واٹس ایپ، فیس بک، ٹوئٹر، یوٹیوب اور انسٹا گرام پر عارضی پابندی: جمعے کے دوران ’امن و امان قائم رکھنے کے لیے‘ پاکستان میں سوشل میڈیا سائٹس بند


سوشل میڈیا، پاکستان

پاکستان میں جمعے کو سوشل میڈیا کی متعدد ویب سائٹس تک رسائی میں دشواری دیکھی گئی ہے اور اس حوالے سے عارضی پابندی کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے سوشل میڈیا کو عارضی طور پر بند کر دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ملک بھر میں واٹس ایپ، فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیورب کو عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے اور یہ سلسلہ شام تک جاری رہے گا۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل میڈیا ارسلان خالد نے جمعے کی صبح بی بی سی کی سارہ عتیق کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے عارضی طور پر سوشل میڈیا ویب سائٹس پر پابندی لگائی ہے جو شام تین بجے تک جاری رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ نمازِ جمعہ کے دوران لا اینڈ آرڈر کو برقرار رکھنے کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے اور وزارت داخلہ نے پی ٹی اے کو یہ حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت کا ٹی ایل پی کو تحلیل کرنے کی سمری پیش کرنے، قومی اسمبلی میں قرارداد نہ لانے کا اعلان

کیا حکومت کا تحریک لبیک پر پابندی کا طریقہ کار درست ہے؟

کیا تحریکِ لبیک پر پابندی موثر ثابت ہو گی؟

خیال رہے کہ رواں ہفتے تحریک لبیک پاکستان نے اپنے رہنما سعد رضوی کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے تھے اور اس دوران زیادہ کشیدگی والی جگہوں پر انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند رہی تھی۔

اس کے بعد پاکستان کی حکومت نے گذشتہ روز تحریک لبیک پر انسداد دہشت گردی قوانین کے تحت پابندی کا اعلان کیا ہے۔

ارسلان خالد نے بتایا کہ سوشل میڈیا سائٹس کو استعمال کر کے لوگوں کو مظاہرے کرنے پر اکسایا جاسکتا ہے اور اس سے امن و امان کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

ان کے مطابق ’حکومت نے انٹرنیٹ کمپنیوں سے تحریکِ لبیک پاکستان سے متعلق اپنے پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز مواد ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اس حوالے سے بہت کم عملدرآمد کیا گیا ہے۔‘

وزارت داخلہ کی جانب سے پی ٹی اے کو جاری کیے گئے ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق 16 اپریل کو ملک بھر میں سوشل میڈیا تک رسائی (ٹوئٹر، فیس بک، واٹس ایپ، یوٹیوب اور ٹیلی گرام) صبح 11 سے شام تین بجے تک بند رہے گا۔

کئی صارفین کی جانب سے اس فیصلے پر ردعمل سامنے آیا ہے۔ تاہم سوشل میڈیا تک رسائی میں مشکلات ہونے کی وجہ سے یہ ردعمل کافی محدود رہا ہے۔ ذیشان خان نامی صارف نے لکھا ہے کہ ‘آزادی رائے کو دبانے کا بہت اچھا طریقہ اور بہانہ ہے۔’

غلام مجتبیٰ کہتے ہیں کہ ‘حکومت اتنی بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی کہ تمام ایپس ہی بند کرنے کا اعلان کر دیا۔’

خرم مشتاق لکھتے ہیں کہ اب لوگ ‘وی پی این کے بغیر ان پلیٹ فارمز کو استعمال نہیں کرسکتے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp