زمین پر ڈھائی ارب ٹی ریکس ڈائنوسارز گھومتے رہے، تحقیق


پیرس کے ایک میوزئیم میں رکھا ٹی ریکس کا سڑسٹھ ملین سال پرانا ڈھانچا ۔ فوٹو رائٹرز

ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ زمین پر ایک وقت میں ڈائنوسارز کی انتہائی خوفناک اور قوی الجثہ قسم موجود تھی، جسے ٹرائنوسارز کہتے ہیں۔ ان کی آبادی کا اندازہ ڈھائی ارب لگایا گیا ہے اور خیال ہے کہ وہ بیس سال تک زمین پر راج کرتے رہے تھے۔

ان جانوروں کی کل آبادی کا اندازہ لگانے کے لیے یونی ورسٹی آف کیلی فورنیا، برکلی کے محققین نے ان دیوہیکل جانوروں پر، ان کے جسمانی حجم، ان کے جنسی طور پر صحت مند ہونے کی عمر، ان کو زندگی بھر میں کتنی توانائی درکار ہوگی، جیسے پہلووں سے تحقیق کی ۔ اس تحقیق کے بعد سائنسدانوں نے اندازہ لگایا کہ زمین پر ان جانوروں کی 1 لاکھ 27 ہزار نسلیں بیس لاکھ برس کے دوران آباد رہیں۔

یہ تحقیق سائینس نامی جرنل میں جمعرات کے روز شائع ہوئی۔

یہ اپنی قسم کی پہلی تحقیق ہے جس میں ڈائنا سارز کی کل آبادی کا اندازہ لگایا گیا، مگر سائنسدانوں کے مطابق، اس اندازے میں غلطی کی گنجائش بھی ٹرائنوسارز کے جسم جتنی بڑی ہی ہے۔

یونی ورسٹی آف کیلی فورنیا میں قدیم جانوروں کے عجائب گھر کے ڈائریکٹر چارلز مارشل کے بقول، اس کا مطلب ہے ’’بہت سے جبڑے، بہت سے دانت اور بہت سے پنجے‘‘۔

ڈائنوسارس کی یہ قسم شمالی امریکہ میں کروڑوں برس پہلے قریب 12 لاکھ سے 36 لاکھ برس تک آباد رہی۔ اس کا مطلب ہے کہ واشنگٹن ڈی سی کے رقبے کے شہر میں ایک وقت میں ایسے دو ہی ڈائنوسارز موجود ہوتے تھے، یا کیلی فورنیا کے کل رقبے میں ایسے 3800 ہی ایک وقت میں پائے جاتے تھے۔

امریکی ریاست مینیسوٹا کے میکالیسٹر کالج میں قدیم حیاتیات کی ماہر کرسٹی کری روجرز نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ دیگر لوگوں کی طرح میں نے بھی ان اعدادو شمار کو دوبار دیکھا کہ کیا واقعی زمین پر ڈھائی ارب ٹرائینو سارز آباد تھے؟۔

اب تک ٹرائنوسارز کے 100 سے زائد ڈھانچے دریافت ہو چکے ہیں جب میں سے 32 ایسے تھے جن کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ یہ بالغ جانوروں کے ڈھانچے تھے۔

یاد رہے کہ ٹرائنوسارز نام کایہ دیو ہیکل جانور 14 سے 17 برس کی عمر تک بالغ ہو جاتا تھا اور اس کی عمر عموماً 28 برس تک ہوتی تھی۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بہت سے غیر یقینی وجوہات کو اگر دیکھا جائے تو ان جانوروں کی کل آبادی 14 کروڑ سے 42 ارب تک ہو سکتی ہے۔ لیکن 2.4 ارب ایک اوسط اندازہ ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق، زمین پر موجود اس سب سے بڑے گوشت خور جانور کے بارے میں تحقیق تو ضروری ہے، لیکن امریکہ کی پرڈو یونی ورسٹی میں جیولاجی یا ارضیات کے پروفیسر جیمز فارلو کہتے ہیں کہ ’’سچ یہ ہے کہ یہ سب کچھ جاننا اپنے آپ میں بھی بہت دلچسپ ہے۔‘‘

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments