اے سی صاحبہ کا مقدمہ


حیران ہوں اس قوم کی ذہنی پسماندگی پر، اپنی ناکامیوں، اور شدید ترین احساس کمتری کی ذمہ دار ہمیشہ دوسروں کو سمجھتے ہیں۔ پاکستان میں گورنمنٹ میڈیکل کالج، انجنئیرنگ کالج کے گریجویٹ اور سی ایس ایس افسر عام طور پر مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے نوجوان ہوتے ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں کہ جو اپنے میرٹ کی بنیاد پر آگے بڑھتے ہیں۔

لیکن شعوری فکر سے آزاد ذہنی پسماندہ لوگوں کو ڈاکٹرز کے کلینک اور اسپتال بھی حرام کی کمائی سے بنے نظر آتے ہیں، انتہائی محنت اور کئی مشکل ترین سالوں کی محنت کے بعد اعلی قابلیت پر پہنچ کر پرائیویٹ فیس چارج کرنے والا ڈاکٹر انہیں قصائی لگتا ہے۔

اور سرکاری گاڑی استعمال کرنے والے سی ایس پی افسر کو یہ قوم کے ٹیکس پر عیاشی کرنے والے قرار دے کر پر سکون محسوس کرتے ہیں۔ (اور قوم کتنا ٹیکس ادا کرتی ہے وہ بھی ریکارڈ کا حصہ ہے )

اگر یہ افسران اپنے عوامی مقامات پر دوروں کی تصاویر پبلک کریں تو عوام اسے بھی سستی شہرت کا ذریعہ قرار دے دیتی ہے۔

فکری شعور سے آزاد یہ لوگ، سمارٹ خوبصورت افسر لڑکیوں کی تصویریں ڈھونڈ کر انہیں ٹرول کرتے ہیں، اور اپنے اندر کی گھٹن، سڑاند، بغض، حسد اور ناکامی کا ذمہ دار انہیں سمجھتے ہیں۔ جبکہ یہ جانتے ہیں کہ سرکاری گاڑیاں اور پروٹوکول ریاست کی طرف سے ان کے پیکج میں شامل ہے۔

اور ان کو پروٹوکول اپنی محنت کا ملتا ہے۔

شہر میں موجود درجنوں رمضان بازاروں کے روزانہ دورے کر کے سبزی اور فروٹ کی کوالٹی چیک کرنا اگر اے سی کا واحد کام ہے کہ اس پر نہ صرف باز پرس بلکہ بد کلامی ہو سکتی ہے کبھی بھی، تو ضلع کے دیگر انتظامی امور جو اے سی کی ذمہ داری ہیں، جس میں دفتری معاملات کے علاوہ کوٹ کچہری بھی شامل ہیں، وہ کب نبٹائے جائیں گے۔

بدکلامی اور بدزبانی کی اجازت کسی کو بھی نہیں ہے، چاہے وہ منسٹر کسی کے ساتھ کریں یا اے سی۔
مہذب معاشروں میں ہمیشہ اپنے ماتحت کو سرزنش تہذیب کے دائرے میں رہ کر کی جاتی ہے۔

درجنوں رمضان بازاروں کے سینکڑوں اسٹالز پر موجود لاکھوں ٹماٹروں کی کوالٹی پر بد تہذیبی بلاشبہ منسٹر صاحبہ کا حدود سے تجاوز اور اختیارات کا ناجائز استعمال ہی کہلائے گا۔

اور گر اے سی حضرات
اپنے اختیارات سے تجاوز کریں، رشوت لیں یا ظلم زیادتی کریں تو نہ صرف ان پر تنقید بلکہ ان کی پکڑ کی جانی چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments