ماحولیاتی تبدیلی: ڈیزل سے چلنے والا ٹرک یا برقی طاقت سے چلنے والا ٹرک، بہتر کونسا ہے؟

میٹ میک گرا - ماحولیاتی نامہ نگار


روایتی طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ برقی طاقت اور بیٹری سے چلنے والی بھاری گاڑیاں یعنی ٹرکس وغیرہ ڈیزل کی نسبت کارکردگی میں اچھی نہیں ہوتیں لیکن ایک نئی تحقیق میں اس بات کو چیلنج کیا گیا ہے۔

عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ لمبے دورانیے کے سفر کے لیے بھاری گاڑیوں کے لیے اضافی بیٹریاں لگانا بہت مہنگا پڑتا ہے۔

لیکن ایک نئی تحقیق کے مطابق تیزی سے برقی طاقت سے چلنے والے ٹرکوں کے لیے تیزی سے چارج کرنے والا نیٹ ورک قائم کر دیا جائے تو وہ ڈیزل ٹرک کے مقابلے میں زیادہ بچت کریں گے۔

محققین کے کہنا ہے کہ تیز چارجنگ کی مدد سے جتنی زیادہ بڑی گاڑی ہوگی، اتنی ہی زیادہ بجلی کی بچت ہوگی اور گاڑی زیادہ طویل دورانیے کا سفر کر سکے گی۔

برطانیہ اور دنیا کے دیگر کئی ممالک میں صارفین برقی گاڑیوں کو روایتی گاڑیوں پر فوقیت دے رہے ہیں۔

برطانیہ میں صرف مارچ کے مہینے میں برقی اور ہائبرڈ گاڑیوں کا مارکیٹ میں 14 فیصد حصہ تھا۔

مزید پڑھیے

چین کی ساڑھے چار ہزار ڈالر والی برقی کاروں نے ٹیسلا کو پیچھے چھوڑ دیا

برطانیہ: 2030 سے پیٹرول اور ڈیزل والی نئی گاڑیوں پر پابندی ہو گی

سستی الیکٹرک گاڑیاں پاکستان کیسے منگوائی جاسکتی ہیں؟

اگر مکمل طور پر برقی گاڑیوں کی بات کی جائے تو مغربی یورپ اس کا مرکز ہے جہاں گذشتہ برس سات لاکھ برقی گاڑیاں فروخت کی گئیں۔

لیکن جہاں بات بھاری اور مال بردار گاڑیوں کی ہو تو وہاں معاملہ تھوڑا مختلف ہے۔

ماحولیاتی تبدیلی کے اعتبار سے بات کی جائے تو یہ بہت اہم مسئلہ ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ عالمی طور پر سات فیصد کاربن اخراج کا سبب بھاری سامان لے جانے والے ٹرکس ہیں۔

Tesla

ٹیسلا اور چند دیگر گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں نے اس سلسلے میں کچھ اقدامات لینے شروع کیے ہیں

ٹیسلا اور چند دیگر گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں نے اس سلسلے میں کچھ اقدامات لینے شروع کیے ہیں لیکن ناقدین کہتے ہیں کہ وہ ڈیزل سے چلنے والے ٹرکوں کے مقابلے میں ان کو آگے بڑھنے کے لیے بہت محنت کرنی ہوگی۔

اس بارے میں کہا جاتا ہے کہ بھاری سامان کے لیے زیادہ بیٹریاں لگانے سے مالی طور پر زیادہ فائدہ نہیں ہوتا۔

تاہم سٹاک ہوم انوائرنمنٹ انسٹیٹیوٹ (ایس ای آئی) کی جانب سے پیش کی گئی ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس معاملے کو غلط زاویے سے دیکھا جا رہا تھا۔

ادارے کی جانب سے پیش کیے گئے ایک تحقیقی مقالے میں مصنفین نے کہا کہ اصل بحث تیز چارجنگ کی ہے۔

‘ٹرک میں بیٹری کے سائز سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اصل ضرورت صرف چارجر سے زیادہ طاقت حاصل کرنے کی ہے۔’

مقالے کے مصنفین کہتے ہیں کہ اصل بات یہ ہے کہ بھاری گاڑیاں چلنے کے لیے زیادہ توانائی کا استعمال کرتی ہیں اور جتنی زیادہ آپ وہ توانائی استعمال کریں گے، اتنی ہی زیادہ آپ کا بچت کرنا ممکن ہوگا۔

‘ایک بھاری ٹرک ہلکے ٹرک کے مقابلے میں فی کلومیٹر زیادہ ڈیزل استعمال کرتا ہے، لیکن اگر وہی ٹرک برقی توانائی پر آ جائے تو وہ زیادہ بچت بھی دے سکتا ہے۔’

اپنی تحقیق کے لیے محققین نے ایک ایسا ماڈل تیار کیا جس میں ایک بجلی سے چلنے والا ٹرک ساڑھے چار گھنٹے تک چلایا گیا اور پھراس کو تیز چارجنگ کے ذریعے 40 منٹ کے لیے چارج کیا گیا۔

charging point

گاڑیاں بنانے والے ادارے بھی اس بات سے متفق ہیں کہ برقی ٹرکس کے لیے اہم مقامات پر تیز رفتار چارجنگ کا ہونا ضروری ہے

لیکن اس ماڈل میں ایک خرابی ہے۔ وہ یہ ہے کہ اس نوعیت کے کمرشل فاسٹ چارجرز میسر نہیں ہیں لیکن محققین کو یقین ہے کہ اس کے لیے استعمال کی جانے والی ٹیکنالوجی بہت جلد سامنے آ جائے گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جو حکومتیں ماحولیاتی تبدیلی کے معاملہ پر زیادہ سنجیدہ ہیں وہ اس حوالے سے بہت اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔

گاڑیاں بنانے والے ادارے بھی اس بات سے متفق ہیں کہ برقی ٹرکس کے لیے اہم مقامات پر تیز رفتار چارجنگ کا ہونا ضروری ہے۔

والوو ٹرکس کے ڈائریکٹر بطور ماحولیات لارس مارٹن سون کہتے ہیں کہ ‘اس کی مدد سے روڈ ٹرانسپورٹ کو کاربن سے پاک کرنا بہت ممکن ہے۔ لیکن ہمیں اس بات کا ادراک ہے کہ ایسا کرنے کے لیے فاسٹ چارجرز کا نیٹ ورک ہونا ضروری ہے اور اس کے لیے حکومتوں کو ترغیب دینے ہوگی تاکہ انھیں اہم مقامات پر نصب کیا جائے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp