تحریک لبیک پاکستان نے جماعت کو کالعدم دینے کے حکومتی اقدام کے خلاف درخواست وزارت داخلہ کو بھجوا دی

شہزاد ملک - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد


تحریک لبیک پاکستان، احتجاج

پاکستان کی وفاقی حکومت کی طرف سے رواں ماہ کالعدم قرار دی جانے والی جماعت تحریک لبیک پاکستان نے حکومتی اقدام کے خلاف درخواست وزارت داخلہ میں جمع کروا دی ہے۔

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے میڈیا کے نمائندوں کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ تحریک لبیک کی طرف سے حکومت کے اس اقدام کے خلاف درخواست موصول ہو گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر کسی بھی جماعت کو کالعدم قرار دیا جائے تو وہ 20 روز میں اس فیصلے کے خلاف درخواست دائر کر سکتی ہے اور تحریک لبیک نے ایسا ہی کیا ہے۔

واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے پنجاب پولیس کے انسداد دہشت گردی محکمے کی رپورٹ پر تحریک لبیک کو کالعدم قرار دینے کے لیے وزارت داخلہ کو سفارش کی تھی۔

دہشت گردی سے نمٹنے کے قومی ادارے یعنی نیکٹا نے تحریک لیبک پاکستان کو 15 اپریل کو کالعدم جماعتوں کی فہرست میں شامل کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

کیا تحریکِ لبیک پر پابندی موثر ثابت ہو گی؟

‘کانسٹیبل افضل آخری رات بیٹی کے لیے دہی بھلے لینے گئے تھے‘

کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ کیے گئے حکومتی معاہدے کی قانونی حیثیت کیا ہے؟

یاد رہے کہ فرانس میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت کے خلاف تحریک لبیک پاکستان نے رواں ماہ ملک بھر میں احتجاج کیا تھا اور حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرے۔

اس احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی تھیں جن میں دو پولیس اہلکار ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ تحریک لبیک کے کارکنوں کی ان پرتشدد کارروائیوں کے اس جماعت کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔ بعد ازاں حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے مطابق حکومت یہ معاملہ پارلیمنٹ میں لے کر گئی اور حکومتی جماعت کے ایک رکن نے 20 اپریل کو قومی اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی تھی جس میں فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا بھی ذکر تھا۔

تحریک لبیک پاکستان، احتجاج

وزارت داخلہ کے ایک اہلکار کے مطابق تحریک لبیک کی طرف سے اس درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وہ ایک سیاسی جماعت ہے اور الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے اس لیے حکومت اس وقت تک اس جماعت کو کالعدم قرار نہیں دے سکتی جب تک الیکشن کمیشن تحقیقات کر کے کوئی ریفرنس وفاقی حکومت کو نہ بھجوائے۔

وزارت داخلہ کے اہلکار کے مطابق اس درخواست کی سماعت کے لیے 30 اپریل کو سیکریٹری داخلہ کی سربراہی میں ایک اجلاس ہو گا جس میں وزارت قانون کے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔

اہلکار کے مطابق اس اجلاس میں تحریک لبیک کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پر غور کرنے کے علاوہ دیگر حساس اداروں کی طرف سے اس جماعت کو کالعدم قرار دینے جانے کے بعد اس جماعت سے وابستہ افراد کی سرگرمیوں سے متعلق تیار کی جانے والی رپورٹس پر بھی غور کیا جائے گا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق سیکریٹری کنور دلشاد نے بی بی سی کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے جب تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا تو اس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے ساتھ ساتھ الیکشن ایکٹ سنہ2017 کا بھی ذکر ہے۔

انھوں نے کہا کہ جب نوٹیفکیشن میں الیکشن ایکٹ سنہ2017 کے سیکشن 212 اور 213 کا ذکر کیا گیا ہے تو اس کے بعد وفاقی حکومت پر یہ لازم ہے کہ وہ پندرہ روز میں یہ معاملہ سپریم کورٹ کو بھجوائے لیکن اس معاملے میں ابھی تک ایسا نہیں کیا گیا۔

کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ اس امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ حکومت کی طرف سے ہی تحریک لبیک کی قیادت کو کہا گیا ہو کہ وہ اس فیصلے کے خلاف درخواست دائر کریں۔

حکومت کی طرف سے کالعدم قرار دیے جانے کے باوجود تحریک لبیک کے امیدوار کراچی میں قومی اسمبلی کے حقلہ این اے 249 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔

کراچی کا بلدیہ کا علاقہ بھی قومی اسمبلی کے اسی حلقے میں ہے جہاں سے سنہ 2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں تحریک لبیک نے صوبائی اسمبلی کی نشست جیتی تھی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس حلقے میں تحریک لبیک کا ایک قابل ذکر ووٹ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32538 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp