ٹی ایل پی کا معاملہ: درمیانی راستہ نکالیں


آج جن حالات سے ہم گزر رہے ہیں وہ ایک چھوٹی سے انتظامی غلطی تھی جو ریاست نے کی اور وہ نا صرف مالی بلکہ بھاری جانی نقصان کا باعث بنی۔

1۔ سب سے پہلے آپ کو سعد رضوی کی گرفتاری کی ضرورت ہی کیوں پیش آئی، ( کیا آپ نے COVID SOPs کی خلاف ورزی پر مریم نواز اور دیگر کو گرفتار کیا؟)

2۔ اگر آپ نے عہد پورا کرنا ہی نہیں تھا تو آپ نے تحریک لبیک سے عہد کیا کیوں ؟اور پھر نیشنل ٹی وی پر وزیراعظم بھی اس عہد کی توثیق کرتا ہے ( کیا پہلے کبھی آپ نے کسی ملک کا سفیر نہیں نکالا؟ انڈیا کی مثال آپ سب کے سامنے ہے)

3۔ پھر اگر آپ نے گرفتار کر ہی لیا تو اس کے بعد ، مظاہرین پر شیلنگ، پتھراؤ سے لے کر اسٹریٹ فائرنگ کی اطلاعات ہیں۔

ہم پہلے بھی قوم نہیں ہیں ، ہم ہجوم ہیں اور جب ہم اکٹھے ہو جائیں تو اور بھی بری صورت حال بن جاتی ہے، جب آپ کسی پر اپنی پاور آزما رہے ہیں تو آپ ان سے کیا امید رکھتے ہیں کہ وہ مزاحمت نہیں کریں گے یا جواب نہیں دیں گے؟

جب احتجاج کی بات آتی ہے تو ہر پارٹی ہر بندہ احتجاج کرنے کا حق کا رکھتا ہے ۔ کیا اسی ملک میں 126 دن تک گھنگرو توڑ ناچ نہیں ہوتا رہا؟ کیا سپریم کورٹ پر حملہ نہیں ہوا؟ کیا پی ٹی وی پر حملہ نہیں ہوا؟ کیا 2008 میں پورے ملک میں آگ نہیں لگائی گئی؟ کیا فضل الرحمان نے دھرنا نہیں دیا تھا؟ کیا سول نافرمانی کی باتیں نہیں ہوئیں؟ اور یہ سب کہیں نہ کہیں بغیر کسی وجہ کے متشدد بھی تھے، جبکہ یہاں ریاست پہلے فورس استعمال کرتی نظر آئی ہے)

یہ بات ہمیں ماننی پڑے گی کہ ہم ایک جاہل قوم ہیں، بلکہ ہجوم ہیں،  اگر کہیں 10 سے زیادہ افراد اکٹھے ہو جائیں تو کنٹرول کسی کے ہاتھ میں نہیں رہتا۔

خدارا ہوش کے ناخن لیں، تحریک لبیک کے امیر کو رہا کریں اور اگر بات کرنی ہے تو ان کے پاس جا کر کریں نہ کے ان کو گرفتار کر کے۔

ریاست ماں ہوتی ہے اور ماں کبھی متشدد نہیں ہوتی۔
خدارا کوئی درمیانی راستہ نکالیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments