آئی فون کی فروخت میں اضافے سے ایپل کو دوگنا منافع


آئی فون

عالمی وبائی مرض کے آغاز کے بعد سے آئی فون کی فروخت میں اضافے سے، خاص طور پر چین میں، ایپل کے منافع میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔

ایپل کے سربراہ نے کہا ہے کہ نتائج نے آنے والے دنوں کے بارے میں ’امید‘ پیدا کی ہے۔ ٹیکنالوجی فرم فیس بک نے بھی اپنی آمدن اور منافع میں اضافے کی اطلاع دی ہے لیکن سوشل میڈیا کی اس بڑی کمپنی نے خبردار کیا ہے کہ ایپل کے نئے سافٹ وئیر کی ریلیز سال کے باقی وقت میں ایسے امکانات کو کم کر سکتی ہے۔

وبا کے دوران ایپل کے فون، ایپس اور دوسری ڈیوائسز کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ صارفین اب کام کرنے، خریداری اور انٹرٹینمنٹ کی تلاش میں آن لائن زیادہ وقت گزار رہے ہیں۔

ایپل کے مطابق صارفین گھر سے کام کرنے اور پڑھنے کے لیے گذشہ برس متعارف کرائے گئے ایپل کے نئے فائیو جی فون خرید رہے ہیں اور اس کے علاوہ میک کمپیوٹر اور آئی پیڈ بھی خریدے جا رہے ہیں۔

لاک ڈاؤن کے دوران ایپل کی میوزک اور فٹنس ایپس میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

آئی فون:فروخت توقع سے زیادہ مگر منافع میں کمی

فیس بک: اشتہارت سے کم آمدن کی توقع

آئی فون کے دس سال: سات اہم سنگِ میل

چین میں یہ فروخت تقریباً دگنی ہو گئی ہے جس سے اس سال کے ابتدائی تین ماہ کی آمدن 89.6 ارب ڈالر ہو گئی ہے جو گذشتہ ایک برس کی آمدن کا 50 فیصد ہے۔

گذشتہ برس اس دورانیے میں منافع 11.3 ارب ڈالر تھا جو اس سال 23.6 ارب ڈالر ہے۔

آئی فون

ایپل کے سربراہ ٹم کک نے کہا ہے کہ ’اس سہ ماہی سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری مصنوعات نے ہمارے صارفین کو ان کی زندگی کے اس لمحے میں کس طرح مدد کی ہے اور کس طرح ہمارے صارفین آنے والے دنوں کے بارے میں پرامید ہیں۔‘

ٹیکنالوجی، میڈیا اور ٹیلی کمیونیکیشن کے تجزیہ کار پاؤلو پیسکاٹور نے کہا ہے کہ یہ ایپل کے لیے ’ایک اور شاندار سہہ ماہی‘ تھی۔

انھوں نے مزید کہا: ’ایپل کی دنیا میں آئی فون ایک اہم پراڈکٹ رہی ہے جس نے اس کی مزید سروسز کی فروخت میں مدد کی۔‘

سرمایہ کاری کے شعبے کی ماہر صوفی لانڈ ییٹس کہتی ہیں کہ لوگوں نے ’گھر سے کام کرنے پر مہنگی چیزوں کے لیے پیسے خرچ کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ ان چیزوں کے استعمال سے ان کی زندگی میں آسانی آئی ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ اپیل کی فروخت میں واضح اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس کی پر کشش مصنوعات نے عالمی سطح پر صارفین کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔

فیس بک نے، جو اشتہارات کی فروخت پر انحصار کرتا ہے، سال کے پہلے تین ماہ میں بڑی آمدن اور منافع دیکھا ہے۔

تجزیہ کاروں کی پیشگوئیوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے، صارفین نے گھر پر جو وقت گزارا اس سے 26.17 ارب ڈالر کا منافع ہوا جو متوقع 9.5 ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔

فیس بک نے کہا کہ آنے والے مہینوں میں متوقع ہے کہ آمدنی مستحکم ہو گی یا معتدل انداز سے بڑھے گی۔ فیس بک نے اس بات کو بھی تسلیم کیا ہے کہ ایپل کا جاری کردہ نیا فیچر، جس میں صارفین کے پاس یہ آپشن موجود ہے کہ وہ ایپ کی جانب سے اعداد و شمار کو جمع کرنے سے روک سکتے ہیں، اس کے کاروبار کو ’نمایاں طور پر‘ نقصان پہنچا سکتا ہے۔


فیس بک

تجزیہ: جیمز کلیٹن، نامہ نگار برائے ٹیکنالوجی، شمالی امریکہ

صرف ایپل اور فس بک ہی نہیں جنھوں نے اس ہفتے منافع کے حیران کن اعداد و شمار جاری کیے ہیں بلکہ گذشتہ روز گوگل اور مائیکروسافٹ نے بھی ایسے ہی اعداد و شمار جاری کیے۔

بہت سے لوگوں کو اس سے حیرت نہیں ہو گی کیونکہ عالمی لاک ڈاؤن کی وجہ سے بہت سے لوگوں نے آن لائن کام کیا اور گیمز کھیلیں۔ جو چیز ابھی تک واضح نہیں ہو سکی وہ یہ کہ کیا ایسا عالمی وبا کی وجہ سے ہوا یا لوگوں نے مستقل طور پر اپنے رویوں کو تبدیل کر لیا ہے۔

دنیا بھر میں مختلف شعبوں میں ایپل کے اعداد و شمار غیر معمولی ہیں۔ چین میں، جہاں زیادہ تر علاقوں سے حالیہ مہینوں میں لاک ڈاؤن ہٹا لیا گیا ہے، ایپل کی مصنوعات کی فروخت ڈرامائی انداز میں بڑھی۔

فیس بک کے اعداد و شمار بھی کچھ ایسا ہی ظاہر کر رہے ہیں۔ فیس بک کا زیادہ تر منافع اشتہارات سے آتا ہے، تو فیس بک کے اس منافع کا مطلب یہ ہے کہ ہم آن لائن زیادہ خریداری کر رہے ہیں۔

ایمازون کے اس سہ ماہی کے اعداد و شمار بھی کل سامنے آ رہے ہیں جس میں خاصے اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔

وبا میں ٹیکنالوجی کمپنیوں کی آمدن میں اضافے کا ایک ٹرینڈ دکھائی دینے لگا ہے۔


اس ہفتے ایپل کی جانب سے اپنے سافٹ وئیر میں نیا فیچر متعارف کرانے کے بعد ٹیکنالوجی کی دو بڑی کمپنیاں آمنے سامنے آ گئی ہیں۔

یہ نیا فیچر صارفین کو یہ فیصلہ کرنے کا اختیار دے گا کہ وہ ایپس کو اپنا ڈیٹا جمع کرنے کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں اور امکان ہے کہ بہت سے لوگ نہ ہی کہیں گے۔

لیکن صارفین کا ڈیٹا ہی وہ وجہ ہے جس کی وجہ سے فیس بک پر اشتہارات کا کاروبار اتنا منافع بخش ہے۔

فیس بک نے ماہانہ ایکٹو صارفین کی تعداد میں اضافہ دیکھا ہے جو 10 فیصد اضافے کے ساتھ 2.85 ارب ہو گئے ہیں۔

منگل کے روز گوگل کی پیرنٹ کمپنی ایلفابیٹ نے بتایا ہے کہ مارچ تک تین مہینوں میں ریکارڈ منافع ریکارڈ کیا گیا کیونکہ اس کی اشتہاری آمدن میں ایک تہائی اضافہ ہوا۔

اس فرم نے ان نتائج کی وجہ ’صارفین کی بڑھتی ہوئی آن لائن سرگرمیوں‘ کو قرار دیا ہے کیونکہ دنیا بھر کی آبادی اب گھر کے اندر زیادہ وقت گزار رہی ہے تاکہ کورونا وائرس سے بچا جا سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp