ایران کے جوہری مرکز نطنز پر ’سائبر دہشت گردی‘


ایران کا جوہری مرکز

نطنز کے جوہری مرکز کو اس سے پہلے بھی سائبر حملے کا نشانہ بنایا جا چکا ہے

ایران میں جوہری توانائی کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ملک کی ایک جوہری تنصیب کو جہاں جدید سیٹرفیوجز بنانے کا ایک دن قبل اعلان کیا گیا تھا دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

ایرانی حکام نے نطنز کے جوہری تنصیب کی بجلی کی فراہمی کے نظام میں کوئی خرابی پیدا ہونے کی شکایت کی تھی۔ نطنزمیں ایران ے جوہری پروگرام کا یورنیم کی افزودگی کا اہم مرکز قائم ہے۔

اس واردات کے بعد اس پلانٹ سے کسی قسم کی تابکاری کے خارج ہونے یا عملے کے کسی رکن کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

گزشتہ برس نطنز کے اس زیر زمین جوہری مرکز میں آگ بھڑک اٹھی تھی جس کے بارے میں حکام کا کہنا تھا کہ یہ ایک سائبر حملہ تھا۔

ایران کی جوہری تنصیب پر دہشت گردی کا یہ حملہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب ایران کے جوہری پروگرام پر سنہ 2015 میں ہونے والے عالمی معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات ہو رہے ہیں۔ دنیا کی پانچ بڑی عالمی طاقتوں اور اقوام متحدہ کی شمولیت سے ہونے والا اس معاہدے سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنہ 2018 میں یکہ طرفہ طور پر اعلیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔

ایران کے صدر حسن روحانی نے ہفتے کو نطنز کے اس جوہری مرکز پر منعقد ہونے والی ایک تقریب میں جدید ترین سینٹری فیوجز تیار کیے جانے کا اعلان کیا تھا۔ اس تقریبت کی کارروائی براہ راست ایران کے ٹی وی چینلوں پر نشر کی گئی تھی۔

سیٹری فیوجز کو یورنیم کے افزدودگی کے عمل میں استعمال کیا جاتا ہے جو کہ جوہری ریکٹر میں ایندھن کے طور پرکام آتا ہے اور اس کے علاوہ اس کو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے بھی کام میں لایا جا سکتا ہے۔

ایران کی طرف سے سینٹری فیوجز تیار کرنا سنہ 2015 کے عالمی معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے جن کے تحت ایران یورنیم کو ایک حد سے زیادہ افزودہ نہیں کر سکتا اور جوہری ایندھن کو بھی محدود مقدار میں ذخیرہ کر سکتا ہے جس کا استعمال صرف بجلی بنانے اور دوسرے پر امن مقاصد ہی کے لیے کیا جا سکے۔

File photo showing Iranian President Hassan Rouhani (R) inspecting nuclear technology in Tehran (9 April 2019)

اتوار کو ایران کی جوہری توانائی کے ادارے (اے ائی او اے) کے ترجمان بہروز کمالوندی نے کہا کہ یہ واقع صبح کو پیش آیا جس میں اس تنصیب کے بجلی کے نظام کو نشانہ بنایا گیا۔

ترجمان نے اس بارے میں مزید تفصیل فراہم نہیں کی تاہم فارس نیوز ایجنسی کو انھوں نے بتایا کہ اس واقعہ میں عملے کے کسی شخص کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے اور نہ ہی اس مرکز سے تابکاری لیک ہوئی ہے۔

بعد میں جاری ہونے والے ایک بیان میں اس واقعہ کو ‘سبوتاژ’ اور ‘نیوکلیئر دہشت گردی’ قرار دیا گیا۔

اسرائیل کے ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ بجلی کے نظام میں خلل اسرائیل کے سائبر حملے کی وجہ سے پڑا ہے۔

گزشتہ جولایی میں نطنز میں آگ بھڑک اٹھنے کے واقعہ کو بھی دہشت گردی کا حملہ قرار دیا گیا تھا۔

ایران کا جوہری معاہدہ جس جے سی پی او اے بھی کہا جاتا ہے وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اعلیحدگی اختیار کرنے کے بعد سے تقریباً مردہ ہو چکا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے کے بارے میں کہا تھا کہ یہ اس مفروضے پر کیا گیا ہے کہ ایک ‘قاتل حکومت’ جوہری توانائی پر امن مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ معاہدہ ختم کرتے ہوئے ایران میں مزید سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

ایران کا کہنا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا لیکن امریکہ کی طرف پابندیوں کے بعد ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر کام دوبارہ شروع کر دیا تھا۔ ایران نے سنہ 2015 کے معاہدے کے تحت جن شرائط کی پاسداری کرنے کا یقین دلایا تھا ان سے بتدریج انحراف کرنا شروع کر دیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp