حاجی عدیل کو کرسمس پر کیا سوجھی تھی


\"\"

حاجی عدیل گزشتہ مہینے انتقال کر گئے تھے۔ ان کے متعلق یہ تحریر 2009 کے دسمبر میں لکھی تھی۔ اب کرسمس کے کیک کاٹنے کی خبریں دوبارہ گرم ہوئی ہیں تو آئیے اس پرانی تحریر کو دوبارہ پڑھتے ہیں۔

عوامی نینشل پارٹی کے سنیئر رہنما سنیٹر حاجی عدیل بیچارے کو کیا پڑی تھی کہ وہ کرسمس کے موقع پر اقلیتوں کی دل جیتنے کے لیے یہ کہے کہ ملک کا نام‘ اسلامی نہیں بلکہ عوامی جمہوریہ پاکستان‘ ہونا چاہیے۔ ظاہر ہے کہ اے این پی کی مخالف جماعتیں تو ایسے بیانات کی تاک میں ویسے ہی بیٹھی رہتی ہیں مگر حاجی عدیل بیچارے پر افتاد اس وقت پڑی جب مخالف جماعتوں کے شوروغوغا سے قبل ہی عوامی نشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات زاہد خان نے یہ کہہ کر اپنے سینئر رہنما کا سیاسی قد و کاٹھ کم کردیا کہ ’یہ پارٹی کی نہیں حاجی عدیل کی ذاتی رائے ہے اور انیس تہتر کے آئین میں جب اس ملک کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان رکھاگیا تو اس پر خان عبدالولی خان نے بھی دستخط کیے تھے۔ ‘

اگلے دن حاجی عدیل بھی سیخ پا ہوئے اور جواباً کہا کہ ’زاہد خان اپنا منشور پڑھ لیں اور اگر انہیں انگریزی نہیں آتی تو کسی سے ترجمہ کرالیں جس میں یہی بات لکھی گئی ہے جو میں نے کہی ہے۔‘

\"\"

پھر ایک اخباری خبر آئی کہ اسفند یار ولی خان کی سربراہی میں اے این پی کے ہونے والے ایک اجلاس میں بھی حاجی عدیل سے وضاحت طلب کی جائے گی اور اگر وہ پارٹی کو مطمئن نہ کرسکے تو انہیں شوکاز نوٹس بھی جاری کیا جاسکتا ہے۔

ابھی یہ اختلافی بیانات جاری تھے کہ اتفاقاً ولی خان کی ’باچا خان اور خدائی خدمتگار تحریک‘ کی کتاب میرے ہاتھ لگی۔ اس میں ولی خان بھٹو کی حکومت کی معزولی کے بعد جنرل ضیاء الحق کے اعلان کردہ انتخابات کے بارے میں متحدہ قومی محاذ میں شامل جماعتوں کے درمیان ممکنہ انتخابی اتحاد کے بارے میں لکھتے ہیں کہ ’ذوالفقار بھٹو کو ہٹانے کے لیے دائیں اور بائیں بازو کی تمام جماعتوں کا اکٹھا ہونا ضروری تھا اور اب چونکہ انتخابات ہونے جارہے ہیں لہذا انتخابی اتحاد نظریات کی بنیاد پر ہوں گے۔ جماعت اسلامی فرقہ پرست اور ہم غیر فرقہ پرست جماعت ہیں لہذا ہمارا اتحاد نہیں ہوسکتا۔ ‘

مجھے حاجی عدیل کی بات بھی درست معلوم ہو رہی ہے کہ انہوں نے جو کہا وہ اے این کے منشور کی روشنی میں کہا، زاہد خان کی بات میں بھی وزن ہے کہ ان کے سیاسی روح رواں خان عبدالولی خان نے دستخط کرکے ملک نام اسلامی جمہوری پاکستان تسلیم کرلیا تھا۔ اب مجھے ولی خان کی سمجھ نہیں آتی کہ وہ ملک کو اسلامی ریاست تسلیم کرتے ہوئے آئین پر دستخط بھی کرتے ہیں اور پھر چند سال بعد جماعت اسلامی کو فرقہ پرست اور خود کو غیر فرقہ پرست سمجھ کر انتخابی اتحاد سے بھی گریز کرتے ہیں۔

شاید عوامی نیشنل پارٹی اور بائیں بازو کی دیگرجماعتیں اندر سے تو سیکولر ہیں لیکن باہر رائٹ ونگ اسٹیبلشمنٹ، میڈیا اور سیاسی جماعتوں کے ہاتھوں یر غمال۔

لگتا ہے باسٹھ سال تک ملحدین، غدار، کیمونسٹ، روس، انڈیا اور افغانستان کے ایجنٹوں جیسے القابات و اقدامات نے ان جماعتوں کی سیاسی کیمسٹری ایسی بدل دی ہے کہ وہ جارحانہ نہیں بلکہ مدافعانہ سیکولر پالیٹکس کے گرداب میں کچھ اس طرح سے پھنس گئی ہیں کہ بقول شاعر ’نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم، نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے۔ ‘

بشکریہ بی بی سی، 31 دسمبر 2009۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عبدالحئی کاکڑ

عبدالحئی کاکڑ صحافی ہیں اور مشال ریڈیو کے ساتھ وابستہ ہیں

abdul-hai-kakar has 42 posts and counting.See all posts by abdul-hai-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments