خواتین کے لئے اب کوئی کام ناممکن نہیں رہا!


رزق کے لیے محنت، کوشش، اور جستجو شرط ہے یقیناً محنت کوشش اور جستجو کرنے والے کو خدا نوازتا ہے۔ اس کے لیے مرد عورت کی کوئی تخصیص نہیں۔ 2020 ء میں عالمی وبا کورونا نے جہاں دنیا بھر کی معیشت تباہ کی وہیں پاکستان میں بھی بے روزگاری میں اضافہ ہوا، لاک ڈاؤن میں بہت سے مرد وخواتین نوکری سے محروم ہو گئے۔ لوگوں نے گھر بیٹھے بے شمار کام شروع کردیے، ایسے میں آن لائن چیزوں کی سپلائی، پکے پکائے کھانے گھر اور ہوٹل سے سپلائی یعنی فوڈ پانڈا، نے بہت ترقی کی اور کئی بے روزگار اس کام سے منسلک ہو گئے۔

ایسی ہی ایک خاتون کرن خورشید جن کی جاب لاک ڈاؤن کی بدولت ختم ہو گئی تو انہوں نے اپنی بیٹی، ماں باپ بہنوں کی کفالت کے لیے فوڈ پانڈا سے رابطہ کیا چونکہ وہ بائیک چلانا جانتی تھیں اس لیے انھیں یہ جاب حاصل کرنے میں آسانی ہوئی اس کے لیے ان کے والد نے ان کا بہت ساتھ دیا ہمت بندھائی۔ ان کے ساتھ کام کرنے والے ساتھیوں اور افسر ز نے بھی ان کی مدد کی اور اس کام میں ان کا ہر ممکن ساتھ دیا۔ ان کے کام کرنے کے جذبے، صلاحیت اور ہمت نے انھیں اس کام کے کرنے کے قابل بنایا جسے لڑکیوں کے لئے انتہائی مشکل سمجھا جاتا تھا۔ اب وہ آسانی سے ہرجگہ کھانا پہنچاتی ہیں راستہ سمجھنے میں مشکل ہو تب بھی لوگ ساتھ دیتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ محنت سے کام کرو تو جہاں ایک دو مخالفت کرتے ہیں وہیں ہزاروں مدد بھی کرتے ہیں اس لیے عورت بھی ہر کام کر سکتی ہے۔

یہ ہمت کرن خورشید نے دکھائی اور اب بخوبی کام کر رہی ہیں بغیر کسی صنفی امتیاز کے، وہ فوڈ پانڈا کا کام کرنے والی اولین خواتین میں شامل ہیں جبکہ ان کی دیکھا دیکھی اس وقت پورے پاکستان میں کئی خواتین اس کام سے وابستہ ہو چکی ہیں اور روزگار کر رہی ہیں۔

یہ ایک بہت احسن اقدام ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے ڈلیوری پلیٹ فارم فوڈ پانڈا نے خواتین کو مالی طور پر خود مختار بنانے اور ان کے لیے روزگار کے ہزاروں مواقع مہیا کرنے کے لیے سلمان صوفی فاؤنڈیشن کے منصوبے ویمن آن ویلز۔ کے ساتھ شراکت داری کا اعلان کیاہے دونوں کے مابین ہونے والے معاہدے کے تحت ویمن آن ویلز پاکستان بھر میں نوجوان خواتین کو موٹر سائیکل چلانے کی تربیت دے گا۔ اس تربیت کا مقصد خواتین کو فوڈ پانڈا رائیڈر بنانے میں مدد دینا ہے۔ اس سب کے لیے ہمیں ان خواتین کا احسان مند ہونا پڑے گا جنھوں نے پہلی مرتبہ فوڈ پانڈا میں کام کرنے کی ہمت کی ان میں سے ایک کرن خورشید خواتین کے لیے خوشی کی کرن ثابت ہوئیں۔ انھوں نے ثابت کر دیا کہ خواتین پاکستان میں کسی بھی شعبے میں کامیابی سے فرائض انجام دے سکتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments