آسٹریلوی بحریہ کی تقریب میں وہ ڈانس جس نے ملک میں ہنگامہ برپا کر دیا ہے


پر مسرت تقریبات پر بظاہر عام سی وجوہات کے باعث پیدا ہونے والے کتنے ہی ایسے تنازعے آپ کو یاد ہوں گے جو دیکھتے ہی دیکھتے اس تقریب کی پہچان بن جاتے ہیں۔

اکثر شادی بیاہ کے موقع پر کسی کو ناچ گانے سے مسئلہ ہو تو پوری تقریب ہی بدمزگی کا شکار ہو جاتی ہے۔

آسٹریلوی بحریہ کے ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کے بحری جہاز کی تقریبِ رونمائی پر بھی کچھ ایسا ہی ہوا اور اس کی وجہ وہاں ہونے والی ‘نامناسب تفریح’ بنی۔

تو ہوا کچھ یوں کہ بدھ کے روز آسٹریلیا کے سرکاری ٹی وی چینل اے بی سی نے 10 اپریل کو ہونے والی اس تقریب کی ایک ایسی ویڈیو دکھائی جس میں سات ڈانسرز کا گروپ ڈانس کر رہا ہے، جو اس چینل کے مطابق اس تقریب کے شایانِ شان نہیں تھا۔

اے بی سی کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ جب یہ رقص کیا گیا تو اس دوران وہاں نیول چیف اور گورنر جنرل بھی موجود تھے۔ نیوی نے ان افراد کی موجودگی کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ ڈانس پرفارمنس ان کی آمد سے پہلے ہوئی تھی۔

نیوی نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ان ڈانسرز کو ایک ایسے موقعے پر کیوں مدعو کیا گیا تھا۔

https://twitter.com/alexbrucesmith/status/1380854847612710918?s=20

اس خبر سے متعلق نشریات پر ہونے والی تنقید کے بعد اے بی سی نے دونوں افسران اور اپنے ناظرین سے معافی مانگی ہے اور ایک اعلامیے کے مطابق اس کی تصحیح بھی کر دی ہے۔

تاہم اس سب کے درمیان ‘ٹوئرکنگ’ سے متعلق سوشل میڈیا صارفین خاصی دلچسپ بحث کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

ویڈیو میں کیا ہے؟

یہ ویڈیو دراصل ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کے آسٹریلوی بحری جہاز ‘ایچ ایم اے ایس سپلائی’ کی تقریبِ رونمائی کے موقع پر بظاہر ایک موبائل فون سے بنائی گئی تھی۔

کالے رنگ کی شارٹس اور سرخ ٹاپ میں ملبوس سات ڈانسرز کا گروپ ناچ رہا ہے۔ اس میوزک پر یہ ڈانسرز ‘ٹوئرک’ کر رہی ہیں جس پر خاصی تنقید ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ڈانس پارٹیاں جہاں مردوں کا داخلہ منع ہے!

بوسہ لینے کا انوکھا مقابلہ، تنازعے کا باعث

طالبہ کے بیلی ڈانس پر سوشل میڈیا میں تنازع

‘ٹوئرکنگ’ ڈانس کا ایک انداز ہے جسے غیر رسمی تصور کیا جاتا ہے اور کچھ حلقوں میں اسے معیوب بھی سمجھا جاتا ہے۔

ڈانسرز کا ردعمل

101 ڈال سکواڈرن نامی ڈانسرز کے اس گروہ کی جانب سے بھی ردِ عمل سامنے آیا ہے اور کہا گیا ہے کہ نشر کی جانے والی رپورٹ دھوکہ دہی پر مبنی تھی اور جس انداز میں ان کی عکاسی کی گئی ہے اس سے انھیں دکھ اور مایوسی ہوئی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘وہ میڈیا جو خواتین کی حمایت کرنے کا ڈرامہ رچاتا ہے، اسی نے سب سے زیادہ زہریلا کردار نبھایا ہے۔’

وزیراعظم کا ردعمل

یہی نہیں، یہ بات آسٹریلوی وزیرِ اعظم سکاٹ موریسن تک بھی پہنچی اور انھوں نے اس سے متعلق ہونے والی اس ‘غلط رپورٹنگ’ پر مایوسی کا اظہار کیا ’جس نے لوگوں کو گمراہ کیا‘۔

انھوں نے پرتھ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘میرے نزدیک یہ کہنا ان ڈانسرز کی تضحیک تھی کہ اس تقریب میں گورنر جنرل اور دیگر افراد موجود تھے۔‘

منتظمین کے مطابق جس وقت یہ پرفارمنس کی گئی تو اس دوران اعلیٰ اہلکار وہاں موجود نہیں تھے جس کے لیے اس ویڈیو کی جانب بھی اشارہ کیا جا رہا ہے جو اس بحری جہاز کے فیس بک پیج پر اس تقریب کے بعد لگائی گئی ہے۔

سوشل میڈیا ردِعمل

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر اکثر صارفین نے اس ویڈیو سے متعلق بات کرتے ہوئے خاصے دلچسپ تبصرے کیے ہیں۔

کچھ صارفین اس رقص کو نامناسب قرار دے رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ‘ایسی سرکاری تقریب میں یہ خاصا معیوب لگ رہا ہے’ جبکہ دیگر صارفین اس حوالے سے میڈیا پر تنقید بھی کرتے دکھائی دے رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اس رقص کے حوالے سے سنسنی پھیلانے کی نوبت کیوں آئی؟

اس بارے میں ایک صارف کلوئی نے لکھا کہ ‘رائل آسٹریلوی نیوی کی سرکاری تقریب پر کسی منتظم نے غیر ارادی طور پر ‘ٹوئرکنگ گروپ’ کو مدعو کر لیا، یہ خیال بذات خود بہت مزاحیہ ہے اور وہاں وردی والے افسران کا ردِ عمل بھی خاصا مزیدار تھا۔‘

ایلکس بروس سمتھ نامی صحافی جنھوں نے اس رقص کی ویڈیو شیئر کی تھی لکھتی ہیں کہ ’مجھے خود تو اس بات پر کوئی مسئلہ نہیں ہے کہ آپ نئے بحری جہازوں کا استقبال ٹوئرکنگ کے ذریعے کریں۔‘

ایک صارف نے لکھا کہ ‘معاف کیجیے گا لیکن یہ معیوب ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ یہ ڈانسرز کون ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب ہم خواتین کے حقوق کی بات کر رہے ہیں، اس کے علاوہ بھی بہت سارے ڈانس کے انداز تھے جو زیادہ بہتر ہوتے۔’

ایک اور صارف نے لکھا کہ ‘شاید یہ اس ساری بحث میں سب سے اہم بات نہ ہو، لیکن اس ڈانس کی کوریوگرافی میں بھی مسائل ہیں اور یہ خواتین کارٹون کردار سیکسی ماریو گرلز کے لباس میں کیوں ملبوس ہیں؟’

ایک صارف نے لکھا کہ ’کیا ان کی بحریہ کا کوئی اپنا بینڈ نہیں ہے، کیونکہ وہ زیادہ بہتر رہتا۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32507 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp