ہندوؤں کا کمبھ میلہ جاری، انڈیا میں کورونا کی وباء عروج پر


کمبھ میلہ

اس میلے میں ہر سال لوگ اپنے گناہ دھونے کے لیے شریک ہوتے ہیں

انڈیا میں ہندوؤں کے سالانہ کمبھ میلے میں شریک نو سرکردہ سادھوؤں سمیت ہزاروں کی تعداد میں ہندو عقیدت مند کورونا وائرس کی لپیٹ میں آ گئے ہیں اور 24 گھنٹوں میں اس وبا کے نئے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ اسی ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

دو ماہ تک جاری رہنے والے اس مذہبی اہمیت کے حامل کمبھ میلے میں منگل کے روز ملک بھر سے آئے 30 لاکھ کے قریب افراد نے شرکت کی۔ منگل اور بدھ کے دو دن اس میلے کے مقدس ترین دن تصور کیے جاتے ہیں۔ گنگا میں اشنان کرنا اس میلے کی مذہبی رسومات میں شامل ہے اور توقع ہے کہ بدھ کے روز بھی لاکھوں کی تعداد میں لوگ اس رسم میں حصہ لیں گے۔

انڈیا میں منگل کو 184372 افراد اس مرض میں مبتلا ہوئے جو ایک دن میں اس مرض کا شکار ہونے والوں کا ایک ریکارڈ ہے۔ انڈیا میں بہت سے لوگ کمبھ میلے کی اجازت دینے پر حکومت پر تنقید بھی کر رہے ہیں۔

کمبھ میلہ

حکام کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز سہ پہر تک نو لاکھ لوگوں نے گنگا میں اشنان کیا جو اس میلے کا متبرک ترین دن سمجھا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا میں کورونا کی دوسری لہر، تصاویری جھلک

ڈبل میوٹینٹ: انڈیا میں کورونا وائرس کی نئی قسم کتنی خطرناک ہے؟

’تبلیغی جماعت کا نام آیا تو افواہوں نے مسلم مخالف رنگ اختیار کر لیا‘

انڈیا میں تبلیغی جماعت کے سربراہ پر قتلِ کی دفعات کے تحت مقدمہ

ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ گنگا ایک مقدس دریا ہے اور س کے پانی میں نہانے یا ڈبکی لگانے سے انسان کے تمام گناہ دھل جاتے ہیں اور ان کو نجات مل جاتی ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد کرانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں لیکن اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کے اس میلے میں شرکت کرنے کی وجہ سے انھیں شدید دشواریوں کا سامنا ہے۔

اس میلے کے شرکاء کے کووڈ ٹیسٹ کرنے والے حکام نے بی بی سی کو بتایا کہ منگل کے روز انہوں نے 20 ہزار لوگوں کے ٹیسٹ کیے جن میں سے 110 کا نتیجہ مثبت آیا۔ اس سے قبل سوموار کو 184 افراد کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔ ان لوگوں کو ہردوار شہر کے ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

کمبھ میلے کی نگرانی کرنے والے ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر ارجن سنگر کا کہنا ہے کہ نو سرکردہ سادھوؤں کو بھی کورونا وائرس لگ گیا ہے۔

کمبھ میلہ

حکومت پر اس میلے کی اجازت دینے کے فیصلے پر تنقید میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے

نریندر گری جو 14 ہندو گروپوں کی ایک تنظیم کے صدر ہیں وہ بھی کورونا وائرس سے متاثر ہو گئے ہیں۔

انھیں ہردوار میں آل انڈیا انسٹیویٹ آف میڈیکل سائنسز میں داخل کر دیا گیا ہے۔

اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی اکلیش یادیو کو بھی کورونا وائرس کا مرض ہو گیا ہے۔ انھوں نے بھی اتوار کو ہردوار کا دورہ کیا تھا جہاں انھوں نے کئی ہندو سادھوؤں سے ملاقات کی تھی۔

اتر پردیش کے موجودہ وزیر اعلی یوگی ادتھیا ناتھ بھی کورونا وائرس کے مریضوں میں شامل ہیں حالانکہ وہ ابھی تک اس میلے سے دور رہے ہیں۔

ہردوار میں منگل کو 594 نئے مریض سامنے آئے جس کے بعد شہر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی مجموعی تعداد 2812 ہو گئی ہے۔ منگل اور بدھ کو ایک ہزار مزید لوگ اس مرض میں متبلا ہوئے ہیں۔

حکومت پر اس میلے کی اجازت دینے کے فیصلے پر تنقید میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ صحت کے حکام نے اس میلے کو منسوخ کرنے کا مشورہ دیا تھا لیکن نریندر مودی کی انتہا پسند حکومت نے یہ مشورہ یہ کہتے ہوئے ماننے سے انکار کر دیا کہ حفاظتی اقدامات پر عملدر آمد کو یقنی بنایا جائے گا۔

انڈیا کی ریاست اتراکھنڈ کے وزیر اعلی ترتھ سنگھ روت نے کہا کہ ‘وہ وزیر صحت کی طرف سے دی گئی تمام ہدایات پر سختی سے عملدر آمد کروا رہے ہیں۔’

انہوں نے اے این آئی نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گنگا کے پانیوں میں رحمت ہے لہذا کورونا وائرس نہیں ہو گا۔

حکومت نے میلے سے قبل اعلان کیا تھا کہ صرف ان لوگوں کو کورونا وائرس میں شریک ہونے کی اجازت دی جائے جن کے ٹیسٹ منفی ہوں گے اور سماجی فاصلوں پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔

لیکن میلے سے اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ حکومت ان ضابطوں کی پابندی کرانے میں ناکام رہی ہے اور بہت سے لوگ ماسک پہنے بغیر اس میلے میں شرکت کر رہے ہیں۔

انڈیا میں اس وباء کی دوسری لہر نے قیامت برپا کر رکھی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ملک بھر میں کورونا وائرس کا شکار ہونے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے ہسپتالوں میں نئے مریضوں کو داخل کرنے کی گنجائش نہیں رہی ہے، جان بچانے والی ادویات اور آکسیجن کی بھی کمی ہو رہی ہے۔

انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹرا جو اس وباء سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے وہاں منگل کی شام سے سخت پابندیاں لگا دی گئی ہیں۔

مہاراشٹرا کے وزیر اعلی ادھے ٹھاکرے نے کہا ہے ہنگامی سہولیات صرف اگلے 15 دن تک چل سکتی ہیں۔

انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ‘جنگ دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔’ ریاست میں منگل کو 60 ہزار لوگ اس وباء کا شکار ہوئے۔

یاد رہے کہ انڈیا کی حکومت نے سکھ یاتریوں کے کرتار پور جانے پر پابندی لگا رکھی ہے اور مسلمانوں کی تبلیغی جماعت کو بھی کورونا وائرس پھیلانے پر مقدمات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp