اسلام آباد میں ریپ کی وارداتوں کے الزام میں باپ بیٹا ٹیکسی ڈرائیور گرفتار

شہزاد ملک - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد


پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے دو ایسے ملزمان کو گرفتار کیا ہے جو خواتین کو مبینہ طور پر اجتماعی ریپ کا نشانہ بنانے کے علاوہ ان سے زیورات سمیت قمیتی اشیا لوٹ کر فرار ہو جاتے تھے۔

گرفتار ہونے والے ملزمان کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ رشتے میں دونوں باپ بیٹا ہیں جو پیشے سے ٹیکسی ڈرائیور ہیں اور متاثرہ خواتین کو پِک اینڈ ڈراپ کی سہولت فراہم کرتے تھے۔

مقامی پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزمان اکثر وارداتیں اسلام آباد اور راولپنڈی کے نواحی علاقوں میں کرتے تھے اور انھوں نے ایسی کئی خواتین کو نشانہ بنایا ہے جو مختلف نجی دفاتر اور بیوٹی پارلرز میں کام کرتی تھیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے اسلام آباد پولیس نے ایک سیریئل ریپسٹ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا جو 20 سے زیادہ خواتین کو ریپ کا نشانہ بنانے کے علاوہ ’ان کے نازک اعضا پر تیز دھار آلے سے ضربیں لگاتا تھا۔‘ اسلام آباد پولیس کی ایک لیڈی کانسٹیبل بھی ان 20 خواتین میں شامل ہیں جن کو ملزم نے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔

رواں سال مارچ میں پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کی ایک خصوصی عدالت نے موٹر وے پر خاتون کو ڈکیتی کے بعد ریپ کا نشانہ بنانے والے دو ملزموں کو موت کی سزا سنائی تھی۔

پاکستان، ریپ، اسلام آباد

پولیس نے ملزمان کو کیسے پکڑا؟

اسلام آباد پولیس کے علم میں یہ معاملہ اس وقت آیا جب راولپنڈی کے علاقے ٹنچ بھاٹہ کی ایک بیوہ خاتون نے تھانہ سہالہ میں درخواست دی جس میں درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اسے اسلحے کے زور پر نہ صرف جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا بلکہ ان سے قمیتی زیورات، موبائل فون اور نقدی رقم بھی چھین لی گئی۔

متاثرہ خاتون رخسانہ (فرضی نام) نے مقامی پولیس کو بتایا کہ وہ ایک بیوہ خاتون ہیں اور بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے نجی ہاوسنگ سوسائٹی بحریہ ٹاون میں واقع ایک بیوٹی پارلر میں کام کرتی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ چند روز قبل وہ رات کی ڈیوٹی ختم کر کے گھر کے لیے پارلر سے باہر نکلیں اور شفٹ کی گاڑی چلانے والے ملزم کے ساتھ اپنے گھر کی طرف روانہ ہوئیں۔

متاثرہ خاتون کے بقول ابھی گاڑی نے کچھ فاصلہ ہی طے کیا تھا کہ ملزم نے بتایا کہ ’اس کے بیٹے کی گاڑی خراب ہوگئی ہے، اس لیے اس کو بھی ساتھ لے کر جانا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ کچھ دیر کے بعد ملزم کا بیٹا ڈرائیوینگ سیٹ پر آگیا۔ رخسانہ کے بقول انھوں نے اس پر اعتراض کیا تو ملزم نے اسلحہ نکالا اور اس کے سر پر رکھ دیا اور خاموش رہنے کو کہا۔

واقعے کی ایف آئی ار کے مطابق ملزمان اس خاتون کو ویرانے میں لے گئے جہاں ملزمان نے خاتون کو ریپ کا نشانہ بنایا اور خود وہاں سے نکلنے سے قبل خاتون سے موبائل، زیورات اور قیمتی اشیا چھین لیں۔

متاثرہ خاتون کے مطابق وہ زخمی حالت میں بڑی مشکل سے گھر پہنچیں۔ اس مقدمے کی تفتیش کرنے والے ایک اہلکار کے مطابق رخسانہ بی بی کا جب میڈیکل چیک اپ کروایا گیا تو اس میں ان کے ساتھ ریپ کی تصدیق ہوئی۔

پولیس نے ملزمان کے خلاف سرقہ بالجبر (لوٹ مار) اور زنا بالجبر (ریپ) کا مقدمہ درج کرلیا ہے اور یہ دونوں جرم ناقابل ضمانت ہیں۔

اس مقدمے کی تفتیش کرنے والی ٹیم میں شامل اہلکار کے مطابق پولیس نے کافی تگ و دو کے بعد مرکزی ملزم کے بیٹے کو حراست میں لیا اور ملزم نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا کہ دونوں باپ بیٹے اکھٹے متعدد خواتین کو ریپ کا نشانہ بنا چکے ہیں۔

ملزمان کے طریقہ وارادت کے بارے میں تفتیشی ٹیم میں شامل ایک پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ دونوں ملزمان ٹیکسی ڈرائیور ہیں اور جڑواں شہر کے مختلف علاقوں اور بالخصوص نواحی علاقوں میں ٹیکسی چلاتے تھے۔

انھوں نے کہا کہ ان علاقوں سے نجی دفاتر میں کام کرنے والی خواتین کو پِک اینڈ ڈراپ کی سہولتیں فراہم کرتے اور کچھ عرصہ تک اعتماد بحال کرنے کے بعد ان کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بناتے تھے۔

پولیس اہلکار کے بقول ملزمان واردات کرنے کے بعد اس علاقے کو چھوڑ دیتے تھے اور اپنے زیر استعمال موبائل، سِم کو بھی ضائع کردیتے تھے۔ ’دونوں باپ بیٹے مبینہ طور پر واردات کرنے کے بعد کچھ عرصہ کے لیے زیرِ زمین چلے جاتے اور جب یہ معلوم ہوتا کہ اس واقعے کی رپورٹ کہیں پر درج نہیں ہوئی تو وہ علاقہ تبدیل کرکے کسی دوسری جگہ پر چلے جاتے۔‘

مقامی پولیس کے مطابق مرکزی ملزم کو جب یہ معلوم ہوا کہ رخسانہ بی بی کے ریپ کا مقدمہ درج ہوگیا ہے تو وہ غائب ہوگیا۔ تاہم انھیں دو ہفتوں بعد راولپنڈی کی تحصیل گوجر خان کے علاقے سے گرفتار کیا گیا۔

مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم سے اسلحہ اور لوٹا ہوا مال برآمد کرنے کے لیے متعلقہ عدالت سے جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کی استدعا کی جائے گی۔

تھانہ سہالہ پولیس کے مطابق ابتدائی تفتیش کے دوران ملزمان نے جو دیگر وارداتوں کا انکشاف کیا ہے ان میں سے زیادہ تر راولپنڈی اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقوں میں ہوئی ہیں، اس لیے ان علاقوں کی پولیس سے بھی رابطہ کرکے ملزمان کے خلاف درج ہونے والے مقدمات کی تفصیلات اکٹھی کی جارہی ہیں۔

واضح رہے کہ چند روز قبل بھی اسلام آباد پولیس نے ایک ’سیریئل ریپسٹ‘ کو گرفتار کیا اور مقامی پولیس کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش 20 سے زیادہ ایسی وارداتوں کا انکشاف کیا ہے جس میں ملزم نے اسلحے کے زور پر خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

مقامی پولیس کے بقول ملزم زیادہ تر وارداتوں کا ارتکاب اسلام آباد ہائی وے پر واقع جنگلی علاقے میں کرتا تھا۔ اسلام آباد ہائی وے وہی راستہ ہے جہاں ہر روز وی وی آئی پی موومنٹ کے لیے سکیورٹی کے روٹ لگائے جاتے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی ایک قابل ذکر تعداد وہاں پر تعینات ہوتی ہے۔

پولیس نے اس ملزم کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد اسے جیل بھجوا دیا ہے۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے ملزمان باپ بیٹے کا طریقہ واردات اسی ملزم سے ملتا جلتا ہے اور اس حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک ملزمان باپ بیٹے کی طرف سے دس وارداتوں کا انکشاف ہوا ہے جس میں سے چار کار چوری کی وارداتیں بھی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32466 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp