مائرہ ذوالفقار: لاہور میں پاکستانی نژاد برطانوی خاتون کے قتل کے الزام میں دو نوجوانوں کے خلاف مقدمہ
لاہور میں پولیس نے پاکستانی نژاد برطانوی خاتون کے قتل کے الزام میں دو نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
پاکستان میں عارضی طور پر مقیم 26 سالہ مائرہ کے پھوپھا نے یہ ایف آئی آر درج کرائی ہے۔
بی بی سی کی جانب سے دیکھے گئے قانونی دستاویز میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ مائرہ کو ان دونوں افراد نے دھمکی دی تھی اور یہ مائرہ سے شادی کرنا چاہتے تھے۔
مائرہ کے پھوپھا محمد نذیر نے پولیس کو بتایا کہ مائرہ ذوالفقار قتل سے پہلے ان کے گھر آئی تھیں جہاں انہوں نے انہیں بتایا تھا کہ انہیں ان کے دو دوستوں سے ’جان کا خطرہ ہے جو انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں‘۔
مائرہ کے پھوپھا محمد نذیر کا کہنا ہے کہ ’میں نے مائرہ کو تسلی دی کہ میں خود دونوں لڑکوں کو سمجھاؤں گا‘۔
تاہم تین مئی کے روز مائرہ کے گھر جانے پر انھوں نے مائرہ کی خون میں لت پت لاش دیکھی۔
محمد نذیر نے ایف آئی آر میں شبہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے خیال میں یہ قتل انہی دونوں دوستوں نے ’ایک باقاعدہ منصوبہ بندی کے ذریعے نامعلوم افراد کے ہاتھوں کروایا ہے‘۔
محمد نذیر کا کہنا ہے کہ ’دونوں ہی دوست مائرہ سے شادی کرنا چاہتے تھے تاہم ان کی کی بھتیجی کسی سے بھی شادی نہیں کرنا چاہتی تھی۔‘
مائرہ اس کرائے کے مکان میں اپنی ایک سہیلی کے ہمراہ رہتی تھیں۔
پولیس نے دونوں ملزمان کے خلاف دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔
اطلاعات کے مطابق مائرہ کے والدین پولیس کے ساتھ رابطے میں ہیں اور پاکستان پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ابھی تک اس کیس میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
ایس پی انویسٹیگیشن سدرہ خان نے بی بی سی کو بتایا کہ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے جا چکے ہیں جس کے بعد مزید تفتیش جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ مائرہ کے قتل کے پیچھے کیا محرکات ہو سکتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ مائرہ کی سہیلی کو مرکزی ملزمان کے طور پر شاملِ تفتیش کر لیا گیا ہے۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).