تیمور جھگڑا: صوبائی وزیِر صحت کی افطار پارٹی پر سوشل میڈیا صارفین کا ردِعمل


پاکستان میں رواں سال رمضان کا مہینہ کافی مختلف رہا ہے کیونکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث زیادہ متاثرہ شہروں میں حفاظتی ایس او پیز نافذ ہیں۔ ایسے میں ریستورانوں میں اِن ڈور یا آؤٹ ڈور افطار پارٹی پر پابندی ہے۔

یہ بات خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر صحت تیمور جھگڑا سے بہتر شاید اور کوئی نہیں جانتا ہو گا۔ وہ پریس کانفرنسوں کے علاوہ ٹوئٹر پر لوگوں سے گزارش کرتے رہے ہیں کہ کورونا وبا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے حکومت سے تعاون کریں اور حفاظتی تدابیر پر سختی سے عمل کریں۔

انھوں نے گذشتہ روز بتایا تھا کہ خیبر پختونخوا میں اس وقت مثبت کیسز کی شرح 8.4 فیصد ہے اور اس وقت وہاں کورونا کے 13460 فعال متاثرین ہیں۔

مگر پھر گذشتہ روز ہی پشاور کی ضلعی انتظامیہ نے وزیر صحت، حجرہ نامی مقامی ریستوران کے مالک اور مینیجر کے خلاف کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر ایک مقدمہ درج کیا ہے۔

https://twitter.com/AliGunjai/status/1386759562351595526

سوشل میڈیا پر گردش کرتی تصاویر میں یہ واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ ریستوران میں ایک افطار پارٹی میں شریک ہیں اور یہاں ایک ساتھ کئی لوگ بغیر سماجی فاصلے اور ماسک کے بیٹھے ہوئے ہیں۔

اس بارے میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بیان بھی جاری ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قانون سے بالاتر کوئی نہیں جو بھی حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کرے گا ان کے خلااف کارروائی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیے

لاک ڈاؤن: وزیراعظم، صوبائی حکومتیں ایک صفحے پر کیوں نہیں

’سٹیج پر بیٹھے شخص کو کورونا ہو سکتا ہے تو عوام کا کیا ہو گا‘

ڈبل میوٹینٹ: انڈیا میں کورونا وائرس کی نئی قسم کتنی خطرناک ہے؟

تیمور جھگڑا کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟

اس ریستوران کو سیل کر دیا گیا ہے جہاں تیمور جھگڑا اور ان کے ساتھی تصاویر کے مطابق افطار پارٹی کرتے نظر آ رہے ہیں۔

پولیس انسپکٹر امتیاز خان نے پشاور میں بی بی سی کے نامہ نگار عزیز اللہ خان کو بتایا ہے کہ اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

ان کا کہنا تھا کورونا وائرس کے ایس او پیز کی خلاف ورزی پر عام طور پر عدالتیں جرمانہ عائد کر دیتی ہیں۔ اس مقدمے کے مطابق بھی ملزمان کو پیش ہونا پڑے گا۔

معروف ماہر قانون سیف اللہ محب کاکا خیل نے بتایا کہ ان ایس او پیز کی خلاف ورزی پر دو ماہ تک قید کی سزا یا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘صرف سیاستدان نہیں بلکہ دیگر سرکاری عہدیدار بھی افطار پارٹیاں کر رہے ہیں جہاں ایس او پیز کا خیال نہیں رکھا جاتا ان کے خلاف بھی کارروائیاں ہونی چاہییں۔’

ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر صحت اور حجرہ ریستوان کے مالک و مینیجر کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر بلا تفریق کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا سے بچنے کے لیے احتیاط لازمی ہے اور اس پر عمل درآمد کے لیے یہ کارروائی ضروری تھی اور اگر ایسے ایکشن نہیں لیے جائیں گے تو آئندہ یہ خلاف ورزیاں بڑھ جائیں گی۔

اس حوالے سے تیمور جھگڑا سے بارہا رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

’جھگڑا صاحب، آپ سے یہ امید نہیں تھی‘

سوشل میڈیا پر کئی لوگوں نے اس خبر پر ردعمل دیا ہے۔ اکثر صارفین سمجھتے ہیں کہ صحت کے صوبائی وزیر کی حیثیت سے تیمور جھگڑا کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔

عرفان خان نامی صارف نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کے بھاشن دینے والے وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا صاحب کا (خود) افطار ڈنر۔‘

عزیر یونس کا کہنا تھا کہ ’سچ کہوں تو میں نے جھگڑا (صاحب) سے بہتر کی امید کی تھی۔‘

’اگر وزرا سالگرہ کی پارٹیاں رکھیں گے یا افطار کی دعوت پر جائیں تو وہ کس اخلاقی جواز سے شہریوں سے ایس او پیز پر عملدرآمد کی اپیل کر سکتے ہیں؟‘

شاہدہ پروین لکھتی ہیں کہ ’دوسروں کو نصیحت خود میاں فصیحت۔ لوگوں کو ایس او پیز پر عمل درآمد کی ہدایت کی جارہی ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر متنی کی اخلاقی جرات کو سلام۔‘

تاہم مغیث کے مطابق ’خوش آئند بات یہ ہے کہ خیبر پختونخوا انتظامیہ نے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔‘

امام اعظم نے لکھا کہ ’تیمور جھگڑا صاحب نے درجنوں افراد کے لیے دعوت افطاری کا اہتمام کیا اور اپنے ہی بنائے گئے ایس او پیز کی خلاف ورزی کی۔ عوام ویسے ہی کورونا کو نہیں مانتی لیکن اب اس کے بعد وزیر صحت کی بات پر کون کان دھرے گا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp