انڈیا: ممتا بینرجی مغربی بنگال میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو بھاری شکست دینے میں کامیاب


ممتا بینرجی، مغربی بنگال، انڈیا

انڈیا میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ریاست مغربی بنگال کے انتخابات میں بھاری مارجن سے شکست ہوئی ہے اور موجودہ وزیرِ اعلیٰ ممتا بینرجی کی پارٹی ترینمول کانگریس ایک بار پھر حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔

خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق اس وقت 292 سیٹوں میں سے کم از کم 200 پر ممتا بینرجی کی پارٹی کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

تازہ ترین گنتی کے مطابق بی جے پی حتمی طور پر 100 سے بھی کم سیٹوں پر کامیاب ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

’مودی تو ہندوؤں کے دیوتا ہیں، انھیں کیسے ہرائیں گے‘

جس کا نام لینا گوارا نہیں تھا ’وہ عورت‘ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ کیسے بنی؟

اویسی کی ریلی نماز پر اور یوگی کی جے شری رام کے نعروں پر ختم: بنگال کے انتخاب اور ہندو مسلم شناخت

بی جے پی سے تعلق رکھنے والے انڈین وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی ممتا بینرجی کو اُن کی کامیابی پر مبارک باد دی ہے۔

ایک ٹویٹ میں اُنھوں نے کہا کہ وہ مغربی بنگال میں ممتا بینرجی کی جماعت کی کامیابی پر اُنھیں مبارک باد دیتے ہیں، ساتھ ہی ساتھ اُن کے اگلے دور کے لیے نیک تمنّاؤں کا بھی اظہار کیا۔

https://twitter.com/rajnathsingh/status/1388804121482784768

مقابلہ اس قدر اہم کیوں تھا؟

سنہ 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں ریاست کی 42 سیٹوں میں سے 22 ممتا بینرجی کی ٹی ایم سی نے جبکہ 18 بی جے پی نے جیتی تھیں۔

اس سے پچھلے یعنی سنہ 2014 کے پارلیمانی انتخابات میں یہ تعداد ٹی ایم سی کے لیے 34 اور بی جے پی کے لیے 2 تھی، یعنی 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں ٹی ایم سی کو سخت نقصان اٹھانا پڑا تھا، مگر بہرحال اکثریتی نشستیں اُن کے ہی پاس تھیں۔

چنانچہ وزیرِ اعظم نریندر مودی سمیت بی جے پی کا یہ خیال تھا کہ وہ اس مرتبہ ریاستی انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کر لیں گے۔

نریندر مودی، بی جے پی کے سابق صدر و موجودہ وزیرِ داخلہ امیت شاہ اور پارٹی کے کئی سینیئر رہنماؤں نے مغربی بنگال میں انتخابی جلسے منعقد کیے اور اپنی پارٹی کی فتح کے بلند و بانگ دعوے کیے تھے۔

ممتا بینرجی، مغربی بنگال، انڈیا

بھارتیہ جنتا پارٹی کو امید تھی کہ وہ کم از کم 200 سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہو جائے گی مگر اپنی تمام تر انتخابی مشینری کے باوجود ایسا نہیں ہو سکا ہے۔

اس حوالے سے نئی دہلی میں مقیم بی بی سی ورک لائف انڈیا کے اسسٹنٹ ایڈیٹر سہیل حلیم نے بی بی سی اُردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ممتا بینرجی کے لیے یہ بہت بڑی بات ہے کہ بی جے پی کی سیٹیں 100 سے بھی کم رہ گئی ہیں، جس سے یہ ثابت ہوا ہے کہ مودی کی کرشماتی شخصیت کے باوجود بی جے پی کو شکست دی جا سکتی ہے۔

سہیل حلیم کا کہنا تھا کہ ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ ممتا بینرجی کی جماعت کہاں کہاں جیتی ہے اور ووٹوں کا تناسب کیا رہا ہے مگر یہ واضح ہے کہ بی جے پی کے پیغامات و اعلانات، ہندوتوا کارڈ، اور الیکشن کو ہندوؤں اور مسلمانوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کامیاب نہیں ہوئی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ بی جے پی کی جانب سے یہی کوششیں اگر اترپردیش، مدھیہ پردیش یا راجستھان جیسی ریاستوں میں کی جاتی تو شاید معاملہ مختلف ہوتا لیکن بی جے پی اس انتخاب کو سمجھ نہیں پائی۔

ممتا بینرجی، مغربی بنگال، انڈیا

سہیل حلیم کا کہنا تھا کہ اب موجودہ صورتحال سے اندازہ ہوتا ہے کہ مقامی رہنماؤں میں مودی کو شکست دینے کی صلاحیت ہے اور خاص طور پر ممتا بینرجی کی خواتین ووٹروں میں مقبولیت اور عوام کے ساتھ اُن کی رابطہ کاری نے اُن کی جیت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

دائیں بازو کی تنظیم اور مہاراشٹر کی حکمران جماعت شیو سینا نے ممتا بینرجی کی اپنی ریاست میں جیت کو ‘جمہوریت کی فتح’ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس انتخابی نتیجے سے قومی سیاست کو نیا رُخ ملے گا۔

واضح رہے کہ شیو سینا مہاراشٹر میں کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے ساتھ اقتدار میں شریک ہے اور اس نے مغربی بنگال میں انتخاب لڑنے کے بجائے ممتا بینرجی کے لیے حمایت کا اعلان کیا تھا۔

ممتا بینرجی، مغربی بنگال، انڈیا

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق ممتا بینرجی نے اتوار کو کہا کہ کووڈ 19 سے لڑنا اُن کی حکومت کی اولین ترجیح ہو گی۔

اُنھوں نے پارٹی کارکنوں کے نام اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ‘یہ بنگال کی فتح ہے اور صرف بنگال ہی ایسا کر سکتا ہے۔’

ممتا بینرجی نے پارٹی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ فتح کا جشن منانے کے لیے کوئی ریلی نہ نکالیں۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ مغربی بنگال نے اپنے مینڈیٹ سے انڈیا کو ‘بچا لیا ہے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp