ایک عورت کی نظرمیں مردانگی کیا ہے؟


کیوٹی سی تحریم

تمہیں جو اندھیرا اپنی طرف بلا رہا ہے مجھے اس میں چمکتے جگنو دکھائی دے رہے ہیں۔ مجھے اس کے پیچھے سے نکلتا سورج بھی سنائی دے رہا ہے کہ زندگی میں کچھ بھی مستقل نہیں ہو تا۔ رات لمبی ہی سہی سورج بھی اپنی حق تلفی برداشت نہیں کرتا۔

گولڈن گرلز شروع کر نے کا جو مقصد تھا۔ اس کی کوپلیں نکلنے لگیں ہیں۔ تین مردوں کی طرف سے تین اہم سوال موصول ہوئے ہیں۔ اور سنجیدہ سوال ہیں۔ سنجیدگی سے پو چھے گئے ہیں۔ کو ن کس لہہ میں بات کر رہا ہے یہ سمجھ تو آ ہی جاتی ہے۔

آج ایک ہی سوال پہ بات کرتے ہیں جس کے لئے خواہش کرتی ہوں کہ تم بھی اس کو اپنے نکتہ نگاہ سے آ گے بڑھاؤ۔ سوال یہ ہے کہ ”عورت کی نظر میں مردانگی کیا ہے؟ ،

کتنا اچھا سوال ہے۔ جب مرد یہ سوال کرتا ہے تو گویا وہ سچ میں سمجھنا چاہ رہا ہے اور کسی سلجھے ہوئے گھرانے کا سپوت ہو نے کا ثبوت دے رہا ہوتاہے۔ ورنہ ہمارے ہا ں مردانگی یہی ہے۔ ”میں سب کچھ جانتا ہو ں۔ کسی عورت سے کیوں پوچھوں؟ ، عورت سے پوچھنابھی گویا مردانگی کی توہین گردانی جاتی ہے۔

سب سے پہلے تو یہ کہ عورت کے نزدیک محبت، عزت ہے۔ جب کہ ایشائی سماج میں مردانہ محبت عورت کی بے عزتی سے شروع ہو تی ہے۔ عورت کے دل سے ایسا مرد اتر جاتا ہے جو اس کی عزت نہیں کر سکتا۔ اب سوال یہ ہے کہ عزت کس چڑیا کا نام ہے؟ مرد کو پتا ہی نہیں کیونکہ نہ تو اس نے گھروں میں عملی طور پہ اپنے باپ داد ا اور دوسرے رشتوں کودیکھا ہو تا ہے۔ نہ ہی اسے سکول کالج میں سکھایا جاتا ہے۔ مرد تو ماں کی عزت بھی بہت مجبوری اور منافقت سے کرتا ہے کیونکہ وہ ایک عورت ہے اور مرد کی ناقص عقل کے مطابق بھی اس کی ماں کے پیروں تلے جنت تو ہے مگر سر میں دماغ نہیں ہے۔

اس کی مصنوعی سی عزت کا مقصد بھی دنیا اور آ خرت کی کامیابی کے سوا کچھ نہیں۔ یا دنیا دکھاواہے۔ باپ کو اس نے ہمیشہ ماں کی بے عزتی کرتے، اس کو ذرا ذرا سی بات پہ ذلیل کرتے، ڈانٹے، مارتے دیکھا ہو تا، لہذا اس کے لئے یہی سب مناسب ہوتا ہے کہ عورت کے ساتھ ایسا رویہ رکھا جائے۔ بھلے وہ ماں ہے، بیوی ہے، بہن ہے یا بیٹی۔ (محبوبہ، معشوقہ کی چونکہ سماج میں گنجائش نہیں سو اس کی داستان غم رقم کرنا الفاظ ضائع کرنا ہی ہے، کیونکہ اس کی رپورٹ میڈیا موت کی صورت دے دیتا ہے۔ موت خود کشی، نروس بریک ڈاؤن، قتل، ابارشن، کچھ بھی ہو سکتا ہے )

تو ایسا ہے کہ عورت اس کو مردانگی نہیں سمجھتی۔ وہ چاہتی ہے کہ اسے نرمی سے بات کی جائے، سلیقے سے گھر میں رہا جائے، ہر بات پہ روکا ٹوکی نہ کی جائے۔ جابریت کے بادل ہر وقت نہ چھائے رہیں۔ کہ جس میں وہ مرجھا جائے۔ اصل مرد وہ ہے جس کے ساتھ میں عورت پھول کی طرح کھل اٹھے اور خوشبو کی طرح مہکنے لگے۔

میر ہادی صاحب نے ایک جگہ لکھا ہے ”مرد دو منہ والا سانپ ہے ایک سے پیار اگلتا ہے تو دوسرے منہ سے کسی بھی وقت ڈس لیتا ہے،

یہ ایک مرد نے کہا ہے۔ کسی عورت کا جملہ نہیں ہے۔ نام نہاد محبتو ں کے دعوے دار سب ایسے ہی ہو تے ہیں۔ چاہے یہ محبت بہن سے ہو، اس کی وراثت مار کر ڈس لیتا ہے، اس کی پڑھائی روک کر، اس کی شادی روک کر، بیوی ہو، ماں ہو یا بیٹی اور درجنوں وہ عورتیں جن سے وہ جھوٹے پیار کے دعوے کرتا ہے۔ سب کو ڈستا ضرورہے۔ بے وفائی اور ڈسنے کو بھی وہ مردانگی سمجھتا ہے۔ عورت چاہتی ہے کہ مرد ہو تومرد بنو بھی سانپ تو مت بنو، وفا نہیں کر سکتے تو بے وفائی، اور دعوے داری بھی مت کرو، ڈسو تو مت۔

جب مرد کو کسی بھی عورت سے مطلب ہو تا ہے۔ اس کا رویہ وقتی طور پہ بہت ملائم، پیار بھرا اور کسی مظلوم کا سا ہو جاتا ہے۔ عورت کی اس مامتائی کمزوری سے جب اس کا مطلب نکل جاتا ہے وہ فوری ایک خشک تنکے کی طرح کھردار انسان نما بن جاتا ہے۔ مرد سمجھتا ہے کہ عورت کو اینگری قسم کے، غصیلے قسم کے مرد پسند ہیں۔ اور اس کو وہ مردانہ وجاہت میں شمار کرتے ہیں۔

ایسا بھی کچھ نہیں ہے۔ کسی بھی عورت کو آ گ سے بنا، روکھا، پھیکا، مرد پسند نہیں ہو تا ورنہ وہ جن پہ عاشق ہو تی۔ اس لئے اس رویے کو بھی مردانگی کی خوبیوں سے خارج کرنا ہو گا۔

مرد کا خام خیال ہے کہ عورت کو ”عورت باز، مرد پسند ہیں۔ کبھی بھی ایک عام عورت کو ایسا مرد پسند نہیں آ تا۔ جو خود“ مرد باز، ہوتی ہیں۔ یہ سیمپل بھی انہی کو پسند آ تے ہیں۔

مرد انگی کی ایک نرالی صفت یہ سمجھی جاتی ہے کہ جب بھی کسی نئی عورت سے ہیلو ہائے ہو جائے تو اسے اپنے تمام سابقہ معاشقوں، فرضی معاشقوں، اور خوابی معاشقوں، گوری معاشقوں کے قصے خوب مردانہ مرچ مسالحے لگا کر سنا تا ہے کہ وہ نئی عورت پہ اپنی مردانگی کی دھاک بیٹھا سکے۔ اور آ خر میں یہ ثابت کر دیتا ہے۔ یہ سب کی سب عورتیں غلط، اور دو نمبر تھیں۔ اب ملنے والی سچا موتی ہے۔

یقین کریں۔ ایسے مردجس جس طرح کھل رہے ہوتے ہیں، اس اس طرح عورت کی نگاہوں سے گر رہے ہو تے ہیں۔ یہا ں تک کہ ملک کے سب سے بڑے گندے نالے میں گر چکے ہو تے ہیں مگر خود کو کوئی مردانگی کا دیو سمجھ کر اپنی ”لو لو، بند نہیں کر تے۔ یہ مردانگی نہیں گراوٹ ہے۔ عورت کو ایسے مردوں سے گھن آ تی ہے، کراہٹ ہو تی ہے۔ اور اکثر ایسے مرد کو عورت خود چھوڑ جاتی ہے۔

ایک عورت کی نظرمیں مردانگی ہر گز یہ نہیں ہے جو عمومی طور پہ سمجھا جاتا ہے۔ اور جس کے اشتہار دیواروں پہ دیکھ دیکھ کر لڑکا جوان ہو تا ہے۔ دوسرا سوال امریکہ سے یہی آ یا کہ ”مس رابعہ ہمیں دیواریں یہی بتاتی ہیں کہ لڑکیو ں کو ایسا ہی کچھ اچھا لگتا ہے جو ہمارے پاس نہیں ہے۔ ،

تو اپنے ذہین سے بالکل نکا ل دیجئے کہ عورت کو کوئی مردانہ ٹول پسند ہے۔ مرد اگر پرفارم نہیں کر پا رہا تو اس کا ہر گزمطلب نہیں کہ وہ عورت کی نظر میں کسی قابل نہیں۔ عورت کے لئے یہ اتنی ہی اہم بات ہے کہ جیسے اگر آٹے میں نمک نہیں ڈالا گیا تو روٹی پک سکتی ہے۔ لہذا سیکس لائف عورت کے لئے کسی جنگل کے کھیل کی طرح نہیں ہے بلکہ کم، بھر پور و مکمل والی بات ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اکثر یہ کہتی پائی جاتی ہے کہ اس کو سچا پیار نہیں ملا۔ کیونکہ ابھی اس کا پہلا نشہ سرور میں ہوتا ہے تو دوسرا جام زبردستی، جبری پلایا جا رہا ہو تا ہے۔ بھرے پیٹ میں اچھی سے اچھی خوراک کا بھی مزا نہیں آ تا۔ جبر اوربازور شمشیر مردانگی کے جھنڈے گاڑھنے والے اس کے لئے مرد نہیں، ہوس پرست ہیں۔

اس کے لئے مرد وہ ہے جو اس کاکمزور اور طاقت ورلمحوں میں خیال رکھ سکے۔

اس کو اپنی خواہش کی سولی پہ مجبور نہ کرے۔ بلکہ اس کی خواہش تک اس کا انتظار کر سکے۔ اور اگر کبھی عور ت کو کسی بھی لمحے اس کی ضرورت ہے تو وہ کا ساتھ دے سکے۔ اس کو چھوڑ کر مت چلا جائے۔ وہ لمحے بیماری کے بھی ہو سکتے ہیں، کسی موسم کو انجوائے کرنے کے بھی ہو سکتے، بچے کی پیدائش کے فوری بعد بھی ہو سکتے ہیں، کسی خوشی، کسی غم کا ساتھ بھی ہو سکتا ہے، یا بس یونہی باتیں بھی ہو سکتیں ہیں۔ تب وہ خود بخود اس کی خواہش پہ نہ چاہتے ہوئے بھی خود کو اس کے لئے آ مادہ کر لیتی ہے۔ اصل نسخہ وفا خیال ہے

گویا وہ اپنے طاقت ور، کمزور ہر اہم لمحے میں اس کا ساتھ چاہتی ہے۔ لیکن اس کے برعکس مرد اس کا ساتھی صرف اپنے طاقت ور لمحوں میں ہو تا ہے۔ اسے سیکس نہیں مکمل زندگی چاہیے ہو تی ہے۔ اسے فریبی محبت نہیں، عمر بھر کا ساتھ چاہیے ہو تا ہے، اسے جھوٹے وعدے نہیں، ایک پکی سچی بات چاہیے ہو تی ہے، مرد کے لئے عورت صرف خوشی یا لطف کے لمحوں کی ساتھی ہے۔ مگر عورت کے لئے ایسا نہیں ہے۔

عورت فلرٹ نہیں کرنا چاہتی مگر مرد کو اسی میں لطف آ تا ہے۔ اسے عورت کی مجبوری سے کھیلنا اچھا لگتا ہے۔ وہ ایسے فلرٹی مرد اپنی زندگی میں نہیں چاہتی جو کہتے بھی رہتے ہیں فلرٹ جرم ہے، فلرٹ گناہ ہے۔ ساتھ ثواب بھی حاصل کر نے کی پوری کوشش کرتے رہتے ہیں۔

میلے کچیلے، گندے مندے، بد بو دار، خارش زدہ مرد اگر یہ سمجھتے ہیں کہ رف ٹف لک عورت کو پسند ہے تو وہ بھی آپ کی طرح باسی مکھن میں نہائی عورت کو پسند ہو گی۔ سلجھی ہوئی عورت کو آ پ کی اس شاعرانہ لگ سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی۔ یوں بھی جو شخص اپنا خیا ل نہیں رکھ سکتا وہ اپنے ساتھی کا کیسے رکھ سکتا ہے۔

ابھی کرنے کو باتیں بہت ہیں تحریم مگر طوالت الگ سرگوشی کر رہی ہے اور سحری کا سائرن الگ پکار رہا ہے
چین کی زمین کو سلام کہنا۔ کرونا سے بھی جیت گئی ہے۔

گولڈن گرلز - رابعہ الربا اور تحریم عظیم
اس سیریز کے دیگر حصےجعلی ریاست مدینہ اور اس کی حقیقتمیری نظر میں مردانگی کیا ہے؟

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

گولڈن گرلز - رابعہ الربا اور تحریم عظیم

گولڈن گرلز کے عنوان کے تحت رابعہ الربا اور تحریم عظیم بتا رہی ہیں کہ ایک عورت اصل میں کیا چاہتی ہے، مرد اسے کیا سمجھتا ہے، معاشرہ اس کی راہ میں کیسے رکاوٹیں کھڑا کرتا ہے اور وہ عورت کیسے ان مصائب کا سامنا کر کے سونا بنتی ہے۔ ایسا سونا جس کی پہچان صرف سنار کو ہوتی ہے۔

golden-girls has 28 posts and counting.See all posts by golden-girls

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments