تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو



پر امن احتجاج کسی بھی جمہوری معاشرے کا حسن ہوتا ہے۔ ایسے میں حکومت وقت پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ احتجاجی مظاہرین کو بھرپور تحفظ فراہم کیا جائے۔ ان کے مطالبات کو سنجیدکی سے لیا جائے۔ اور کسی بھی قسم کے انتشار سے گریز کیا جائے۔ دوسری طرف مظاہرین سے بھی اسی بات کی توقع کی جاتی ہے کہ وہ پرامن رہتے ہوئے ایک ذمہ دار قوم کا ثبوت دیں۔

تحریک لبیک کا احتجاج جس قدر بدانتظامی کا شکار ہوا، اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ ہر گزرتے لمحے کے ساتھ یہ ملک گیر احتجاج کی شکل اختیار کر رہا ہے۔ ریاست کی جانب سے یوں نہتے عوام پر طاقت کا استعمال انتہائی غیر مناسب فعل ہے۔ یہ مظاہرے اب تھمتے دکھائی نہیں دے رہے۔ خدا نہ کرے کہ اس غلطی کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتتا پڑے۔

تاریخ پر نظر دوڑائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ سانحۂ ماڈل ٹاؤن کے معاملے پر عمران خان کی جانب سے لہو گرما دینے والی دھواں دار سیاست کی گئی تھی۔ جبکہ کشمیر کے معاملے پر آپ کی پالیسی مصلحت کا شکار ہو گئی جو عوام کو ہر ہفتے دھوپ سینکوانے سے لے کر جنرل اسمبلی کے خطاب تک محدود تھی۔ تو جناب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا آپ کا زور اپنے معصوم عوام پر ہی چلتا ہے کہ طاقت کے زور پر ان کی آواز دبائی جا سکے؟

دیکھا گیا ہے کہ پاکستان میں مذہبی انتہا پسندی حاوی ہے۔ لوگ مذہب کے خاطر لڑنے مرنے کے لئے تیار ہو جاتے ہیں۔ اور جب معاملہ بھی ناموس رسالت کا ہو تو ایسا ردعمل یقینی تھا۔ اگر اب بھی کوئی مؤثر حکمت عملی نہ اختیار گئی تو معاملات کنٹرول سے مزید باہر ہو سکتے ہیں۔

اگر بالفرض مان لیا جائے کہ معاملہ ریاست کی رٹ چیلنج ہونے کا ہے تو پھر یہ فسانہ تو دور تلک جائے گا۔ سب جانتے ہیں کہ 126 دن کے دھرنے میں پی ٹی وی حملہ میں کون سی سیاسی جماعت ملوث تھی۔ نیز آڈیو کال کا ثبوت بھی موجود ہے۔

لہٰذا میری حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ہاتھ جوڑ کر اپیل ہے کہ خدارا تصادم کا راستہ اختیار کرنے کے بجائے معاملات افہام و تفہیم سے حل کیا جائے۔ مزید قیمتی جانوں کے ضیاع سے بچا جائے۔ آپ کی ذرا سی غلطی آپ کی بائیس سالہ سیاسی جدوجہد کو پل بھر میں تہس نہس کر سکتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments