پاکستان میں کورونا وائرس سے ریکارڈ یومیہ اموات: سوشل میڈیا پر بے چینی، صارفین کا پاکستان کا انڈیا کی صورتحال سے موازنہ


کورونا، پاکستان

پاکستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر شدت پکڑتی جا رہی ہے اور ملک میں کورونا صورتحال کے نگران ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کے مطابق پچھلے 24 گھنٹوں میں 201 افراد کورونا وائرس سے ہلاک ہوئے جبکہ مزید 5292 لوگوں میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

ملک میں وائرس کے باعث یومیہ اموات کی یہ تعداد وبا کے آغاز سے اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے جبکہ ملک میں کورونا مثبت آنے کی شرح 10.7 فیصد ہے۔

ملک میں کورونا کی بگڑتی صورتحال حکام اور عوام کے لیے باعث تشویش ہے اور بہت سے لوگ یہ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اگر کورونا کے خلاف احتیاطی تدابیر اور حفاظتی ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو پاکستان کی صورتحال انڈیا جیسی ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ چند روز سے انڈیا میں روزانہ تین لاکھ سے زیادہ کورونا کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں اور ایک کروڑ 76 لاکھ متاثرین کے ساتھ یہ دنیا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا نیا مرکز بنتا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا میں کورونا وائرس کا بحران کیسا دکھائی دیتا ہے؟

’مہمانوں کی تعداد کا علم نہیں تھا، قانونی چارہ جوئی کے لیے تیار ہوں‘

کورونا وائرس کی نئی انڈین قسم: کیا ویکسینز اس کے خلاف مؤثر ہوں گی؟

انڈیا میں کورونا وائرس کی دوسری لہر ہنگامی صورتحال اختیار کر چکی ہے اور متعدد علاقوں میں لوگ اپنے عزیز و اقارب کے لیے آکسیجن اور وینٹیلیٹرز کا انتظام کرنے کی کوشش کرتے نظر آ رہے ہیں۔

منگل کے روز پاکستان میں کورونا وائرس سے ہونے والی ریکارڈ اموات کے بعد سوشل میڈیا صارفین میں خاصی بے چینی دیکھی جا رہی ہے اور جہاں صارفین ملک میں کورونا کے تیزی سے پھیلاؤ کو روکنے پر حکومتی اقدامات سے غیر مطمئن نظر آئے وہیں چند صارفین نے اس خوف کا اظہار بھی کیا کہ کہیں پاکستان انڈیا جیسی صورتحال سے دوچار نہ ہو جائے۔

سماجی کارکن ماروی سرمد نے لکھا: ’جہاں میں اپنے انڈین دوستوں کے لیے دعا گو ہوں وہیں میں اپنے ملک کے لیے بہت زیادہ خوفزدہ محسوس کر رہی ہوں۔‘

ایک اور سوشل میڈیا صارف نے ٹوئٹر پر لکھا: ’ہم انڈیا جیسی صورتحال کے قریب ہو رہے ہیں اور بہت جلد ہم انڈیا کے مقابلے میں ہوں گے۔‘

حکومت کی پالسی سے خاصے برہم نظر آنے والے ایک صارف نے لاک ڈاؤن کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا: ’نہ لگاؤ لاک ڈاؤن۔۔۔ اللہ نہ کرے ہمارا انڈیا والا حساب ہو جائے۔ خدا کا واسطہ ہے لاک ڈاؤن لگا دو۔‘

جبکہ دوسری جانب پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے لکھا: ’انڈیا میں کورونا کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر انڈیا سے آمدورفت پر مکمل پابندی عائد ہے جو اپریل کے تیسرے ہفتے سے لاگو ہے اور اس پر مکمل عمدرآمد ہو رہا ہے۔‘

انھوں نے مزید لکھا: ’اگر کورونا کی صورتحال میں بہتری نہ آئی تو پاکستان کے اندر مزید سخت اقدامات کرنے پڑیں گے۔ اس کے لیے تیاری کی جا رہی ہے۔‘

خیال رہے حکومت نے کورونا کے تیزی سے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک سے بڑے شہروں میں مئی سے آغاز سے دو ہفتوں کے لاک ڈاؤن کا منصوبہ بنایا ہے۔

خلیل الرحمان نامی صارف نے صورتحال ہر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’لوگ ابھی بھی سنجیدہ نہیں اور ایس او پیز پر عمل نہیں کر رہے۔ لوگوں کو یہ احساس دلانے کے لیے کہ کووڈ کیا ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ انڈیا کے کلپس دکھائے۔‘

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان جہاں این سی او سی کے اعداد وشمار پر پریشان دکھائی دی وہی انھوں نے عوام کو ماسک کو درست طریقہ سے پہننے کی بھی درخواست کر دی۔

انھوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’پاکستان میں کووڈ 19 سے ہونے والی اموات 201 ہو گئی ہیں۔ دیہی علاقے بھی اب صدمے سے دوچار ہیں۔ سب کے لیے دعا ہے کہ وہ مزید کسی صدمے سے دوچار ہوئے بغیر اس بحران سے نکل جائیں۔ لیکن اگر لوگ احتیاطی تدابیر نہیں اپنائیں گے تو یہ گراف نیچے نہیں آئے گا۔ تو ماسک پہنیں۔۔۔ ٹھوڑی پر نہیں بلکہ اپنی ناک پر۔‘

پاکستان کے سابق معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا نے ریکارڈ یومیہ اموات کو پاکستان کی بدقسمتی قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ’پاکستان کے لیے ایک بدقسمت دن۔۔۔ گذشتہ 24 گھنٹوں میں کووڈ 19 سے 201 ہلاکتیں۔ یہ وبا کے آغاز سے لے کر اب تک یومیہ اموات کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ اگر ہم ذمہ داری کا مظاہرہ کریں تو ہم نقصان سے بچ سکتے ہیں اور اسے کم کر سکتے ہیں لیکن لوگ ابھی بھی ایس او پیز پر عمل نہیں کر رہے۔ یہ بہت بدقسمت ہے۔‘

محمد اویس نامی صارفین نے این سی او سی کے اعداد و شمار کے حوالے سے کہا کہ ’یہ حکومت پاکستان کی پالیسی کی ناکامی ہے۔‘

جہاں سوشل میڈیا صارفین حکومتی اعداد و شمار اور ایس او پیز پر عملدرآمد کروانے میں ناکامی پر بات کرتے دکھائی دیے وہیں ان کی ایک بڑی تعداد ایک دوسرے کو احیتاط برتنے کی تلقین کرتی بھی نظر آئی۔

حمد اللہ خان نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’اللہ کے بندوں۔۔۔ اللہ کے دوسرے بندوں پر رحم کرتے ہوئے احتیاط کرو‘ جبکہ حمدان خان نامی صارف نے لکھا کہ ’ان لوگوں کو شرم آنی چاہیے جو ماسک نہیں پہنتے اور سماجی فاصلوں کا خیال نہیں رکھتے۔‘

کچھ صارفین مولانا طارق جمیل کے کپڑوں کے برانڈ کے سٹور کی تصاویر بھی شیئر کرتے نظر آئے جن میں لوگوں کا جم غفیر ان کے برانڈ آوٹ لیٹ کے باہر دکھائی دیتا ہے۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک صارف نے لکھا کہ ’برانڈ کی مفت سیل ہو نہ ہو، مفت کورونا تو ضرور ملے گا۔ ہم باز آنے والی قوم نہیں شاید۔ انڈیا سے بھی کوئی سبق نہیں سیکھا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp