بارے کچھ ڈرائی فروٹ کا بیان ہو جائے


\"\"

ڈرائی فروٹ کا انسانی معاشرے پر گہرا اثر رہا ہے۔ کچھ اخروٹ تو فطرتاً ہوتے ہی سخت طبعیت کے ہیں، اوپر سے رہی سہی کسی چلغوزوں نے پوری کر دی ہے۔ ابن انشا کی لکھی گئی ’اردو کی آخری کتاب‘ سے ڈرائی فروٹ کے بارے میں ایک گمشدہ باب پہلی مرتبہ پبلش کیا جا رہا ہے۔

رومانیات

مرزا چلغوزہ اٹھاتے ہوئے مارا گیا۔
رانجھے نے چلغوزے کی خاطر کتنے برس بھینسیں چرائیں۔
فرہاد نے چلغوزے کی خاطر پہاڑ میں سے نہر نکال دی۔

تاریخ

تمام برائیاں چلغوزے کے صندوق سے دنیا میں پھیلیں مگر خوش قسمتی سے امید رہ گئی۔
ٹرائے کے شہر میں ایک چلغوزے کی وجہ سے یورپ کی پہلی جنگ عظیم چھڑی۔
رانا پرتھوی راج چوہان کو چلغوزہ اٹھانے کی وجہ سے راج پاٹ اور جان سے ہاتھ دھونے پڑے۔

\"\"

معاشرہ

پاکستان ریلوے نے چلغوزوں کے لئے ریل میں الگ ڈبہ لگایا ہے جس پر مستورات کا ڈبہ لکھا گیا ہے۔
اب واش روم پر نشاندہی کے لئے دو تصویریں لگائی جاتی ہیں۔ مرد اور چلغوزہ۔

حالات حاضرہ

لاہور میں ایک شخص حدود آرڈیننس کے تحت گرفتار۔ مجرم تین چھلے ہوئے چلغوزے جیب میں لے کر گھوم رہا تھا۔ مجرم سے تفتیش کے بعد ایک منظم گروہ کا انکشاف جو شہر بھر میں چلغوزے سپلائی کرتا تھا۔ سرغنہ کی گرفتاری کے لئے پولیس کے چھاپے۔

ایک برادر اسلامی ملک میں مارکیٹ پر چھاپہ۔ پانچ دکانداروں کو شرطے پکڑ کر لے گئے۔ چار دکانداروں کے چلغوزوں کے ڈھیر سے بعض ایسے چلغوزے برآمد ہوئے تھے جن کے چھلکے ٹوٹے ہوئے تھے۔ پانچویں پر اسرائیل کے لئے جاسوسی کا الزام لگایا گیا ہے۔ وہ چھلے ہوئے چلغوزے بیچ رہا تھا اور یہودی سازش کے ذریعے شہریوں کا اخلاق تباہ کر رہا تھا۔

شعر و نغمہ

دنیا کی عظیم ترین رومانی شاعری کا محرک چلغوزے تھے۔

حیف اُس چار گرام چلغوزے کی قسمت غالبؔ!

تو از سرتا بہ پا اک نکہت و تنویر ہے چلغوزہ!
شراب وشعر و موسیقی میں پنہاں تیری رنگت ہے
میرے خاموش دل میں موجزن تیری محبت ہے

اب کے ہم بچھڑے تو شائد کبھی خوابوں میں ملیں
جس طرح سوکھے ہوئے چلغوزے قابوں میں ملیں

اس پر گیت بھی لکھے گئے ہیں۔

چلغوزے جیسی آنکھوں والی یہ تو بتا تیرا نام ہے کیا۔
ایک چلغوزے کو دیکھا تو ایسا لگا، جیسے کھلتا گلاب، جیسے شاعر کا خواب، جیسے اجلی کرن، جیسے بن میں ہرن، جیسے چاندنی رات، جیسے نرمی بات، جیسے مندر میں ہو اک جلتا دِیا۔
ایک چلغوزہ بھیگا بھاگا سا، سوئی راتوں میں جاگا سا۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments