کووڈ کے بعد چین کی معیشت میں 18.3 فیصد کا ریکارڈ اضافہ


Chinese workers in toy factory in Jiangsu.

گذشتہ سال کی اسی سہ ماہی کے مقابلے میں 2021 کی پہلی سہ ماہی میں چین کی معیشت میں ریکارڈ 18.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

1992 کے بعد سے جب سے چین نے سہ ماہی کے ریکارڈ رکھنا شروع کیے ہیں، مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں یہ سب سے بڑا اضافہ ہے۔

تاہم، جمعہ کے اعداد و شمار توقعات سے ابھی بھی کم ہیں، خبر رساں ادارے روئٹرز نے معاشی ماہرین سے بات کر کے ایک سروے کیا تھا جس میں ترقی کی شرح میں اضافے کی پیشنگوئی 19 فیصد کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیئے

معاشی دوڑ میں امریکہ سے آگے نکلنے میں چین کی مدد کون کر رہا ہے؟

چین کی معیشت برے دور کے بعد بہتری کی جانب گامزن

چین: ترقی کی شرح تیس برسوں میں سب سے کم سطح پر

ان اعداد و شمار کی سمت بھی پچھلے سال کے مقابلے میں کافی بدلی ہوئی ہے اور مضبوط ترقی کا اشارہ ذرا کم ملتا ہے۔

2020 کی پہلی سہ ماہی میں چین کی معیشت کووڈ۔19 کی عالمی وبا کے عروج پر ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے 6.8 فیصد گھٹ گئی تھی۔

چین کے نیشنل بیورو آف سٹیٹسٹکس (قومی شماریاتی ادارہ برائے اعداد و شمار)، جس نے پہلی سہ ماہی کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں، کہا ہے کہ ’قومی معیشت نے ایک اچھا آغاز کیا ہے۔‘

اس نے مزید کہا کہ ’ہمیں یہ دھیان میں رکھنا چاہیئے کہ کووڈ۔19 کی وبا اب بھی عالمی سطح پر پھیل رہی ہے اور بین الاقوامی منظر نامہ انتہائی غیر یقینی صورتحال اور عدم استحکام کے ساتھ پیچیدہ ہو گیا ہے۔‘

چین کے محکمہ شماریات کے جاری کردہ دیگر اہم اعداد و شمار بھی مستقل پیچھے کی طرف جانے کی نشاندہی کر رہے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ غیر معمولی طور پر مضبوط بھی ہیں کیونکہ ان کا موازنہ پچھلے سال کے انتہائی کمزور اعداد سے کیا جاتا ہے۔


بی بی سی کے راجر ہارابن کا تجزیہ

یہ عجیب ستم ظریفی ہے کہ چین کی معاشی ترقی کا اعلان اس وقت کیا گیا ہے جب اس کے رہنما موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے میں الجھے ہوئے ہیں۔

تاریخی طور پر اس ترقی کو ایندھن کوئلے ، گیس اور تیل سے خارج ہونے والے گیسوں سے ملا ہے۔

چین نے وعدہ کیا تھا کہ وہ 2030 تک گیسوں کے اخراج میں اضافے کو منجمد کرے گا اور 2060 تک اسے مکمل طور پر روک دے گا۔

لیکن چینی صدر شی کو فرانسیسی صدر میکرون اور جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل کہہ رہی ہیں کہ وہ اس سے پہلے، تقریباً 2025 تک، اخراج کو روک سکتا ہے اور اسے روک دینا چاہیئے۔

یورپی اتحاد اور امریکہ کے رہنما بھی چین سے کہہ رہے ہیں کہ وہ غریب ممالک میں کوئلے سے چلنے والے بجلی پیدا کرنے کے پلانٹس کو فنڈ کرنا بند کر دے جو اس نے نام نہاد بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو کے طور پر شروع کیے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ اگر افریقی ممالک نے بھی خوشحالی کے لیے آلودگی پھیلانے کے راستے کا انتخاب کیا جو کوئلے سے مالا مال ہونے والے عالمی ممالک نے کیا تھا تو دنیا کو نقصان پہنچے گا۔


ریسرچ اینڈ کنسلٹنسی فرم آکسفورڈ اکنامکس کے ایشیا کی معاشیات کے سربراہ لوئی کوجس کہتے ہیں کہ امید افزا بات یہ ہے کہ ماہانہ اشارے بتاتے ہیں کہ صنعتی پیداوار، کھپت اور سرمایہ کاری سبھی میں پہلے دو ماہ کی کمزوری کے بعد مارچ میں تیزی آئی ہے۔

تاہم، کچھ تجزیہ کاروں نے پیشنگوئی کی ہے کہ حکومت کی مالی مدد کم ہونے سے متعدد شعبے سست ہو جائیں گے۔

چین کے اکانومسٹ انٹیلیجنس یونٹ کے پرنسپل اکانومسٹ یو سو کے مطابق اگرچہ تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ملک کی معاشی بحالی وسیع البنیاد ہے، پیداوار اور برآمد کی کچھ سرگرمی پہلی سہ ماہی تک ’فرنٹ لوڈڈ‘ ہو سکتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ آگے رفتار سست ہو سکتی ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’ملکی معیشت کی حوصلہ افزائی کے اقدامات کی کمی کی وجہ سے باقی سارا سال شاید تجارتی کارکردگی اور ملکی صنعتی سرگرمیاں اس قدر مضبوط رفتار برقرار نہ رکھ پائیں۔‘

Chinese consumers buy vegetables

اس کے باوجود اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ چین نے معاشی رفتار کو جاری رکھا ہے۔ آخری سہ ماہی کی ترقی کا اگر 2020 کی آخری سہ ماہی کے ساتھ موازنہ کریں تو چینی معیشت میں صرف 0.6 فیصد اضافہ ہوا۔

وائرس پر قابو پانے کے سخت اقدامات اور کاروباری افراد کو ہنگامی امداد دینے کے نتیجے میں معیشت تھوڑی سی مستحکم ہوئی ہے۔

سال کے بدترین آغاز کے باوجود چین واحد بڑی معیشت ہے جس نے 2020 میں ترقی کی ہے، اگرچہ یہ کئی دہائیوں میں سب سے کم 2.3 فیصد ہے۔

چین نے گذشتہ سال ترقی کے اپنے ہدف کو ختم کرنے کے بعد 2021 کے لیے معاشی ترقی کا ہدف 6 فیصد مقرر کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp