بھارت میں مریضوں کو آکسیجن فراہم کرنے والی رکشہ ‘ایمبولینس’


Rickshaw Ambulance

بھارت میں کرونا وائرس کی بد ترین صورتِ حال کے دوران ایک شخص نے ضرورت مند افراد کی مدد کے لیے اپنے رکشے کو ‘ایمبولینس’ میں تبدیل کر دیا ہے۔

ملک میں کرونا کی سنگین صورتِ حال میں جہاں اسپتالوں میں بیڈز کی قلت ہے اور آکیسجن کی فراہمی میں بھی تعطل آ رہا ہے وہیں یہ شکایات بھی آئی ہیں کہ ایمبولینسز زائد کرایہ وصول کر رہی ہیں اور آکیسجن ‘بلیک’ میں فروخت ہو رہی ہے۔

ایسے میں بھارت کے شہر بھوپال سے تعلق رکھنے والے 34 سالہ محمد جاوید خان نے غریبوں کی مدد کے لیے اپنے رکشے کو ‘ایمبولنس’ میں تبدیل کر دیا ہے۔

جاوید خان نے اپنی اہلیہ کے زیورات فروخت کیے ہیں اور رکشہ کو ایک چھوٹی ایمبولینس بنایا ہے۔

انہوں نے رکشے میں ایک آکسیجن سیلنڈر اور خون میں آکسیجن کی شرح معلوم کرنے کے لیے آکسی میٹر بھی رکھا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر طبی سامان بھی اس ایمبولینس نما رکشے میں موجود ہے۔

جاوید خان نے خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کو بتایا کہ ‘انتہائی بیمار مریض کو آکسیجن کے بغیر اسپتال نہیں لے جایا جا سکتا۔ لہٰذا مجھے یہ خیال آیا کہ کیوں نہ اپنے رکشے کو ایمبولینس میں تبدیل کیا جائے۔’

ان کے بقول ‘یہ (رکشہ) ایمبولینس کی طرح کشادہ نہیں ہے لیکن یہ یقیناً زندگیاں بچا سکتا ہے۔’

جاوید خان نے رکشے میں آکسیجن سیلنڈر بھی رکھا ہے۔
جاوید خان نے رکشے میں آکسیجن سیلنڈر بھی رکھا ہے۔

جاوید خان کا کہنا تھا کہ ”میں نے کئی افراد کو آکسیجن کے بغیر مشکل میں دیکھا ہے۔ ایمبولینسز کو کال کرنے پر وہ پانچ سے دس ہزار روپے وصول کر رہی ہیں۔ ایک غریب آدمی کیسے یہ برداشت کرے گا؟ خاص طور پر تب جب وبا کے دوران لوگوں کی آمدنی نہیں ہے۔”

جاوید خان کہتے ہیں کہ کئی لوگ میری مدد کے لیے آگے آئے ہیں اور مجھ سے درخواست کی ہے کہ میں یہ عمل وبا کے خاتمے تک جاری رکھوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں مدد کرنے پر لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جن کی وجہ سے میں یہ کر سکا کیوں کہ اکیلے میں یہ نہیں کر سکتا تھا۔

جاوید خان کے رکشے کو ایمبولینس بنانے کے دوران ایک شخص نے جاوید خان کو سیلنڈر جب کہ دوسرے نے آکسی میٹر بطور عطیہ فراہم کیے ہیں۔

اس کے علاوہ ایک ڈاکٹر نے جاوید خان کو سکھایا ہے کہ مریض کو اسپتال لے جاتے وقت کس طرح سیلنڈر سے آکسیجن فراہم کرنی ہے اور آکسی میٹر کیسے استعمال کیا جاتا ہے۔

دوسری جانب بھارت کے نشریاتی ادارے ’انڈیا ٹوڈے‘ نے رپورٹ کیا کہ ریاست مدھیا پردیش میں لاک ڈاؤن کے دوران ایمرجنسی اجازت نامے کے بغیر رکشہ چلانے پر پولیس نے جاوید خان پر چارج کیا تھا۔

رکشہ ڈرائیور نے کووڈ بحران میں یہ سہولت فراہم کی ہے۔
رکشہ ڈرائیور نے کووڈ بحران میں یہ سہولت فراہم کی ہے۔

لیکن سوشل میڈیا پر ردِ عمل کے بعد پولیس نے ان چارجز کو واپس لے لیا ہے اور انہیں خصوصی پاس جاری کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد دو کروڑ اور اموات دو لاکھ 20 ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں۔

ملک میں گزشتہ کئی روز سے یومیہ کیسز تین لاکھ سے زائد رپورٹ ہو رہے ہیں جس نے نظامِ صحت پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments