انڈیا میں کورونا بحران: آکسیجن کی کمی کو دور کرنے سے متعلق گمراہ معلومات کی حقیقت

ریئلٹی چیک - بی بی سی نیوز


انڈیا، آکسیجن

انڈیا میں آکسیجن کے سلنڈر بھروانے کے لیے لمبی قطار

انڈیا کورونا وبا کی دوسری لہر کا مقابلہ کر رہا ہے جس کے باعث صحت کا نظام سخت دباؤ میں ہے۔ فوری طبی امداد کی آڑ میں لوگ ہر قسم کے وسائل کا سہارا لے رہے ہیں۔

ایسے میں کچھ لوگ انٹرنیٹ پر موجود غلط معلومات کو صحیح مان کر اس سے گمراہ ہو رہے ہیں۔ مثلاً گھریلو علاج کے ذریعے جسم میں آکسیجن کی سطح میں اضافے کے کچھ طریقے آن لائن درج ہیں جو درحقیقت موثر نہیں۔

ایک نیبیولائزر آکسجن نہیں دے سکتا ہے

آکسیجن، کورونا

نیبیولائزر کا مقصد دوا کو اندر لے جانے میں مدد دینا ہوتا ہے، اس کا کام کورونا کے مریضوں کو آکسیجن مہیا کرنا نہیں

آکسیجن کی کمی کی وجہ سے اس وقت ایک آہ و بکا مچی ہوئی ہے اور لوگ کہیں سے بھی اسے حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ان کی ایسی پریشان کن حالت کے دوران، ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی گئی ہے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ مریضوں کو ایک دوا کا عمدہ سپرے پہنچانے کے لیے ایک چھوٹا سا طبی آلہ یعنی نیبیولائزر، آکسیجن سلنڈر کا متبادل ہو سکتا ہے۔

فیس بک، ٹویٹر اور واٹس ایپ پر شیئر کی جانے والی ویڈیو میں، ہندی زبان میں یہ بیان کرتے ہوئے اسے استعمال کرنا بتایا جا رہا ہے۔ اس میں موجود شخص کہتا ہے کہ ’ہمارے ماحول میں اتنی آکسیجن موجود ہے جو یہ (نیبیولائزر) مہیا کر سکتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

کیا انڈیا کے ’کووڈ علاج‘ کے دعووں میں کوئی صداقت ہے؟

انڈیا میں کووڈ ویکسین کے حوالے سے افواہیں: ’ویکسین سے مردانہ کمزوری ہوسکتی ہے‘

یوگی ادتیہ ناتھ کی چار سالہ دور حکومت سے متعلق دعووں کی حقیقت کیا ہے؟

کورونا ویکسین کے خلاف سوشل میڈیا پر دعووں کی حقیقت کیا ہے؟

وہ مزید کہتے ہیں کہ ‘آپ سب کی ضرورت ایک نیبیولائزر ہے اور آپ اس سے آکسیجن حاصل کر سکتے ہیں۔‘

اس ویڈیو پر دلی کے قریب ایک ہسپتال نے اسے مسترد کیا ہے۔ اور یہ کہا ہے کہ ’شواہد یا سائنسی مطالعے‘ کے ذریعے اس مسئلے کے لیے نیبیولائزر کے استعمال کی حمایت میں کوئی بات ثابت نہیں ہوتی ہے۔

دوسرے ماہرین نے بھی اس طرف اشارہ کیا ہے کہ اضافی آکسیجن کی فراہمی میں یہ تکنیک بالکل ہی غیر موثر ہے۔

اور ویڈیو میں جس ڈاکٹر کو دکھایا گیا ہے اس نے ایک اور ویڈیو جاری کرتے ہوئے تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا پیغام ایک ’غلط فہمی‘ ہے اور اس کا یہ مطلب نہیں تھا کہ نیبیولائزر آکسیجن سلنڈر کا متبادل ہو سکتا ہے۔

تاہم، یہ وائرل ویڈیو اس وقت سوشل میڈیا پر بہت زیادہ شیئر کی جا رہی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے حالیہ خطاب میں اِس ویڈیو کا ایک سکرین شاٹ بھی استعمال کیا ہے۔ اس سکرین شاٹ کو ان کی ویڈیو میں اس وقت دکھایا گیا جب وزیرِاعظم مودی نے کہا کہ ‘بہت سارے ڈاکٹر سوشل میڈیا کے ذریعے معلومات شیئر کر رہے ہیں، فون اور واٹس ایپ کے ذریعے مشورہ دیتے ہیں۔‘ تاہم انھوں نے اس ویڈیو کے آڈیو کو استعمال نہیں کیا تھا۔

جڑی بوٹیوں کے استعمال سے بھی آکسیجن میں اضافہ نہیں ہوتا

انڈیا کے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آکسیجن کی سطح کے گرنے کے علاج کے لیے مختلف جڑی بوٹیوں سے متعلق گھریلو علاج تجویز کرنے والے پیغامات بھی وسیع پیمانے پر شیئر کیے جا رہے ہیں۔

ایک بہت زیادہ شیئر کی جانے والی پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ ’یہ تجویز کیا گیا ہے کہ کافور، لونگ اور یوکلپٹس کے تیل کا مرکب کووڈ-19 کی وجہ سے گرتی ہوئی آکسیجن کی سطح میں اضافہ کرنے میں فائدہ مند ثابت ہو گا۔‘

اس دعوے کے بھی کوئی سائنسی شواہد نہیں۔

A screenshot from a video which shows an Indian doctor spreading misleading information to Covid patients

جڑی بوٹیوں سے جسم میں آکسیجن کی مقدار میں اضافے کے کوئی سائنسی شواہد نہیں

انڈین روایتی طریقۂ علاج آیوروید کے ایک ڈاکٹر کی بنائی ہوئی ایک ویڈیو میں اس حل کی تشہیر کی گئی اور اسے فیس بک اور واٹس ایپ پر ہزاروں بار شیئر کیا گیا۔

درحقیقت کافور کا تیل، جلد کی کریم وغیرہ مرہم میں بڑے پیمانے پر استعمال کیے جاتے ہیں۔ اگر یہ منھ کے ذریعے کھایا جائے تو یہ ممکنہ طور پر نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

بیماریوں سے بچاؤ اور روک تھام کے امریکی ادارے سی ڈی سی نے خبردار کیا ہے کہ کافور کے بخارات کی ہوا میں سانس لینے کے زہریلے اثرات ہو سکتے ہیں۔

لیموں بھی اس وائرس کا حل نہیں

انڈیا کے ایک سینیئر سیاستدان اور کاروباری شخصیت نے حال ہی میں دعویٰ کیا ہے کہ ناک میں لیموں کے رس کے دو قطرے آکسیجن کی گرتی مقدار کو بڑھا سکتے ہیں۔

وجے شنکیشور نے کہا کہ انھوں نے اسے اپنے اُن ساتھیوں کے لیے تجویز کیا جن کی آکسیجن کی سطح کم ہوئی اور ‘آدھے گھنٹے کے اندر ان کی آکسیجن کی سطح 88 فیصد سے بڑھ کر 96 فیصد ہو گئی۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ انڈیا میں آکسیجن کے بحران کو لیموں کے استعمال سے حل کیا جا سکتا ہے۔

A screenshot of senior Indian politician Vijay Sankeshwar

لیموں کے قطروں سے بھی خون میں آکسیجن کی مقدار میں اصافہ نہیں ہوتا

تاہم اس طریقہ علاج کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اس علاج سے آکسیجن کی سطح پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

آکسیجن بڑھانے کا ’چمتکار علاج‘ مستند نہیں

انڈیا کے مشہور یوگا گورو بابا رام دیو بھی مسلسل نیوز چینلز پر اپنے شو پیش کر رہے ہیں اور ان کے یوٹیوب چینل پر ایسی ویڈیوز بھی موجود ہیں جو گھر میں آکسیجن کی سطح میں اضافہ کرنے کا طریقے دکھاتی ہیں۔

ان ویڈیوز میں وہ کہتے ہیں کہ ‘پورے ملک میں آکسیجن کے بارے میں شور مچا ہوا ہے۔ لیکن میں آپ کو ایک چمتکار دکھاؤں گا۔‘

اس دوران وہ اپنی ایک انگلی پر خون میں آکسیجن کی سطح ناپنے کا ایک آلہ پہنے ہوئے ہوتے ہیں۔

A still from Yoga guru Baba Ramdev's YouTube channel

یوگا گورو کا نسخہ صحت کے عالمی ادارے کی تجاویز کے خلاف ہے

یوٹیوب پر پوسٹ کردہ ویڈیو کو تین لاکھ لوگ دیکھ چکے ہیں۔

وہ اس میں سانس لینے کی مشقیں کرواتے ہیں۔ اس میں وہ اپنی سانس روک کر دکھاتے ہیں اور پھر خون میں اس کی سطح کم ہوتی دکھاتے ہیں۔

اس کے بعد وہ کہتے ہیں ‘آکسیجن کے نیچے آنے میں 20 سیکنڈ لگے، دو گہری سانسیں لیں آپ کو آکسیجن ملے گی۔‘

اگرچہ یوگا کی مشق کرنا عموماً آپ کی صحت کے لیے اچھا ہے۔

لیکن ان حالات میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی طرف سے اضافی آکسیجن کے لیے میڈیکل ذرائع کی تجویز کی گئی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی ڈاکٹر جینیٹ ڈیاز کا کہنا ہے کہ ‘اگر آکسیجن کی سطح کم ہو، اگر وہ لمبے عرصے تک کم رہے، اور اگر اس کمی کا علاج نہیں ہوتا ہے تو پھر خلیات (سیلز) خود بھی اچھی طرح سے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔

’زندگی کو بچانے کا طریقہ میڈیکل آکسیجن ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32535 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp