لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے کورونا وارڈ میں ’روحانی پیر‘ بغیر اجازت مریضوں پر دم کیسے کر رہے تھے؟

عزیز اللہ خان - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور


’میرے ایک جاننے والے مریض سخت بیمار تھے میں تو اس سے ملنے گیا تھا اور اس کی شفا کے لیے دم اور دعا بھی کی۔‘

یہ کہنا ہے پشاور کے مضافاتی علاقے بڈھ بیر سے تعلق رکھنے والے ایک ’روحانی پیر‘ قاری افتخار کا جن کی ایک ویڈیو چند روز قبل سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی جس میں انھیں پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے کورونا کمپلکس میں مبینہ طور پر کووڈ کے مریضوں کو دم کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

قاری افتخار مختلف بیماریوں میں مبتلا افراد کا روحانی طریقے سے علاج کرتے ہیں۔ ان کا ایک یوٹیوب چینل بھی ہے جس پر ان کی سرگرمیوں کی ویڈیوز نشر کی جاتی ہیں۔

پاکستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران متاثرہ مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور حکومت کی جانب سے کورونا سے بچاؤ کے لیے ماسک کے استعمال، سماجی دوری سمیت دیگر احتیاطی تدابیر پر زور دیا جا رہا ہے۔ ایسے میں صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ایک ’پیر‘ کی کورونا وارڈ میں مریضوں کو دم کرنے کی ویڈیو نے ہسپتالوں میں حفاظتی پروٹوکول اور احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔

جہاں اس متعدی بیماری سے بچاؤ کے لیے حفاظتی لباس سمیت انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے وہاں یہ ’پیر‘ بنا اجازت کے کورونا وارڈ میں داخل مریضوں پر دم کیوں اور کیسے کر سکتے ہیں؟

دم کرنے کی ویڈیو میں کیا ہے؟

چند روز قبل سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے قاری افتخار رات کے اوقات میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے کورونا کمپلیکس پہنچتے ہیں، ان کے ہمراہ ایک گارڈ اور دیگر افراد بھی تھے۔ انھوں نے ماسک سمیت کورونا وائرس سے بچاؤ کا حفاظتی لباس پہنا اور پھر کورونا وارڈ میں داخل مریضوں پر دم کرنا شروع کر دیا۔ اس دوران دیگر مریضوں کے رشتہ داروں نے بھی قاری افتخار سے دم کرنے کی درخواست کی جسے انھوں نے قبول کر لیا۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ان کے ہمراہ چند دیگر افراد میں سے ایک قاری افتخار کے سیکرٹری تھے جو ہسپتال میں موجود افراد کو کوئی کاغذ دیتے ہوئے نظر آئے۔

پیر قاری افتخار مریضوں کو دم کرنے کے دوران ان کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہیں اور پھر چہرے سے ماسک ہٹا کر ان پر دم بھی کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے کورونا وارڈ میں صوبے کے دیگر تمام ہسپتالوں کے نسبت سب سے زیادہ بستر مختص کیے گیے ہیں اور سب سے زیادہ مریض بھی اس ہسپتال میں داخل ہیں۔

انتظامیہ کے مطابق اس وقت تقریباً 380 بیڈ کورونا مریضوں کے لیے مختص ہیں جن میں بیشتر پر مریض موجود ہیں۔

ہسپتال انتظامیہ کا کیا کہنا ہے؟

لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے کورونا وارڈ میں کسی بھی شخص کی بنا اجازت داخل ہونے کی ذمہ داری ہسپتال انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے ایسے میں قاری افتخار کیسے اس وارڈ میں پہنچ سکتے ہیں۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اس واقعے کے بارے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اس میں بظاہر سکیورٹی اہلکاروں کی غفلت سامنے آئی ہے تاہم اس بارے میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے تاکہ اس واقعے کی تہہ تک پہنچا جا سکے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ہسپتال کے کورونا کمپلیکس میں کسی غیر متعلقہ شخص کو جانے کی اجازت نہیں ہے اور اس کے لیے قاری افتخار کو انتظامیہ سے رابطہ کرنا چاہیے تھا۔

قاری افتخار

پیر قاری افتخار کا موقف

اس بارے میں پیر قاری افتخار سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کے ایک مریض ہسپتال میں زیر علاج تھے اور وہ ان کی عیادت کے لیے گئے تھے۔

’میرے ایک جاننے والے مریض سخت بیمار تھے، میں تو اس سے ملنے گیا تھا اور اس کی شفا یابی کے لیے دم اور دعا بھی کی۔‘

پیر قاری افتخار کا کہنا تھا کہ جب وہ ہسپتال پہچنے تو وہاں مریضوں کے رشتہ دار موجود تھے جو انھیں جانتے تھے اور ان کی موجودگی پر وہ انھیں اپنے اپنے مریضوں کے پاس لے گئے اور ان سے دم کرنے کی درخواست کی۔

’وہ مجھے مختلف وارڈز میں لے گئے، میں بہت تھک گیا تھا لیکن مجھ سے ان لوگوں کی تکلیف نہیں دیکھی جا رہی تھی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ کورونا اور دیگر امراض میں مبتلا افراد کے لیے دعا کرتے ہیں۔

ہسپتال میں وزیٹنگ کارڈ بانٹے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے وہاں کوئی وزیٹنگ کارڈز نہیں دیے بلکہ کاغذ پر لکھی قرآنی آیات دی تھیں جس سے لوگوں کو بیماری میں آفاقہ ہو گا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp