انڈیا میں کورونا بحران: وہ تصاویر جو کووڈ 19 کی اس خطرناک لہر کو بیان کرتی ہیں
انڈیا میں گذشتہ چند روز کے دوران کووڈ 19 کے نئے متاثرین اور اموات میں بڑا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ دارالحکومت نئی دہلی سمیت ملک بھر کے ہسپتالوں میں نئی مریضوں کو جگہ ملنا مشکل ہوگیا ہے اور اس کے علاوہ آکسیجن اور بیڈز کی قلت نے پریشانی بڑھا دی ہے۔
آکسیجن کی سہولت والی ایمبولینس گاڑیاں کم تعداد میں ہیں جبکہ اگر کسی خاندان میں کووڈ 19 کا مثبت کیس سامنے آتا ہے تو اسے بیڈ ملنے پر گھر سے ہسپتال لے جانا ہی ایک کڑا امتحان بن جاتا ہے۔
دلی میں صورتحال خاص کر سنگین ہے۔ یہاں لوگ محض اس وجہ سے بھی دم توڑ رہے ہیں کہ آکسیجن کی فراہمی محدود ہے۔
ہسپتالوں میں بیڈ خالی نہ ہونے کی وجہ سے کئی لوگوں کو واپس گھر بھیجا جا رہا ہے۔ طبی عملہ روزانہ کی بنیادوں پر اموات دیکھ کر تھک چکا ہے۔
شمشان گھاٹوں میں بھی ہجوم
ملک بھر کے شمشان گھاٹوں سے موصول ہونے والی تصاویر کافی دل خراش ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
کورونا وائرس کی نئی انڈین قسم: کیا ویکسینز اس کے خلاف مؤثر ہوں گی؟
پاکستانی صارفین کی انڈیا کے لیے نیک تمنائیں: ’مارے دل صحیح جگہ پر ہیں‘
‘بستر یا آکسیجن نہیں دے سکتے تو لاشوں کے لیے سٹریچر تو دو‘
یہاں مرنے والوں اور ان کے لواحقین کے ہجوم کی وجہ سے جگہ کم پڑنے لگی ہے اور اکثر خاندان والوں کو کسی کی آخری رسومات کے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔
کئی شہروں میں موجود صحافیوں نے کووڈ 19 کے متاثرین اور اموات کے سرکاری اعداد و شمار کو ٹھکرایا ہے۔ وہ اپنے دن شمشان گھاٹ کے باہر مرنے والوں کی تعداد گن کر گزار رہے ہیں تاکہ اپنے دعوؤں کو ثابت کر سکیں۔
ان صحافیوں کے اعداد و شمار کو مان لیا جائے تو کچھ شہروں میں مرنے والوں کی تعداد سرکاری اعداد و شمار کے مقابلے دن گنا زیادہ ہے۔
بی بی سی گجرات نے گذشتہ ہفتے بتایا کہ سورت شہر کا شمشان گھاٹ اتنے دنوں سے لگاتار کام کر رہا تھا کہ اس کی چمنی مسلسل جلنے کی وجہ سے پگھل گئی ہے۔ مگر حکام تاحال اپنے اعداد و شمار پر قائم ہیں۔
تمام تصاویر کے جملۂ حقوق محفوظ ہیں۔
- ’اس شخص سے دور رہو، وہ خطرناک ہے‘ ریپ کا مجرم جس نے سزا سے بچنے کے لیے اپنی موت کا ڈرامہ بھی رچایا - 28/03/2024
- ترکی کے ’پاور ہاؤس‘ استنبول میں میئر کی نشست صدر اردوغان کے لیے اتنی اہم کیوں ہے؟ - 28/03/2024
- مولی دی میگپائی: وہ پرندہ جس کی دوستی کتے سے کرائی گئی اور اب وہ جنگل جانے پر راضی نہیں - 28/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).