غذائی چکنائی: وہ سب کچھ جو آپ جاننا چاہیں


ہم اکثر یہ سنتے ہیں کہ کھانے میں چکنائی کا استعمال کم کر دو، چکنائی کھانا چھوڑ دو، کولیسٹرول بڑھ گیا ہے۔ موٹاپا آ گیا ہے، خون میں چربی بڑھ گئی ہے۔ کبھی کبھی تو یہ چربی دماغ پر بھی چڑھ جاتی ہے۔ یہ غذا میں شامل چکنائی یا چربی آخر ہوتی کیا ہے؟ کتنی اقسام کی ہوتی ہے اور کیا اتنی ہی بری ہوتی ہے جتنا کہ سمجھی جاتی ہے؟

چکنائی یا چربی جسے انگریزی میں فیٹ اور سائنسی اصطلاح میں لیپیڈ یا فیٹی ایسڈز کہا جاتا ہے، یہ ہماری روزمرہ کی غذا کا ایک اہم حصہ ہے اور ہمیں اس کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ یہ ہمارے جسم کے لئے فیول یا توانائی فراہم کرتی ہے اور جسمانی خلیات کی تعمیر کرتی ہے۔ اور ہماری جلد کو صحت مند رکھنے کے لیے بھی ضروری ہے۔ یہ خون کے پٹھوں کی تحریک اور سوزش کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ انسانی جسم کو صحت مند اور دماغ اور عضلات کے افعال کو درست رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ وٹامنز اور مختلف نمکیات کو جذب کرنے میں مدد دیتی ہے۔ ہمارے جسم کی حرارت کو قابو کرنے اور اسے گرم رکھنے میں بھی مدد دیتی ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کون سی چربی یا چکنائی اچھی ہے اور کون سی بری؟

میڈیکل سائنس نے چکنائی یا کھائی جانے والی چربی کو چار اقسام میں تقسیم کیا ہے۔

سچورییٹد فیٹس: مرغی، انڈے، مکھن، گھی، چیز، دودھ، کریم، گوشت اور گری دار میوے۔ یہ زیادہ مقدار میں اچھے نہیں ہوتے۔

 مونو ان سیچورییٹد فیٹس: یہ وہ چکنائیاں ہیں جو کولیسٹرول میں براہ راست اضافہ نہیں کرتیں مثلاً زیتون کا تیل ، کینولا، مونگ پھلی ، تل کا تیل، گری دار میوہ، پی نٹ بٹر ، خشک میوہ جات اور بیج۔ یہ سب مناسب مقدار میں لیں تو صحت کے لئے محفوظ ہیں۔

پولی ان سیچو رییٹد فیٹس: یہ سب سے زیادہ فائدہ مند فیٹس ہوتے ہیں اور اگر مناسب مقدار میں لئے جائیں تو برے کولیسٹرول میں براہ راست اضافہ نہیں کرتے بلکہ اچھے کولیسٹرول کو بڑھاتے ہیں اور اومیگا فیٹی ایسڈز بھی ان ہی میں شامل ہیں جیسے اخروٹ، سورج مکھی کے بیج۔ مچھلی، مکئی کا تیل۔ زیتون کا تیل اور سویا بین وغیرہ۔

ٹرانس فیٹس: یہ چکنائی کی سب سے خطرناک قسم ہے اور یہ بھی دو طرح کی ہوتی ہے۔ پہلی قسم ہے قدرتی ٹرانس فیٹ جو دودھ، پنیر اور گوشت کے کھانوں میں تھوڑی مقدار میں مل جائے گی اور یہ ایل ڈی ایل کولیسٹرول یعنی برے کولیسٹرول میں اضافہ نہیں کرتی ہے۔ تاہم اس کی دوسری قسم جسے مصنوعی ٹرانس فیٹ یا ہائیڈروجینیٹد آئل بھی کہا جاتا ہے یہ صنعتی طور پر ایک پروسیسنگ یعنی ہائیڈرو جینیشن کے تحت سبزیوں کا تیل نکال کر تیار کی جاتی ہے اور یہی وہ چربی ہے جو انسانی صحت کے لیے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔ یہ زیادہ تر کھانوں میں استعمال ہونے والے تیل یعنی کوکنگ آئل، فاسٹ فوڈز، کیک، کوکیز، فرنچ فرائیز اور کریکرز، تلی ہوئی چیزوں جیسے پکوڑے، سموسے، نمکو، مٹھائیوں، پیزے اور بسکٹ وغیرہ میں استعمال کی جاتی ہے۔

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ استعمال ہی کیوں کی جاتی ہے؟ تو جناب۔ یہ سستی ہوتی ہے۔ اور زیادہ دیر تک جمے رہنے کے باعث کھانے لمبے عرصے تک دکانوں میں رکھے جا سکتے ہیں۔

ایک اور وجہ اس کا ذائقہ ہے جو اشیاء کو بھی اچھا ذائقہ دیتا ہے۔ چوتھی وجہ یہ ہے کہ ٹرانس فیٹ والے تیل بار بار استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ اس لئے دکانوں پر فرائی کرنے کے لئے ان کا استعمال کیا جاتا ہے۔

سو اس چکنائی میں غذائیت نہیں ہوتی لیکن اس کا استعمال اس لیے کیا جاتا ہے کیونکہ یہ بہت سستی ہوتی ہے اور اس سے بنائے گئے کھانوں کو لمبے عرصے تک رکھا جا سکتا ہے۔ یہ چکنائی پراسیسڈ غذاؤں کا ذائقہ اور زندگی تو بڑھا دیتی ہے مگر صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔اس کے استعمال کے تباہ کن نتائج نکلتے ہیں۔ آپ کو شاید یہ جان کر حیرت ہو کہ کھانوں میں استعمال ہونے والے کوکنگ آئل اور گھی میں پائی جانے والی چربی اور چکنائی سے دنیا بھر میں سالانہ پانچ لاکھ ہلاکتیں ہوتی ہیں۔ مگر کیسے؟

ہوتا یہ ہے کہ چکنائی خاص کر ٹرانس فیٹ چکنائی خون میں برے کولیسٹرول کی مقدار بڑھا دیتی ہے اور اس کی زیادتی سے امراض قلب اور اسٹروک یعنی فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ دل کے امراض اور بلڈپریشر کے لئے بھی یہ بہت نقصان دہ ہے۔ اور وزن بھی بڑھا دیتی ہے۔ اسی طرح ایک جاپانی تحقیق میں ان فیٹس کو ڈیمینشا اور الزائمر جیسی دماغی بیماری کا خطرہ پچاس سے ستر فیصد تک بڑھانے کا ذریعہ بھی قرار دیا گیا ہے۔ ٹرانس فیٹ توند بڑھانے کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

اگر غذا میں پروٹین کی مقدار کم ہو تو طویل المیعاد بنیادوں پر توند کی چربی میں اضافے کا امکان ہوتا ہے۔ چونکہ ٹرانس فیٹ کولیسٹرول بڑھاتی ہے اور کولیسٹرول زیادہ ہونے کے باعث خون کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں۔ جسم کے جس حصے میں خون کی نالیاں تنگ ہو جائیں وہاں خون کی فراہمی بھی کم ہو جاتی ہے۔ جس سے وہ حصہ کمزور پڑ سکتا ہے۔ اگر دماغ کے کسی حصے میں ایسا ہو تو فالج ہو سکتا ہے اور دل میں ہوں تو دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔ ٹرانس فیٹ کے استعمال سے ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بھی بہت بڑھ جاتا ہے۔

کولیسٹرول کیا ہوتا ہے اور کتنی طرح کا ہوتا ہے؟

کولیسٹرول ایک چکنائی یا چربی کی قسم ہے جو ہمارے دماغ، غدود اور خون میں پایا جاتا ہے۔ اس کے بہت سے فائدے بھی ہیں۔ یہ ہمارے جسم کے اندر ہارمون اور وٹامن ڈی بنانے کے کام آتا ہے۔ بائل (صفرہ) بناتا ہے جو چکنائی کے ہاضمے میں مدد دیتا ہے۔ پچیس فیصد کولیسٹرول ہماری غذا سے آتا ہے جبکہ باقی پچھتر فیصد ہمارے جگر میں بنتا ہے۔

ٹرائی گلیسرائیڈز کیا ہوتے ہیں؟

یہ بھی چکنائی کی ایک قسم ہے۔ ہم جو بھی غذا کھاتے ہیں ان سے کیلوریز نکلتی ہیں۔ جن کو ہم خرچ کرتے ہیں۔ جب ہم زیادہ کھا لیتے ہیں یا حرکت نہیں کرتے تو اضافی کیلوریز یا حرارے ٹرائی گلیسرائیڈز میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ یہی بڑھ کر آگے اتھیرو اسکلیروسس یعنی شریانوں میں تنگی پیدا کرتے ہیں۔ جو آگے چل کر دل کے مرض کا باعث بنتی ہے۔

کون سی غذائی احتیاط سے خون میں چکنائی قابو کی جا سکتی ہے؟

غذا میں ٹرانس فیٹ والی غذا مثلاً بیکری کی اشیاء بہت کم مقدار میں لیں۔ سفید کے بجائے بران بریڈ لیں۔ پھل اور تازہ سبزی زیادہ لیں۔ گاجر، کھیرا، ٹماٹر، شلجم، گوبھی، پیاز وغیرہ تازہ بغیر پکائے کھا لیں۔ ایسی غذا لیں جس میں وٹامن سی اور ای زیادہ ہو مثلاً خربوزہ، تربوز، بیری، شملہ مرچ، مالٹے کینو، چکوترہ، امرود، گوبھی، سورج مکھی کے بیج۔ غذا میں فائبر بڑھانے والی خوراک بڑھائیں مثلاً اناج، چوکر ملا آٹا، جوکا دلیا، چھلکے والی دالیں، پھلیاں۔

یہ چیزیں استعمال نہ کریں: فل کریم دودھ، تلی ہوئی غذائیں، مکھن یا گھی میں پکی چیزیں، بناسپتی گھی، دیسی گھی، کریم اور مایونیز، پروسس کی ہوئی پنیر، وائٹ بریڈ، سفید چاول، سفید آٹے سے بنے دلیے، آلو کے نمکین چپس یا دیگر اسنیکس مختلف اعضاء مثلاً سری پائے، دل، گردہ وغیرہ۔

یہ چیزیں استعمال کریں:اسکم دودھ (کم چکنائی والا) بیک کی ہوئی یا بھاپ میں پکی ہوئی بلی ہوئی غذائیں، سورج مکھی یا بھٹے یا کنولا یا سویا بین یا زیتون کے تیل میں پکی اشیاء، انڈے کی سفیدی، کم چکنائی والا دہی، کاٹج پنیر، گندم والی روٹی کا استعمال، براؤن رائس، تمام دال دلیے، کم چکنائی والے نمک کے بغیر والے اسنیکس اور پاپ کارن، مرغی مچھلی اور چھوٹا گوشت۔

زیادہ ریشہ (فائبر) اور غذائیت کے لیے دالوں کی تمام اقسام کی استعمال کیجیے۔ میٹھے شربت کے بجائے تازہ پھلوں کے گھر میں نکالے ہوئے رس کا انتخاب کریں۔ میٹھی اشیاء جیسے پیسٹریز اور ڈونٹ کی جگہ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال کیجیے۔ دن میں تین سے پانچ مرتبہ پھل اور دو سے چار مرتبہ سبزی استعمال کیجیے۔ کم چکنائی والا یا اسکم دودھ استعمال کیجیے۔ کم چکنائی والا دہی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ آدھے گھنٹے کی ورزش کو معمول بنائیے۔

دن میں کم از کم چھ سے آٹھ گلاس پانی کا استعمال کریں۔ ہفتے میں کم از کم دو دفعہ مچھلی کھائیں۔ بغیر کھال والی مرغی کھائیں، چھوٹے گوشت کا استعمال ہفتے میں صرف ایک مرتبہ کریں۔ اپنی غذاؤں میں خشک پھلیوں اور مٹر وغیرہ کا استعمال رکھیں کیونکہ یہ فائبر حاصل کرنے کے بہترین ذرائع ہیں جن سے کولیسٹرول کم کیا جاسکتا ہے۔ ہر غذا کے ساتھ کچی سلاد کا استعمال کریں۔ یاد رکھیں کہ انڈے کی زردی کبھی کبھار بیک کی ہوئی یا پکی ہوئی غذاؤں میں استعمال کی جاتی ہے اس سے پرہیز کریں۔ انڈے کی زردی ہفتے میں ایک سے دو مرتبہ استعمال کریں۔ چکنائی والی اشیا (گھی، مکھن اور مارجرین) کے بجائے بغیر چکنائی والی اشیاء (کنولا یا زیتون کا تیل) کا استعمال کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments