پرسیویرنس روور: ناسا کی مریخ پر مصنوعی آکسیجن کی تیاری جس میں سانس لیا جا سکتا ہے

جوناتھن ایموس - بی بی سی سائنس رپورٹر


مریخ پر موجود ناسا کے پرسیویرنس روور کے ایک آلے نے مریخ کی فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ سے آکسیجن بنائی ہے۔

یہ اس مشن پر روور پر موجود ٹیکنالوجی کا دوسرا کامیاب مظاہرہ بھی ہے۔ اس سے قبل پیر کو اس مشن نے مریخ پر ایک چھوٹے ہیلی کاپٹر کی کامیاب پرواز کروائی تھی۔

آکسیجن بنانے کا کام روور پر موجود ٹوسٹر جتنے بڑے ایک آلے کے ذریعہ کیا گیا۔ اس آلے کا نام ’موکسی‘ ہے جو دراصل ’مارز آکسیجن ان سیچو ریزورس یوٹیلائیزیشن اکسپیریمینٹ‘ کا انگریزی مخفف ہے۔

اس آلے نے پانچ گرام گیس بنائی جو مریخ پر ایک خلاباز کے لیے 10 منٹ تک سانس لینے کے لیے کافی ہے۔

ناسا کا خیال ہے کہ مستقبل میں جانے والا انسانی مشن اپنے ساتھ موکسی کا بڑا ورژن لے کر سرخ سیارے تک جا سکتا ہے، تاکہ مشن کو برقرار رکھنے کے لیے درکار آکسیجن کو زمین سے نہ لے کر جانا پڑے۔

آکسیجن (O₂) کیمیا کا وہ لازمی جزو ہے جو راکٹ کو چلانے میں مدد دیتا ہے۔ آکسیڈائیزر کی موجودگی میں ایندھن جلانے سے راکٹ کو اڑان کے لیے درکار قوت حاصل ہوتی ہے، جو سادہ آکسیجن سے مل سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پرسیویرینس کے کیمروں سے مریخ کی سطح کی پہلی جھلکیاں

مریخ پر میتھین گیس زندگی کی علامت ہو سکتی ہے

مریخ کی سطح تلے جھیلوں کی دریافت

مریخ کے ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO₂) کی سطح 96 فیصد ہے۔ آکسیجن صرف 0.13 فیصد ہے۔ جبکہ زمین کی فضا میں آکسیجن کی شرح 21 فیصد ہے۔

موکسی کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO₂) سے آکسیجن کے ایٹم کو علیحدہ کرنے کی قابلیت رکھتا ہے، جو ایک کاربن ایٹم اور دو آکسیجن ایٹم سے بنا ہوتا ہے۔ اس عمل سے بنے والا فضلہ کاربن مونو آکسائیڈ ہے جسے مریخ کی فضا میں خارج کر دیا جاتا ہے۔

اس آلے پر کام کرنے والی ناسا کی ٹیم اس کو مختلف طریقوں سے چلا رہی ہے تاکہ یہ جانا جا سکے کہ یہ کس حد تک مؤثر ہے۔

توقع یہ ہے کہ یہ آلہ فی گھنٹہ 10 گرام آکسیجن O₂ پیدا کر سکتا ہے۔

ناسا کے سپیس ٹیکنالوجی مشن ڈائریکٹوریٹ کی ڈائریکٹر آف ٹیکنالوجی ٹروڈی کورٹس نے کہا کہ ’موکسی صرف ایک دوسری دنیا میں آکسیجن بنانے والا آلہ نہیں، یہ اپنی نوعیت کی ایسی پہلی ٹیکنالوجی ہے جو مستقبل کے مشنز پر ان دوسری دنیاؤں میں موجود وسائل کا استعمال کر کے وہاں گزارا کرنے میں مدد دے گا جسے انگریزی میں اِن سیچو ریزورس یوٹیلائیزیشن کہا جاتا ہے (یعنی موقع پر موجود وسائل کا استعمال)۔‘

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ ریگولتھ (کِسی سیارے کی سطح زمین پر چڑھا ہوا ٹھوس بھربھرا مادہ یا خاک) لے رہا ہے، جو مادہ آپ کو زمین پر ملتا ہے، اور اسے ایک پروسیسنگ پلانٹ سے گزارتا ہے۔ یہ ایک بڑے ڈھانچے کی طرح بن جاتا ہے، یا کاربن ڈائی آکسائیڈ جو فضا کا ایک بڑا حصہ ہے اسے آکسیجن میں تبدیل کرتا ہے۔ یہ عمل ہمیں اس کی اجازت دیتا ہے ان وافر مادوں کو قابل استعمال چیزوں میں تبدیل کرسکیں: پروپیلنٹ، سانس لینے کے لیے درکار ہوا یا ہائیڈروجن کے ساتھ ملا کر پانی حاصل کریں۔‘

ناسا جمعرات کو ایک بار پھر اپنا انجینیئوٹی نامی ہیلی کاپٹر اڑانے کی کوشش کرے گی۔

اس چھوٹے ہیلی کاپٹر نے رواں ہفتے کسی اور دنیا میں پہلی بار کنٹرولڈ فلائٹ مکمل کر کے تاریخ رقم کی تھی۔

اپنی دوسری اڑان کے لیے یہ ڈرون خود کو مریخ کی سطح سے پانچ میٹر تک اوپر لے جائے گا اور دو میٹر تک کا سفر کرے گا۔ یہ گھوم کر تصاویر لے گا اور واپس مڑ کر جس مقام سے اڑا تھا وہاں دوبارہ لینڈ کرے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp