پاکستان میں کرونا ویکسی نیشن: کیا جاننا ضروری ہے؟


دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کرونا وبا سے بچاؤ کے لیے ویکسین لگانے کا عمل جاری ہے۔ تاہم ملک میں بہت سے لوگ ویکسین کی افادیت اور اس کے اثرات کے حوالے سے مختلف آرا رکھتے ہیں۔

ملک میں مجموعی طور پر 21 لاکھ افراد کو ویکسین لگائی جا چکی ہے اور ایک روز کے دوران ایک لاکھ ویکسین لگانے کا ہدف پہلی مرتبہ منگل کو حاصل کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کے مطابق منگل کو ایک لاکھ 17 ہزار 852 افراد کو ویکسین دی گئی ہے۔

پاکستان میں 40 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے ویکسین کی رجسٹریشن کا آغاز ہو گیا ہے۔ لیکن کرونا ویکسین سے متعلق عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ ویکسین آپ کو وبا سے 100 فی صد محفوظ رکھتی ہے جب کہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔

وائرس سے بچاؤ کے لیے پاکستان میں متعارف کرائی گئی ویکسین کتنی مؤثر ہے، کیا واقعی اس کے منفی اثرات ہیں؟ اور کیا ویکسین لگوانے کے بعد کرونا نہیں ہوتا؟ ان سوالات اور کرونا ویکسین کے حوالے سے پائی جانے والی غلط فہمیوں کے جواب جاننے کے لیے وائس آف امریکہ نے پنجاب میں کرونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ کی رُکن ڈاکٹر صومیہ اقتدار سے گفتگو کی ہے۔

کیا ویکسین کرونا کے خلاف مکمل تحفظ دیتی ہے؟

ڈاکٹر صومیہ اقتدار کا کہنا ہے کہ ویکسین لگوانے کے بعد بھی یہ ضمانت نہیں دی جا سکتی کہ دوبارہ انفیکشن نہیں ہو گا۔

ڈاکٹر صومیہ کے مطابق ہر ویکسین کی ایک شرح افادیت ہوتی ہے اور پاکستان میں لگائی جانے والی چین کی ‘سائنو فارم’ ویکسین کمپنی کے مطابق ان کی ویکسین 72 فی صد مؤثر ہے۔ یعنی ان کے بقول ویکسین لگوانے کے باوجود 28 فی صد افراد میں یہ امکان رہتا ہے کہ انہیں دوبارہ کرونا ہو سکتا ہے۔

کون سی کرونا ویکسین زیادہ مؤثر ہے؟

ڈاکٹر صومیہ کے مطابق ‘سائنو فارم’ کے علاوہ چین کی ہی ‘کین سائنو’ ویکسین 75 فی صد تک مؤثر ہے جس کی ایک خوراک لگائی جاتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں نجی طور پر لگائی جانے والی روسی ویکسین ‘اسپوتنک فائیو’ کی شرح افادیت 90 فی صد ہے۔

پھر ویکسین لگوانے کا فائدہ؟

ڈاکٹر صومیہ کا ویکسین لگوانے کے فوائد بتاتے ہوئے کہنا تھا کہ جو لوگ کرونا سے متاثر ہوتے ہیں اور انہوں نے ویکسین لگوائی ہوتی ہے تو وہ اس وبا سے معمولی متاثر ہوتے ہیں۔

ان کے بقول گو کہ ویکسین بیماری کے خلاف 100 فی صد تحفظ فراہم نہیں کرتی، تاہم یہ مریض کو شدید بیمار ہونے اور اس کی جان جانے سے بچاتی ہے۔ ان کے بقول اگر کوئی شخص وائرس کا شکار ہو بھی جاتا ہے تو معمولی علامات کے بعد وہ جلد صحت یاب ہو جاتا ہے۔

ویکسین کی دو خوراکیں کیوں ضروری ہیں؟

ڈاکٹر صومیہ کے مطابق کرونا ویکسین کی پہلی خوراک لگانے کے پانچ سے چھ دنوں بعد اینٹی باڈیز بننے کا عمل شروع ہوتا ہے۔ تاہم ان کے بقول یہ ریسپانس اتنا کافی نہیں ہوتا کہ یہ آپ کو بیماری سے مکمل محفوظ رکھ سکے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کرونا ویکسین کی دوسری خوراک لگنے کے 15 سے 20 دنوں بعد ریسپانس اتنا اچھا ہوتا ہے کہ آپ کو بیماری سے بچایا جا سکے۔

کیا ویکسین کی دونوں خوراکوں کے دوران کرونا ہو سکتا ہے؟

ڈاکٹر صومیہ کے مطابق ویکسین کی پہلی اور دوسری خوراک لگوانے کے درمیانی عرصے میں بھی انفیکشن ہو سکتا ہے۔ کیوں کہ اُن کے بقول اس وقت جسم میں قوتِ مدافعت ناکافی ہوتی ہے۔

کرونا سے صحت یاب ہونے والوں کے لیے بھی ویکسین ضروری ہے؟

عمومی طور پر کہا جاتا ہے کہ چوں کہ کرونا سے صحت یاب ہونے والے افراد میں اینٹی باڈیز بن چکی ہوتی ہیں۔ لہذا انہیں ویکسین کی ضرورت یا ویکسین کی دونوں خوراکوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔

اس سے متعلق ڈاکٹر صومیہ کا کہنا تھا کہ چوں کہ یہ ایک نیا وائرس ہے۔ اس لیے اس پر ابھی اتنی تحقیق نہیں کی گئی کہ پتا ہو کہ اس کے خلاف قوت مدافعت کتنی دیر تک موجود رہتی ہے۔ لہذا ان کے بقول یہ ضروری ہے کہ قوت مدافعت جتنی بہتر ہو گی اتنا اچھا ہے۔

ویکسین لگوانے کے بعد ری ایکشن کے امکانات

برطانیہ اور یورپی ممالک میں ‘آکسفورڈ یونیورسٹی’ کی تیار کردہ ‘ایسٹرا زینیکا’ ویکسین لگوانے سے ہونے والی اموات اور بلڈ کلوٹس (خون کے لوتھڑے) بننے کی شکایات سے متعلق ڈاکٹر صومیہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لگائے جانے والی سائنو فارم، ‘کین سائنو’ اور ‘اسپوتنک فائیو’ ویکسین بہت محفوظ ہیں اور ان کے تاحال منفی اثرات سامنے نہیں آئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ویکسینز لگوانے کے بعد معمولی بخار، جسم درد یا انجکشن والی جگہ پر درد ہو سکتا ہے جو کوئی بھی اور ویکسین لگوانے سے بھی ہو سکتا ہے۔

کیا ویکسین بچوں کو بھی لگائی جا سکتی ہے؟

ڈاکٹر صومیہ کے مطابق پاکستان میں سائنو فارم ویکسین کو صرف 18 سال سے زائد عمر کے افراد کو ہی لگانے کی اجازت دی گئی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی آزمائش بچوں میں نہیں کی گئی۔

ویکسین لگوانے کے بعد تدابیر؟

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ڈاکٹر صومیہ کا کہنا تھا کہ ویکسین لگوانے کے بعد بھی وہی احتیاطی تدابیر اپنائی جانی چاہئیں جو ویکسین لگوانے سے پہلے اپناتے ہیں۔ ان کے بقول یہ سب اس لیے ضروری ہے کیوں کہ کرونا ویکسین آپ کو 100 فی صد بیماری سے نہیں بچاتی تاہم یہ شدید بیمار ہونے اور موت سے بچاتی ہے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments