ایک نوجوان لڑکی جو اپنی سہیلی کو گود لیناچاہتی ہے

زلاتا اونُوفریوا اور کیترینا خِنکوُلووا - بی بی سی رشین


 

Arina and Nina

ارینا اور نینا ہفتے میں ایک بار ملاقات کیا کرتی تھیں اور یہ ملاقاتیں اُن سرگرمیوں کے دوران ہوتی تھیں جو وہ کیئر ہوم کرواتا تھا جہاں نینا رہتی تھی۔ اب ارینا نے نینا کی گارجین (سرپرست) بننے کی درخواست دے دی ہے جس کی وجہ سے 27 برس کی نینا کی امید بندھی ہے کہ اب اُسے اس کیئر ہوم سے نجات مل جائے گی جہاں وہ اپنے بچپن سے لے کر اب تک رہتی آ رہی ہے۔

گذشتہ چند ماہ سے نینا ٹورگاشوا اُس آزادی کے مزے اٹھا رہی ہے جو اس سے پہلے اس کے لیے ممکن نہ تھے، مثلاً خریداری کرنا، کھانا بنانا، اور اپنے کپڑے خود دھونا۔

یہ وہ مشاغل ہیں جو شاید کسی بھی 27 برس کی شخص کے لیے روز مرّہ کی معمول کی سرگرمیاں ہوں۔’

Nina cooking

Arina Muratova
نینا کو پہلی مرتبہ باقاعدگی کے ساتھ اپنے لیے خود سے کھانا بنانے کا موقعہ ملا ہے۔

لیکن نینا کے لیے ایسا نہ تھا۔ وہ ہمیشہ کسی نہ کسی ادارے میں رہائیش پذیر رہی ہے، اور پھر جب وہ 18 برس کی ہوئی تو اُسے ایک ایسے ادارے میں منتقل کردیا گیا تھا جسے روس میں سائیکو نیورولوجیکل کیئر ہوم (نفسیاتی اعصابی نگہداشت کا گھر) کہا جاتا ہے۔ نینا کہتی ہے کہ جب کورونا وائرس کی وبا پھیلی تو اسے کیئر ہوم سے باہر رہنے کا تجربہ ہوا، اُس وقت ایک رضاکار خاتون، ارینا موراتووا نے اُسے اپنے ہاں پناہ دی تھی جہاں اب وہ مستقل رہنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ارینا ایک مارکیٹ ریسرچر ہے جو ناخنوں کی آرائش کے فن کا شوق رکھتی ہے، جسے وہ نینا کو سکھانے کی پیش کش کرچکی ہے۔

لیکن جب 27 برس کی نینا کو آزاد فضا میں رہنے کا موقع ملا تو اُسے آزاد زندگی کے ذائقے کو چکھنے کا موقعہ ملا جس کا تجربہ اُس نے اِس سے پہلے کبھی نہیں کیا تھا۔ اس لیے اُس نے واپس اپنے کیئر ہوم نہ جانے کا فیصلہ کیا۔

ارینا کو اپنی 31 برس کی زندگی کو بدل دینے والا فیصلہ کرنا پڑا۔

Short presentational grey line

ارینا پچھلی دہائی سے کئی قسم کے رضاکارانہ کاموں میں شرکت کرتی رہی ہے۔ اس کا آغاز اُس نے ایسے بچوں کی دیکھ بھال سے شروع کیا جنھیں سیکھنے میں مشکلات تھیں، اس کے علاوہ اُس نے ایسے بچوں کے خاندانوں سے میل جول بھی بڑھانا شروع کیا تھا۔ اس کے بعد وہ بالغوں کی دیکھ بھال کے کام میں شامل ہو گئی، اور اس طرح ایک روسی خیراتی ادارے، ‘لائف روٹ’ کے ان رضاکارانہ کاموں کے دوران اُس کی نینا سے ملاقات ہوئی۔

یہ خیراتی ادارہ ملک بھر کے سائیکو نیورولوجیکل کیئر ہومز کے افراد کے لیے مختلف فنون سیکھنے کے لیے کلاسوں اور دوروں کا اہتمام کرتی ہے (ان کیئر ہومز کو پی این آئی کہا جاتا ہے)۔

ارینا نے چار برس پہلے پی این آئی 22 میں رضاکارانہ کام شروع کیا جہاں نینا سینکڑوں افراد کے ساتھ رہتی تھی۔ اس کیئر ہوم میں عقلی اور ذہنی معذوری کے مختلف درجات والے افراد کی دیکھ بھال کی جاتی ہے۔

Arina and Nina at a Life Route camp

Kirill Smirnov
ارینا اور نینا کی ملاقات لائف روٹ نامی خیراتی ادارے کی سرگرمیوں کی وجہ سے ہوئی تھی جو کیئر ہوز میں رہنے والوں کے لیے مختلف کیمپس کے انتظامات کرواتا ہے۔

نینا کے مرض کی تشخیص اُس کا ایک راز ہے جس سے صرف کیئر ہوم کے ڈائریکٹر آگاہ ہیں۔ ایسا اُن افراد کے بارے میں کہا جاتا ہے جن کے لیے ریاست فیصلہ کرتی ہے کہ جو خود سے ایک آزاد زندگی بسر کرنے کے اہل نہیں ہوتے ہیں۔ اس لیے نہ وہ خود اور نہ ارینا یہ جانتی ہے کہ وہ اس کیئرہوم میں کیوں ہے۔ تاہم ارینا کو اُس کے کیئرہوم میں رہنے پر حیرانی ہوتی ہے۔

اگرچہ نینا کو پڑھنے میں اور ریاضی سیکھنے میں ذرا مشکل ہوتی ہے لیکن وہ ارینا کے خیال میں بہت قابل ہے۔ ارینا کہتی ہے کہ نینا ‘بہت جلدی سیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور وہ روز مرّہ کے حالات میں بہت آسانی کے ساتھ اپنے آپ کو ڈھال لیتی ہے۔’

Nina

Kirill Smirnov
نہ نینا اور نہ ہی ارینا کو معلوم ہے کہ وہ کیئر ہوم میں کیوں رکھی گئی ہے۔

اٹھارہ برس ہونے پر پی این آئی میں بھیجنے سے پہلے جب نینا چھوٹی سے بچی تھی تو اُسے اُس وقت معذور بچوں کے ایک کیئر ہوم میں رکھا گیا تھا۔ یہ نہیں معلوم کہ اُسے بچوں کے کیئرہوم میں اس کے والدین لے کر گئے تھے یا اُسے اپنے والدین سے جبراً جدا کر کے وہاں رکھا گیا تھا۔

اُس کا کہنا ہے کہ اُس کے والدین ہفتے میں ایک بار اُس سے ملنے آتے تھے، لیکن وہ ڈرتی تھی او ر بستر کے نیچے چھپ جاتی تھی۔ وہ کہتی ہے کہ ‘وہ شراب پیتے تھے۔ میں ڈرتی تھی۔ ان سے شراب کی بدبو آتی تھی۔’

ارینا کہتی ہے کہ وہ جب بھی لائف روٹ کی سرگرمیوں میں شرکت کے لیے آتی تو وہ منفرد نظر آتی تھی، وہ اُس خیراتی ادارے کی سرگرمیوں میں بھرپور شرکت کرتی تھی اور پروگراموں میں شرکت کے لیے سفر پر جاتی۔

Nina

Aleksandr Ivanov
نینا اپنے کیئرہوم میں۔

ارینا کہتی ہے کہ ‘نینا اپنے کیئرہوم میں بہت فعال رہتی تھی۔ وہ بہت ساری تخلیقی سرگرمیوں میں حصہ لیتی تھی: مثلاً ڈرامہ، فنون اور دستکاری کی ورکشاپیں وغیرہ۔ وہ کھیلوں کے مقابلوں میں بھی حصہ لیتی تھی۔ وہ نشانہ کے مقابلے ڈارٹس میں حصہ لیتی، وہ فٹ بال کھیلتی۔ کیئرہوم چھوڑنے کے بعد سے یہ فٹ بال ہے جسے وہ یاد کرتی ہے۔’

جب پچھلے برس موسمِ بہار کے آغاز میں نافذ ہونے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے کیئر ہوم کے رہنے والوں کے لیے باہر نکلنا مشکل ہوگیا تو ارینا نے کیئرہوم کے رہنے والوں کے ساتھ زوم پر سرگرمیاں جاری رکھنے کی تجویز دی۔ لیکن شروع ہی سے سب کو معلوم تھا کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ کیئرہوم کا انٹرنیٹ اس مقصد کے لیے کافی نہیں تھا۔ اس طرح کی سرگرمیوں کے لیے مخصوص ماسکو اور سینٹ پیٹرزبرگ کے کیئرہومز کو ایسے ہی مسائل کا سامنا تھا۔

اس لیے ان خیراتی اداروں نے حکام پر دباؤ ڈالا کہ کیئرہومز میں رہنے والوں کو لاک ڈاؤن کے دوران باہر جانے کا موقع دیا جائے۔

روٹ لائف کی ڈائریکٹر ایوان روژنسکی کہتی ہیں کہ ‘اس کا ایک ہی دن میں انتظام کرلیا گیا، اور اگلے دن یہ باہر تھے۔ وبا سے پہلے اتنی تیزی سے کام ہونے کا میں تصور بھی نہیں کرسکتی تھی۔’

تاہم ارینا یہ تسلیم کرتی ہے کہ جب اس نے نینا کی دیکھ بھال سنبھالنے کرنے کا ابتدائی طور پر فیصلہ کیا تھا تو وہ اس وقت کافی پریشان تھی۔ وہ یہ سوچ رہی تھی کہ کیونکہ وہ وبا کے دوران گھر پر بیٹھ کر کام کرے گی تو کہیں اس سے نینا کی آزادی متاثر نہ ہو۔

‘نینا کو گود لینے میں کئی فیصلے لینے تھے۔ مجھے لاک ڈاؤن کے باوجود بہت سارے کام کرنے تھے۔ میں نے محسوس کیا کہ مجھے کسی ایسے کے ساتھ رہنا ہوگا جو خود بھی اپنے آپ کو کچھ دیر کے لیے مصروف رکھ سکے۔ نینا کے بارے میں جانتی تھی کہ میں اُس سے کہہ سکتی ہوں کہ ‘اب مجھے تین گھنٹوں کے لیے کام کرنا ہے اور بعد میں ہم اکھٹے کھانا کھائیں گے۔’

Arina and Nina exercising

ان دونوں خواتین نے لاک ڈاؤن کے دوران اپنی سرگرمیاں گھر پر جاری رکھیں۔

لیکن خیراتی ادارے کی جانب سے ان دونوں کو لاک ڈاؤن کے دوران ایک ساتھ رہنے کے لیے دیے گئے فلیٹ میں نینا کے آنے کے بعد نئی زندگی کا آغاز قدرے مشکلات کے ساتھ ہوا۔

‘اس کے پاس بہت کم سامان تھا، صرف ایک چھوٹا سے تھیلا تھا۔ وہ کھوئی کھوئی سی نظر آرہی تھی۔ میں جب کیئر ورکرز کے لائے گئے کاغذات پر دستخط کررہی تھی، وہ فلیٹ میں گھومنے پھرنے لگ گئی۔ وہ خاص طور پر خوش سی نظر نہیں آرہی تھی، اور میں اس پر اعتماد کر رہی تھی۔’

‘جب میں نے نینا کو اتنا کھویا ہوا دیکھا، میں نے حیرت سے پوچھا کہ کیا یہ کوئی اچھا خیال تھا۔ اگر کوئی گھر بدل نے کی بات کر رہا ہے تو یہ ایک بات ہے، لیکن حقیقت میں انھیں منتقل کرنا بالکل مختلف بات ہے۔’

لیکن اس کے کچھ ہی دیر بعد ارینا نے دوسرے رضاکاروں کے ہمراہ خوشی میں ایک سیلفی پوسٹ کی جس میں نینا نے ہاتھ بلند کیے ہوئے تھے۔

نہ صرف نینا نے خود ہی آن لائین شاپنگ کرنا اور کُکنگ کرنا سیکھ لیا، بلکہ ارینا نے اُس کے لیے ریاضی کی ایک ٹیچر کا بھی انتظام کردیا۔ یہ اس کے لیے جاننا اہم تھا کیونکہ اب وہ خود ہی اپنی ضرورت کی اشیا خریدتی تھی۔

Nina in her maths lesson

Arina Muratova
نینا کو اب حساب کتاب کے لیے ریاضی کی بنیادی تعلیم دی جا رہی ہے۔

ارینا کا کہنا ہے کہ ‘ایسا نہیں ہے کہ نینا چیزوں کو سمجھ نہیں پاتی ہے۔ اسے پہلے اُسے کبھی ریاضی کی ضرورت نہیں تھی۔’

ارینا نے خود نینا کی تعلیم میں مدد کی۔ وہ پڑھ لکھ سکتی تھی، لیکن آہستہ آہستہ اور مشکل سے۔

نینا کہتی ہیں کہ ‘مجھے پڑھنے اور لکھنے کے قابل ہونے کی ضرورت ہے۔ اپنے لیے کھانا پکانا، کام پر جانے کے قابل ہونا۔ میں ملازمت کرنا چاہتی ہوں۔’

‘میں دوستی کے بریسلیٹس بنا سکتی ہوں۔ میں نے ارینا سے پوچھا: کیا تم کسی کو جانتی ہو جس کو تم چاہتی ہو؟ اس نے اپنی ماں سے پوچھا، اس کی ماں بہت خوش ہوئی۔ میں نے کہا: ‘میں اس مسئلے کو حل کروں گی! اس کی ماں نے رنگ منتخب کیے، ارینا نے مجھے (رنگوں کی) تصویر دکھائی اور میں نے اسے بنانا شروع کیا۔’

Nina weaving a friendship bracelet

ارینا کی ماں کے لیے نینا دوستی کی بریسلیٹ تیار کر رہی ہے۔

ارینا کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہیں کہ وہ نینا کو خود ذمہ داری لینے کے قابل بنائے، بجائے اس کے کہ میں اس کے فیصلے کروں اور اس کی انچارج بنی رہوں چاہے یہ ہمیشہ ایک منصوبے کے عین مطابق نہ بھی ہو۔

کیسے ڈرائینگ بنانی چاہیے اس کے لیے وہ نینا کی مثال دیتی ہے۔ ارینا کو ایک اور رضاکار مل گئی جو اسے زوم سے متعلق تعلیم دے سکتی ہے اور نینا کو سمجھایا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ وہ ہر سیشن میں شامل ہو۔ لیکن تھوڑی دیر بعد اسے معلوم ہوا کہ نینا کچھ سیشنوں میں موجود نہیں تھی۔

Nina painting

Anfisa Karchevskaya
نینا نے ڈرائینگ سیکھنا بھی شروع کردی ہے۔

“ارینا کا کہنا ہے کہ ‘میں کسی اور بالغ کو پالنا نہیں چاہتی تھی اور نہ اُس کی لاڈیں اٹھانا چاہتی تھی۔ میں نے محسوس کیا کہ نینا خود اپنی ذمہ داری اٹھا سکتی ہے اور ہمارے ارد گرد کے مسائل کو بھی خود سے حل کرسکتی ہے۔

لیکن ایک اور لحاظ سے ارینا کی کوشش تھی کہ وہ نینا کی زندگی میں شامل تو ہو لیکن اُسے کنٹرول نہ کرے۔

نینا کو پیٹ میں خوفناک درد کی شکایت ہوئی تھی اور اسے کئی دن کے ٹیسٹوں کے لیے ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ ارینا کو نینا کے ساتھ رہنے کی اجازت نہیں تھی کیونکہ وہ کوئی رشتہ دار یا سرپرست نہیں تھی۔

ارینا نے دیگر رضاکاروں کو ٹیکسٹ کیا کہ وہ نینا کو ٹیکسٹ بھیجیں: ‘براہ کرم، نینا کو کچھ یقین دہانی کے پیغامات ارسال کریں، خراب حالت سے وہ گھبرا گئی ہے، اس کا تیسرا بلڈ ٹیسٹ ہو رہا ہے اور وہ خوفزدہ ہے۔’

شکر ہے کہ وہاں کوئی خاص غلط بات نہیں تھی۔’

Short presentational grey line

جون میں ماسکو کے لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی تھی، لائف روٹ خیراتی ادارے کو ایک چیلنج کا سامنا کرنا پڑا۔

چیریٹی کے ڈائریکٹر ایوان روژنسکی کا کہنا ہے کہ ‘یہ بات واضح ہوگئی کہ جن لوگوں کی قرنطینہ کے دوران ہماری تنظیم نے فلیٹ دے کر مدد کی کوشش کی تھی وہ پی این آئی میں واپس جانا نہیں چاہتے تھے۔’

یہ ادارے کچھ عرصے تک ایک بے یقینی اور تشویش کی حالت میں رہے ہیں۔

سنہ 2019 کے اوائل میں روس کے نائب وزیر اعظم تتیانہ گولیکوفا نے 192 سائکو نیورو لوجیکل کیئر ہومز (نفسیاتی اعصابی نگہداشت کے گھروں) میں رہائش کے حالات کے معائنے کا حکم دیا۔ صارفین کی ایک نگہبان تنظیم، ‘روسپوٹریبناڈزور’ (Rospotrebnadzor) نے ان میں سے 80 فیصد میں صحت اور حفاظت اور دیگر ضوابط کی خلاف ورزیوں کا انکشاف کیا۔

رواں سال جنوری میں روس کی وزارت محنت نے پی این آئی میں افراد کی دیکھ بھال کی فراہمی میں متعدد بنیادی تبدیلیاں متعارف کروائیں جس میں سوشل ورکرز کو ریاستی اداروں کے بجائے نجی گھروں میں کچھ لوگوں کے لئے امداد فراہم کرنے میں مدد فراہم کرنا شامل ہے۔

گولیکوفا نے کہا کہ ‘ظاہر ہے کہ یکم جنوری سنہ 2021 تک ان تمام تبدیلیوں پر فوری طور پر عملدرآمد نہیں ہوگا، لیکن آہستہ آہستہ حالات میں تبدیلی آرہی ہے۔’

نگہداشت کے پرہجوم گھر

اسٹاپ پی این آئی نامی خیراتی ادارے سے تعلق رکھنے والی ماریہ سزنیفا کا کہنا ہے کہ روسی کیئر ہومز میں معیار زندگی کافی خراب ہے۔

‘ایک پی این آئی (PNI) میں پانچ سو سے ایک ہزار افراد تنگ سے جگہوں میں رکھے جاتے ہیں، لیکن رہنے والوں کی مختلف ضروریات یا مختلف پس منظر کے لحاظ سے انھیں مختلف سہولتیں نہیں دی جاتی ہیں۔ وہ انتہائی پیچیدہ حالت میں رہتے ہیں، اگر ان میں سے کسی کے حالات اچھے ہوئے تو ایک کمرے میں دو کو رکھا گیا، ورنہ اکثر کو ان گھروں کی راہداریوں میں، فوجی بیرکوں کی طرح خالی جگہوں پر رکھا جاتا ہے، اور بیرونی دنیا سے ان کا کوئی سماجی رابطہ بھی نہیں ہوتا ہے۔ ان کا شاید ہی کوئی حقیقی سماجی تجربہ ہوتا ہے۔’

لیکن پی این آئی 22 کے ڈائریکٹر، جہاں نینا رہ رہی تھی، اس کیئر ہومز کے فوائد اور اچھی باتوں پر اصرار کرتے ہیں۔

انٹون کلیوچوف کہتے ہیں کہ ‘سائیکو نیرولوجیکل کیئر ہومز (نفسیاتی اعصابی گھروں) کا سب سے بڑا فائدہ اس میں رہنے والوں کی سلامتی ہے۔ ان کیئر ہومز کی دیکھ بھال پیشہ ور افراد کرتے ہیں، جو ان کی مدد کرنا اور ان کا خیال کرنا جانتے ہیں، ان سے بات کرنے کا طریقہ، ان کی دیکھ بھال کرنے کا طریقہ بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔’

پوری دنیا میں ذہنی مریضوں کے لیے نگہداشت کے گھروں کا وجود ہے۔ لیکن امریکہ اور کچھ یوروپی ممالک میں بیسویں صدی کے وسط سے غیر ادارتی دیکھ بھال کا ایک عمل شروع کیا گیا ہے، جس کا مقصد دیر تک مریضوں کو بند سہولتوں میں محفوظ رکھنے کے بجائے انھیں سماج کی معمول کی زندگی میں واپس لانا ہے۔ روس میں نگہداشت کے گھر اب بھی پرانے قسم کے کیئر ہومز کے نمونے ہیں۔

روسی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق، فروری سنہ 2020 تک پی این آئی میں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد مقیم تھے۔

بہت سارے ممالک کے برعکس، روس میں سرکاری مدد سے زندگی گزارنے کی سہولیں ابھی اپنی ابتدائی سطحوں پر ہیں۔ قومی خیراتی اداروں کا خیال ہے کہ اگر یہ متبادل نظام زیادہ عرصے تک قائم رہتا ہے تو بہت سے کیئر ہوم کے رہائشی ان اداروں کو چھوڑ سکتے ہیں۔

‘ابھی روس میں سسٹم ایسا ہے کہ اگر کسی شخص کو ریاست کی مدد سے چلنے والے کیئرہومز میں حکومت سے ملنے والے وسائل کم لگتے ہیں یا (جسمانی معذور افراد کے لیے) ناگوار حالات ہیں تو وہ پی این آئی سے الگ ہونے کے لیے کہیں بھی نہیں جا سکتا ہے’۔ سیسنیوا لائف روٹ نے اس پر بات کرنا شروع کی کہ ان 9 افراد کے لیے کس طرح رہائش کا بندوبست مستقل کیا جاسکتا ہے جنھیں وہ لاک ڈاؤن کے دوران کسی اور جگہ منتقل کرتے ہیں۔ چیریٹی نے چار اپارٹمنٹ کرائے پر حاصل کیے جن میں ایک نینا کے لیے تھا جس میں اس کے نگہداشت گھر کے رہائشی ساتھی سرگئی اور آئیوان بھی اس کے ساتھ تھے۔ ارینا اپنے اپارٹمنٹ میں واپس چلی گئی تھی، اور اس دوران وہ ہفتہ میں ایک رات نینا کی نئی رہائش گاہ پر دوسرے رضاکاروں کے ساتھ رہنے آجاتی تھی۔

لیکن ایک اور رکاوٹ بھی تھی۔

پی این آئی (PNI) اپنے رہائشیوں کی دیکھ بھال کو مستقل طور پر صرف لائف روٹ کے حوالے کرسکتا ہے بشرطیکہ اگر ان لوگوں کو ‘قانونی صلاحیت’ کے قابل قرار دیا جائے۔ دوسرے لفظوں میں، ریاست انہیں اپنے معیار کے لحاظ سے آزادانہ طور پر کام کرنے کے قابل سمجھتی ہو، چاہے وہ عملی طور پر وہ کیئر ہوم میں ہی رہ رہے ہوں۔

نینا کے پاس ‘قانونی صلاحیت’ نہیں ہے۔ اس کی زندگی کے بارے میں تمام فیصلے اس کے لیے پی این آئی کے ڈائریکٹر کرتے ہیں۔ چونکہ نینا فعال طور پر اتنی قابل ہے، اس لیے یہ واضح نہیں ہے کہ اُس کے ساتھ ایسا یہ کیوں ہے، اگرچہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سسٹم میں ایک کمزوری ہوسکتی ہے۔ اگر نینا کی طرح کوئی بھی سابقہ نگہداشت سے آیا ہوا ہو جیسے بچوں کے کیئرہومز، اور اس کی صلاحیت کا ماضی میں کبھی صحیح اندازہ نہیں کیا گیا ہے تو ان کی قانونی حیثیت کو کبھی بھی چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے۔

اس لیے ان حالات میں ارینا نے نینا کی سرپرست بننے کے لیے درخواست دی ہے۔

‘ایک دن بس ایسے ہی خیال آیا۔ اور مجھے احساس ہوا کہ مجھے یہ کرنا ہے۔’

Nina and Arina at a fancy dress party

Arina Muratova
نینا اور ارینا ایک فینسی ڈریس شو پارٹی میں۔

اگر اس کی درخواست منظور کرلی گئی تو، نینا کی زندگی کے ہر عنصر، مالی، عملی، جذباتی اور طبی معاملات کی ارینا ذمہ دار ہوجائے گی۔ نینا پی این آئی اور ارینا دونوں کی نگرانی میں آ جائے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ عمل اتنا سیدھا نہیں ہوگا، ارینا کو بہت زیادہ مالی، جسمانی اور نفسیاتی کوائف جمع کرانے ہوں گے۔

ارینا کا کہنا ہے کہ ‘جذباتی طور پر (فیصلہ) بھی آسان نہیں تھا۔ لیکن ایک بار جب میں نینا کو نگہداشت کے گھر سے باہر لے آئی تو وہ میری ذمہ داری بن گئی۔’

یہ ساری تھکا دینے والی ذمہ داری اس بات کی وضاحت کر سکتی ہے کہ کیوں روس میں بہت ہی کم لوگ قانونی سرپرست بننے کے لیے رضاکارانہ خدمات پیش کرتے ہیں۔

اگرچہ نینا کی سرپرست بننے کی ارینا اب بھی منتظر ہے، لیکن پی این آئی مطالبہ کر سکتی ہے کہ نینا جس کی ریاستی سہولتیں کم ہورہی ہیں وہ کسی بھی وقت اس ادارے کے پاس لوٹ سکتی ہے۔

ادھر ارینا کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی نینا کی زندگی میں وہی کردار ادا کررہی ہیں جو انھوں نے ادا کی ہیں۔

‘میں کبھی نینا کی ماں نہیں بن سکتی۔ میں اسے کبھی بھی بچپن نہیں دے پاؤں گی جس کی وہ حقدار تھی۔’

لیکن وہ یہ تسلیم کرتی ہے کہ نینا اسے کسی دوست سے زیادہ سمجھتی ہے۔ نینا تمام اہم معاملات میں مجھ سے میری موجودگی کی توقع رکھتی ہے، ڈینٹسٹ کے پاس، کان چھدوانے کے لیے، ڈاکٹر کی طرف جانے کے لیے، رجسٹریشن کے لیے، وغیرہ۔

Arina telling Nina she has organised football training for her

ارینا نے نینا کو بتایا کہ وہ اُس کے لیے فٹ بال کھلنے کا انتظام کر رہی ہے۔

اور یہ نئی ذمہ داریاں ایک ایسے وقت میں آرہی ہیں جب ارینا کے لیے دوسرے طریقوں سے زندگی مشکل بن رہی ہے۔

‘یہ صرف نینا ہی نہیں تھیں جو ایک بڑی جذباتی تبدیلی سے گزری۔ میں بھی جذباتی طور پر اس دور سے گزری، اس دوران میری تنخواہ بھی کم کردی گئی، میری ذاتی زندگی میں کافی پیچیدہ تبدیلیاں آئی ہیں۔’

لیکن ارینا کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ ان دونوں کو مزید ایک دوسرے کے قریب لے آئی ہے۔

‘ایک بار جب آپ ان تمام تجربات (کسی اور شخص کے ساتھ) گزار چکے ہوں تو، اس ان سے پیچھے ہٹنا مشکل ہوتا ہے۔’

‘میں یہ نہیں کہوں گی کہ میں اس کے بارے میں بے چین نہیں ہوں۔ میں بہت زیادہ بے چین ہوں۔ اور میرے ارد گرد کچھ لوگ ہیں جو مجھ سے بھی اس پر کافی زیادہ بات کرتے ہیں۔ وہ مجھ سے پوچھتے رہتے ہیں۔ ‘کیا آپ نے اس کے بارے میں سوچا ہے؟ یہ ایک زندگی کی بات ہے!‘

Arina watching Nina play football

ارینا، نینا کو فٹ بال کھلتے ہوئے دیکھ رہی ہے۔

‘میں یہ کہہ کر اپنے آپ کو پرسکون کرتی ہوں کہ اب ہمارے سامنے ایک منصوبہ ہے۔’

یہ منصوبہ آخر کار نینا کی مکمل قانونی صلاحیت کی بحالی کی طرف کام کرنا ہے۔

اگر نینا کبھی تنہا رہنا چاہتی ہے یا ملازمت حاصل کرنا چاہتی ہے تو اُسے اپنے آپ کو ریاست سے آزاد سمجھنے کی ضرورت ہے۔

ارینا کے علاوہ اس کا ایک اور قریبی رشتہ ہے۔ ساشا نامی ایک شخص سے، جس سے اس کی ملاقات پی این آئی 22 میں ہوئی تھی اور وہ اب کسی اور اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر ہے۔ نینا شہر میں باقاعدگی سے ساشا کے ساتھ ملتی ہے، اور وہ اُسے واضح طور پر پسند کرتی ہے۔ ارینا جانتی ہے کہ نینا بالآخر شادی کرنا چاہتی ہے اور اس کے لیے بھی اسے قانونی صلاحیت کی ضرورت ہوگی۔

لہذا ارینا کو امید ہے کہ نینا کی ٹیوشن میں کامیابی اس کی قانونی حیثیت بحال کرنے میں اس کی مدد کرے گی۔

Nina and Arina at the computer

ارینا نے سنا ہے کہ ‘معائنہ کار کسی شخص کے پڑھنے، لکھنے اور گنتی کی صلاحیتوں کو غور سے جانچتے ہیں۔

جانچنے کے اس عمل کا نمونہ عموماً دستیاب نہیں ہوتا ہے، لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ اس میں رقص کرنے یا گانا گانے کے ٹیسٹ سے لے کر روٹی کی قیمت جاننے تک کا ہر قسم کا سوال شامل ہوسکتا ہے۔

اس دوران ارینا کا کہنا ہے کہ وہ اُس وقت تک اس ٹیسٹ کے لئے درخواست نہیں دیں گی جب تک کہ نینا خود اپنی مرضی کے مطابق تیار نہ ہوجائے۔

اس دوران، ارینا نینا کی زندگی کے ہر لمحے میں اُس کی شریک ہے۔

Nina and Arina hugging

“ہوسکتا ہے میں صرف اس نوعیت کا فرد ہوں جو ذمہ داری سے گھبراتا ہو۔ یہ غیر متوقع ہے – لیکن اصل میں ایک اچھی چیز ہے – یہ میرے ساتھ ہوا ہے۔

’میں اس سے پیار کرتی ہوں۔ یہ کوئی بہت بڑی بات نہیں ہے۔ میں اسے بہت پیار کرتی ہوں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp