہات کے باعث ایئرپورٹ کو ایک گھنٹہ بیس منٹ کے لیے بند کیا گیا تھا۔

افغان پارلیمنٹ کے چیف سیکریٹری عبدالقادر وطن دوست نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ایئر پورٹ حکام کو رن وے کے قریب تعمیراتی کام کے دوران زیرِ زمین دھماکہ خیز مواد ملا تھا جس پر پروازوں کی آمدورفت روک دی گئی۔

اُں کے بقول ایئر پورٹ حکام نے نہ صرف پاکستانی طیارے بلکہ افغانستان کے مختلف صوبوں سے آنے والی پروازوں کو بھی مسافروں کے تحفظ کے لیے لینڈنگ کی اجازت نہیں دی جب کہ اُڑان بھرنے کے لیے تیار طیاروں کو بھی روک دیا گیا تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ان طیاروں کو کلیئرنس تک کابل کی ایئر اسپیس پر چکر لگانے کی ہدایت کی گئی تھی۔ تاہم پاکستانی طیارہ 20 منٹ تک کابل کی فضائی حدود میں رہنے کے بعد واپس اسلام آباد چلا گیا۔

دورہ ملتوی ہونے پر افغان حکام کا اسد قیصر سے رابطہ

اسپیکر اسد قیصر کا دورۂ کابل ملتوی ہونے پر افغان چیئرمین سینیٹ فضل ہادی مسلم یار اور اسپیکر ولوسی جرگہ میر رحمان رحمانی نے اسد قیصر کو الگ الگ ٹیلی فون کر کے دورہ ملتوی ہونے پر تبادلہؐ خیال کیا۔

میر رحمان رحمانی اور فضل ہادی مسلم نے اسد قیصر کو بتایا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر طیارے کو کابل ایئر پورٹ پر لینڈنگ کی اجازت نہیں دی گئی۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستانی وفد کی سیکیورٹی ہر چیز پر مقدم ہے۔ تاہم بہت جلد پاکستانی وفد کو دوبارہ خوش آمدید کہیں گے۔

اس موقع پر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی صورتِ حال بہتر ہونے پر وہ پھر کابل جائیں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ افغانستان کے امن و استحکام کے لیے پاکستان اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

پاکستانی وفد میں کون کون تھا؟

پاکستان کے سرکاری خبررساں ادارے ‘اے پی پی’ کے مطابق نو رکنی وفد میں اسد قیصر کے علاوہ افغانستان کے لیے وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی محمد صادق، اراکین قومی اسمبلی شاندان گلزار، محمد یعقوب شیخ، ساجد خان مولانا صلاح الدین ایوبی، گل داد خان، غلام مصطفیٰ شاہ اور سیکریٹری قومی اسمبلی شامل تھے۔

پاکستان کے پارلیمانی وفد کے دورے کے سلسلے میں افغانستان میں تمام تیاریاں مکمل تھیں اور اسد قیصر نے دونوں ممالک کے پرچم اور استقبالیہ بینرز کی ویڈیو شیئر بھی کی تھی۔

افغان پارلیمان کے سیکریٹری کے مطابق پاکستانی پارلیمانی وفد کی افغان صدر اشرف غنی اور وزیرِ خارجہ محمد حنیف اتمر سے ملاقات طے تھی۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments