شہزادی لطیفہ: اقوام متحدہ نے متحدہ عرب امارات سے اماراتی شہزادی کے زندہ ہونے کے ’ٹھوس‘ ثبوت مانگ لیے


شیخہ لطیفہ

شیخہ لطیفہ کی 2018 میں فرار کی کوشش سے پہلے کی ایک تصویر

اقوام متحدہ نے متحدہ عرب امارات سے کہا ہے کہ دبئی کے حکمران کی بیٹی شہزادی لطیفہ المکتوم، جنھیں مبینہ طور پر حراست میں رکھا گیا ہے، کے زندہ ہونے کے بارے میں ’ٹھوس‘ ثبوت فراہم کیے جائیں۔

منگل کو جنیوا سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے مبصرین نے یہ بھی کہا کہ شہزادی لطیفہ کو ’فوری‘ طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔

یاد رہے کہ شہزادی لطیفہ نے سنہ 2018 میں دبئی سے فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔ بی بی سی پینو راما کے ساتھ شیئر کی جانی والی اپنی فوٹیچ میں انھوں نے کہا تھا کہ کمانڈوز نے انھیں نشہ دے کر مدہوش کیا اور حراست میں لے کر انھیں واپس دبئی لے آئے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شہزادی کے متعلق مزید معلومات درکار ہیں۔

دبئی کے شاہی خاندان نے اس سے قبل کہا تھا کہ شہزادی لطیفہ محفوظ ہیں اور ’ان کی گھر میں دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

اقوام متحدہ کو ابھی تک شہزادی لطیفہ کے ’زندہ ہونے کے شواہد‘ موصول نہیں ہوئے

میری روبنسن: شہزادی کے حالات نہ بھانپنا ’میری سب سے بڑی غلطی تھی‘

شہزادی لطیفہ کی پولیس کو اپیل: ’میری بہن بھی اغوا کی گئی، معاملے کی تفتیش کریں‘

پانچ مارچ کو شہزادی لطیفہ کی زندگی سے متعلق مزید معلومات کی ابتدائی درخواست کے دو ہفتوں بعد بھی اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ انھیں اس حوالے سے تفصیلات کا اب بھی انتظار ہے۔

شہزادی لطیفہ

Getty Images / Princess Latifa
شہزادی لطیفہ اور ان کے والد

منگل کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں اقوام متحدہ کے مبصرین نے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے ایک مرتبہ پھر شہزادی لطیفہ کے متعلق ’بنا کسی تاخیر کے واضح اور ٹھوس معلومات‘ فراہم کرنے کا کہا ہے۔

انھوں نے ’شہزادی لطیفہ کو جن حالات میں رکھا گیا ہے اس کی آزادانہ تصدیق کروانے اور انھیں فوری طور پر رہا کرنے‘ کا کہا ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اماراتی حکام کی جانب سے جاری بیان میں محض یہ کہا گیا ہے کہ ان کا گھر میں خیال رکھا جا رہا ہے اور یہ اس وقت ناکافی ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ہمیں ان کے بارے میں خطرات لاحق ہیں کیونکہ ’فروری میں شہزادی لطیفہ کی منظر عام پر آنے والی فوٹیج، جس میں انھوں نے اپنی مرضی کے خلاف اپنی شخصی آزادی سلب ہونے کی بات کی تھی، کے بعد سے ان کے متعلق معلومات کی باقاعدہ درخواست کے بعد بھی اب تک حکام کی جانب سے کوئی ٹھوس معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔‘

بی بی سی پینوراما کی جانب سے حاصل کی جانے والی ریکارڈنگز میں شہزادی لطیفہ نے کہا تھا کہ انھیں ایک ’جیل نما ولا (بنگلے) میں‘ قید رکھا گیا ہے، جہاں انھیں طبی امداد تک رسائی بھی نہیں ہے۔

شہزادی لطیفہ کے والد، شیخ محمد بن راشد المکتوم، دنیا کے امیر ترین حکمرانوں میں سے ایک ہیں۔ وہ دبئی کے حکمران اور متحدہ عرب امارات کے نائب صدر بھی ہیں۔

ہم شہزادی لطیفہ کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

شہزادی لطیفہ نے فروری 2018 میں اپنے دوستوں کی مدد سے دبئی سے فرار ہونے کی کوشش کی تھی تاکہ وہ اپنی نئی زندگی کا آغاز کر سکیں۔

اپنے فرار سے بالکل پہلے ایک ویڈیو میں ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے گاڑی چلانے کی اجازت نہیں تھی، مجھے دبئی سے باہر جانے اور سفر کرنے کی بالکل اجازت نہیں ہے۔‘

لیکن چند دن بعد ہی شہزادی کا کہنا تھا کہ بحر ہند میں ایک کشتی سے کمانڈوز نے انھیں پکڑ لیا اور انھیں واپس دبئی لایا گیا ہے اور تب سے وہ یہاں ہی ہیں۔

ان کی والد نے کہا تھا کہ وہ ان کی بہتری کے لیے یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔ گذشتہ ماہ دبئی کے شاہی خاندان کی جانب سے جاری کیے گیے بیان میں دوبارہ کہا گیا تھا کہ گھر پر ان کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔

اس بیان میں کہا گیا تھا کہ ’شیخ لطیفہ کی حالت بہتر ہو رہی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ جلد ہی وہ مناسب وقت پر اپنی عوامی زندگی میں واپس آ جائیں گی۔‘

شہزادی لطیفہ نے ان ویڈیوز کو کئی ماہ کے دوران ایک ایسے فون پر ریکارڈ کیا تھا جو لطیفہ کو ان کے گرفتاری اور دبئی واپس لانے کے ایک سال بعد خفیہ طور پر دیا گیا تھا۔

یہ پیغامات انھوں نے اپنے باتھ روم میں ریکارڈ کیے کیونکہ صرف وہ ہی ایسی جگہ تھی جس کا دروازہ وہ لاک کر سکتی تھیں۔

پیغامات میں انھوں نے تفصیل بتائی کہ کس طرح: انھوں نے ان فوجیوں سے اس وقت لڑائی کی جب وہ انھیں کشتی سے اتار رہے تھے، انھیں لاتیں ماریں، اور ایک اماراتی کمانڈو کے بازو پر اتنی زور سے کاٹا کہ وہ چیخ اٹھا۔

بیہوشی کی دوا دیے جانے کے بعد انھیں پرائیویٹ جیٹ میں لے جایا گیا اور وہ اس وقت تک ہوش میں نہیں آئیں جب تک جہاز دبئی لینڈ نہیں ہو گیا۔

انھیں تنہا بغیر کسی طبی اور قانونی مدد تک رسائی کے ایک ایسے وِلا میں رکھا جا رہا تھا جس کے دروازے اور کھڑکیاں بند ہیں اور اس کے باہر پولیس کا پہرا ہے۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32500 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp