امریکی صدر اور جاپانی وزیر اعظم کی وائٹ ہاوس میں ملاقات، جمہوریت کو عالمی خوشحالی کی بنیاد قرار دیا


امریکی صدر جو بائیڈن کی جاپان کے وزیر اعظم سے وائٹ ہاوس میں ملاقات ۔ فوٹو رائٹرز

جاپان کے وزیر اعظم یوشی ہیدے سوگا نے جمعہ کے روز وائٹ ہاوس میں امریکہ کے صدر جو بائیڈن سے ملاقات میں جمہورت کو عالمی خوشحالی کی بنیاد قرار دیا۔ یہ ملاقات صدر بائیڈن کی وائٹ ہاوس پہنچنے کے بعد کسی غیر ملکی رہنما کے ساتھ پہلی براہ راست ملاقات تھی۔دونوں رہنماوں نے ملاقات کے دوران ماسک پہن رکھے تھے۔

اس سے قبل جاپان کے وزیر اعظم نے نائب صدر کاملا ہیرس سے ملاقات کی تھی۔

سوگا نے کاملا ہیرس سے ملاقات سے قبل رپورٹروں سے بات کرتے ہوئے امریکی شہر انڈیاناپلس کی ایک کورئیر کمپنی کے دفتر میں فائرنگ سے ہونے والی ہلاکتوں کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جاپان اس بات کا بہت معترف ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں سے تعاون کو اہمیت دے رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت، انسانی حقوق اور دیگر مشترکہ اقدار خطے اور دنیا میں خوشحالی کی بنیاد ہیں۔

ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق، ان کا اشارہ بظاہر چین کی جانب تھا ، جو بین الاقوامی سطح پر اپنی معاشی اور فوجی طاقت کو بڑھانے کے اشارے دے رہا ہے۔ سوگا نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کے دورے کا مقصد خطے میں اپنے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے دونوں ملکوں کے درمیان نئے اور مضبوط تعلقات کا اعادہ کرنا ہے۔

جاپان کے وزیر اعظم نے وسیع پیمانے کے چیلنجوں کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ جاپان اور امریکہ کو اپنا اتحاد مضبوط بنانے کی جتنی ضرورت آج ہے، اتنی پہلے کبھی نہیں تھی۔

کاملا ہیرس نے اس موقع پر کہا کہ وہ اِنڈو پیسیفک خطے میں باہمی عزم اور تعاون پر بات چیت کریں گے۔

جاپان کے وزیر اعظم اس سے قبل جمعہ کی صبح جنگ میں ہلاک ہونے امریکی فوجیوں کے قبرستان آرلنگٹن نیشنل سمٹری میں پھولوں کی چادر چڑھانے کی ایک تقریب میں بھی شریک ہوئے۔

مبصرین کے مطابق ، صدر جو بائیڈن کی جاپان کے وزیر اعظم یوشی ہیدے سوگا سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات اس لحاظ سے اہم ہے کہ امریکہ چین کی بڑھتی ہوئی جارحانہ اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے ایشیا بحرالکاہل اتحادیوں کے کردار کو بے حد اہمیت دے رہا ہے۔

ایک سینئر امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ بات چیت کے ایجنڈے میں چین سرِ فہرست تھا اور توقع کی جا رہی ہے کہ اس ملاقات کے بعد مختلف اشیا کی فراہمی کے لیے چین پر بے تحاشا انحصار میں تنوع پیدا کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ چین کی کمپنی واوے کے فائیو جی نیٹ ورک کے متبادل کے لیے جاپان کی جانب سے دو ارب ڈالر کا وعدہ کیا جائے گا۔

امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ دونوں لیڈروں کے درمیان چین میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر بھی بات چیت ہوئی ہوگی۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے ایک روز قبل توقع ظاہر کی تھی کہ صدر بائیڈن اور وزیر اعظم سوگا اپنے مشترکہ بیان میں تائیوان پر چین کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر بات کریں گے، جو کہ چین کے لیے سب سے زیادہ حساس علاقائی مسئلہ ہے۔

ممکن ہے امریکی اور جاپانی لیڈروں کی جانب سے تائیوان پر پہلا مشترکہ بیان بھی سامنے آئے ۔

اسی ہفتے جاپان کی وزارتِ خارجہ کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ مشترکہ بیان جاری کرنے کے بارے میں ابھی فیصلہ نہیں ہوا، اور جاپان کی حکمران جماعت کے دو قاون سازوں کا کہنا تھا کہ جاپانی عہدیداروں میں اس بات پر اتفاق نہیں ہوا کہ سوگا کو تائیوان پر ایک سخت بیان کی توثیق کرنا چاہئیے۔

امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکہ اس کے لئے جاپان سے اصرار بھی نہیں کرے گا کیونکہ وہ جاپان اور چین کے درمیان گہرے تجارتی اور معاشی روابط کو سمجھتا ہے۔

چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا جمعہ کے روز کہنا تھا کہ جاپان اور امریکہ کے درمیان، بقول اس کے، ساز باز پر چین نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور دونوں ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ چین کے خدشات کو سنجیدگی کے ساتھ دیکھیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments